سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اکھلیش یادو
اترپردیش نیوز: اترپردیش کے سابق وزیر اعلی اور قنوج سے سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اکھلیش یادو نے بی جے پی پارٹی کو لے کر بڑی بات کہی ہے۔ اکھلیش یادو نے سوشل میڈیا ایکس پر لکھا، پورے ملک میں ایک ساتھ الیکشن تو کروا سکتی ہے، لیکن ایک ریاست میں امتحان نہیں، بی جے پی کے ڈھونگ کا پردہ فاش ہو گیا ہے‘‘۔ انہوں نے مزید لکھا، ’’چھاترا کہے آج کا، نہیں چاہئے بھاجپا! جب بھاجپا جائے گی، تبھی نوکری آئے گی۔
ریاست میں 20 نومبر کو ہوں گے انتخابات
اتر پردیش میں 9 اسمبلی سیٹوں پر ضمنی انتخابات ہونے ہیں۔ ابتدائی طور پر انتخابات کی تاریخ 13 نومبر مقرر کی گئی تھی لیکن بعد میں اسے 20 نومبر کر دیا گیا۔ اکھلیش یادو ہر روز بی جے پی پارٹی سے ان کے کام کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔ اس سے پہلے بھی اکھلیش یادو نے نوٹ بندی کی سالگرہ کے موقع پر بی جے پی پر حملہ کیا تھا اور اسے دنیا کی سب سے بڑی کرپشن قرار دیا تھا۔ جس پر بی جے پی پارٹی نے بھی جوابی وار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ اکھلیش جی کو بڑا نقصان ہوا ہے۔
اکھلیش یادو کے اس پوسٹ پر لوگ شدید ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔ ایک صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا، ‘نارملائزیشن فارمولا کتنا صحیح ہے؟ جبکہ طلبہ خود اس فارمولے کی مخالفت کر رہے ہیں۔
کیا ہے نارملائزیشن فارمولے کا مدعا؟
دراصل، حال ہی میں پبلک سروس کمیشن نے پی سی ایس پریلمز 2024 اور RO/ARO 2023 کے امتحانات کے حوالے سے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔ اسی دن نارملائزیشن کے متعلق بھی کمیشن نے نوٹیفکیشن جاری کیا۔ اس میں کمیشن کی طرف سے بتایا گیا کہ دو یا اس سے زیادہ دنوں میں ہونے والے امتحانات میں پرسنٹائل کو بنیاد مان کر ایویلویشن (Evaluation) نکالا جائے گا۔ ایسے میں کمیشن کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ پی سی ایس کے ابتدائی امتحان 2024 اور آر او اے آر او 2023 کے بھرتی امتحان میں ایویلویشن کے لیے نارملائزیشن فارمولہ اپنایا جائے گا۔
نارملائزیشن کے متعلق امیدواروں کا موقف
امیدوار کمیشن کے اس فیصلے کی مخالفت کر رہے ہیں۔ امیدواروں کا کہنا ہے کہ پبلک سروس کمیشن کے امتحانات میں اکثر غلط سوالات پوچھے جاتے ہیں۔ ایسے میں اگر پہلی شفٹ کے مقابلے دوسری شفٹ میں زیادہ غلط سوالات ہوں گے تو انہیں کیسے پتہ چلے گا کہ انہیں کتنے نمبر ملے؟ پرسنٹائل کا حساب لگانے کا فارمولہ ایک شفٹ میں موجود طلباء کی تعداد پر منحصر ہوگا۔ ایسی صورتحال میں انہیں خدشہ ہے کہ زیادہ نمبر لینے والوں کا فیصد بھی کم ہو سکتا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔