Bharat Express

Bulldozer action in Bahraich: بہرائچ میں آج 20 مسلمان اور3 ہندوں کے گھروں پر چلے گایوگی سرکار کا بلڈوزر، سپریم کورٹ نے لگا رکھی پابندی ،پھر بھی آزاد ہے بلڈوزر

بہرائچ تشدد کا مرکزی ملزم عبدالحمید قانون کے شکنجے میں ہے۔ لیکن اس وقت ان کے گھر پر خاموشی ہے۔ تشدد کے الزام میں پورا خاندان جیل میں ہے۔ خواتین اپنے گھروں سے نکل چکی ہیں۔رام گوپال کے قتل کے بعد ہجوم نے عبدالحمید کے گھر پر حملہ کر دیا۔ اس دوران دونوں طرف سے پتھراؤ اور شیشے کی بوتلیں برسیں۔

بہرائچ کے مہاراج گنج بازار علاقے میں تشدد کے بعد کارروائی جاری ہے۔ آج انتظامیہ مہاراج گنج بازار علاقہ میں بلڈوزر کارروائی کر سکتی ہے۔ پی ڈبلیو ڈی نے سرکاری زمین پر غیر قانونی تعمیرات کے حوالے سے 23 مکانات کو نوٹس دیا ہے۔ اس کی میعاد آج ختم ہو چکی ہے۔ محکمہ پی ڈبلیو ڈی کی طرف سے دیا گیا تین دن کا وقت مکمل ہو گیا ہے۔ ایسے میں محکمہ پی ڈبلیو ڈی کا بلڈوزر کسی بھی وقت بہرائچ کے مہاراج گنج بازار میں چل سکتا ہے۔پی ڈبلیو ڈی نے اپنے نوٹس میں واضح طور پر کہا ہے کہ اگر لوگ غیر قانونی تعمیرات کو خود نہیں گرائیں گے تو انتظامیہ گرانے کے بعد ریکوری کرے گی۔ یہی وجہ ہے کہ پی ڈبلیو ڈی کے نوٹس کے بعد کچھ لوگوں نے خود ہی اپنے گھروں کے اوپر بنی غیر قانونی تعمیرات کو گرانا شروع کر دیا ہے۔حالانکہ یہاں تشدد کے بعد جاری کردہ نوٹس میں کل 23 لوگوں کے نام ہیں جن میں سے 20 مسلمان ہیں اور صرف3 ہندو ہیں جن کے گھر یا دوکانوں کو منہدم کیا جانا ہے۔ حالانکہ سپریم کورٹ کی ممانعت کے باوجود یوپی انتظامیہ اپنی کاروائی  پر بضد ہے۔

پی ڈبلیو ڈی کی طرف سے نوٹس ملنے کے بعد لوگوں نے ان دکانوں سے سامان ہٹا دیا ہے جو 13 اکتوبر تک بہت مصروف تھیں۔ اب وہاں خاموشی ہے۔ مہاراج گنج بازار میں بنی غیر قانونی دکانیں خالی ہو گئی ہیں لیکن زیادہ تر لوگوں نے ابھی تک غیر قانونی تعمیرات نہیں ہٹائی ہیں۔تشدد کے بعد بہرائچ کے مہاراج گنج بازار کا علاقہ پولیس چھاؤنی بن گیا ہے۔ مہاراج گنج میں کسی بھی بیرونی شخص کے داخلے پر پابندی ہے۔ ہفتہ کو یوپی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ماتا پرساد پانڈے بہرائچ جانا چاہتے تھے، لیکن انتظامیہ نے انہیں جانے کی اجازت نہیں دی۔ اسی دوران جمعیۃ علماء ہند کا ایک وفد بھی بہرائچ جانے کے لیے دہلی سے لکھنؤ پہنچا تھا۔ پولیس نے اسے ایئرپورٹ پر ہی اپنی تحویل میں لے لیا۔

اس کے ساتھ ہی بہرائچ تشدد کا مرکزی ملزم عبدالحمید قانون کے شکنجے میں ہے۔ لیکن اس وقت ان کے گھر پر خاموشی ہے۔ تشدد کے الزام میں پورا خاندان جیل میں ہے۔ خواتین اپنے گھروں سے نکل چکی ہیں۔رام گوپال کے قتل کے بعد ہجوم نے عبدالحمید کے گھر پر حملہ کر دیا۔ اس دوران دونوں طرف سے پتھراؤ اور شیشے کی بوتلیں برسیں۔ تشدد کے بعد حمید کے گھر کو سیل کر دیا گیا۔ انتظامیہ نے ہفتہ کو گھر کھول دیا۔پی ڈبلیو ڈی کی کارروائی سے پہلے پولیس نے گاؤں کے سربراہ کے ساتھ مل کر عبدالحمید کے گھر کا سامان محفوظ کرلیا۔ ساتھ ہی عبدالحمید کے وکیل کلیم ہاشمی پی ڈبلیو ڈی کی بلڈوزر کارروائی کے نوٹس کو غیر قانونی قرار دے رہے ہیں۔ ہاشمی پولیس پر الزام لگا رہے ہیں کہ ملزم جیل میں ہونے کے باوجود انتظامیہ اس کا گھر گرانا چاہتی ہے۔آپ کو بتادیں کہ تشدد کے ملزم عبدالحمید کے وکیل محکمہ پی ڈبلیو ڈی کے بلڈوزر ایکشن نوٹس کو غیر قانونی قرار دے رہے ہیں۔ محکمہ پی ڈبلیو ڈی نے ایک سال قبل غیر قانونی قبضوں کے حوالے سے اسی طرح کا نوٹس دیا تھا۔ یہ نوٹس غیر قانونی تعمیرات کرنے والے تمام لوگوں کو دیا گیا ہے۔ عبدالحمید بھی اس میں شامل تھا۔ اس کے باوجود غیر قانونی تعمیرات کو کسی نے نہیں ہٹایا۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read