Bharat Express

Brij Bhushan Sharan Singh: جب اسٹیج پر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ برج بھوشن شرن سنگھ

اپوزیشن  کے اتحاد کو نشانہ بناتے ہوئے بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ اس سے پہلے بھی اتحاد ہو چکے ہیں۔ 2 سال سے زیادہ عرصہ سے کوئی وزیر اعظم نہیں رہا۔ اس بار وزیراعظم کا چہرہ طے نہیں ہوا۔ 26 جماعتیں اتحاد میں ہیں

ڈبلیو ایف آئی کے سابق صدر برج بھوشن شرن سنگھ

قیصر گنج سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ برج بھوشن شرن سنگھ کی جانب سے پرتیبھا سما ن تقریب کا اہتمام اتر پردیش کے گونڈہ میں واقع تراب گنج کی نجی یونیورسٹی میں کیا گیا۔ اس  موقع پر تراب گنج علاقہ میں زیر تعلیم تمام ہائی اسکول، انٹر اور دیگر مقابلہ جاتی امتحانات میں کامیابی حاصل کرنے والے ٹاپ 20 امیدواروں کو اعزاز سے نوازا گیا۔ اس دوران بی جے پی ایم پی خاتون سے متعلق ایک گیت(ناری شکتی)  پر جذباتی ہوکر رونے لگے، اسٹیج پر وہ اپنی عمر کے بارے میں بات کرتے ہوئے پہلوانوں کو نشانہ بناتے نظر آئے۔

برج بھوشن شرن سنگھ نے کہا کہ کچھ  لوگ یہ کہتے ہیں میری عمر 66 سال ہے اور کچھ کہتے ہیں 67۔ میری عمر 65 سال ہے، انہوں نے کہا کہ 65 سال کے عمر کے افراد بستر پر پڑے رہتے ہیں۔ لیکن میں آپ سب  کے سامنے ہاتھ جوڑ کر کھڑا ہوں، میں صحت مند ہوں۔ اگرمیں  صحت مند نہیں رہونگا ہیں تو آپ کی خدمت کیسے کرونگا ۔

 اپوزیشن کے اتحاد کو نشانہ بنایا 

اپوزیشن  کے اتحاد کو نشانہ بناتے ہوئے بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ اس سے پہلے بھی اتحاد ہو چکے ہیں۔ 2 سال سے زیادہ عرصہ تک کوئی وزیر اعظم نہیں رہا۔ اس بار وزیراعظم کا چہرہ طے نہیں ہوا۔ 26 جماعتیں اتحاد میں ہیں۔ اس کے مطابق 2 سال کے اندر 8 وزیراعظم کے چہرے ہوں گے۔ علاقائی جماعتیں اہم ہیں لیکن قومی قیادت کی کوئی بات نہیں۔ اگر ہم مانتے ہیں کہ ممتا بنرجی قابل ہیں تو پنچایت انتخابات میں بھی سپریم کورٹ نے ان پر تبصرہ کیا ہے۔

برج بھوشن شرن سنگھ نے مزید کہا کہ راہل گاندھی اتنی بڑی پارٹی کے سربراہ ہونے کے بعد کوئی سنجیدہ بیان نہیں دیتے اور میں راہل گاندھی کو سنجیدگی سے نہیں لیتا۔ پہلے اتحاد کانگریس کے خلاف تھا اور اب اتحاد بی جے پی کے خلاف ہو رہا ہے۔ راہل گاندھی قومی قیادت کی پارٹی بننے کے بعد ایک علاقائی پارٹی کی گود میں جا کر بیٹھ گئے ہیں۔ راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا پر بات کرتے ہوئے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ وہ پہلے ہی ہندوستان بھر کا سفر کر چکے ہیں۔ پدیاترا کرنے کے بعد وہ علاقائی پارٹیوں کی گود میں بیٹھ گئے ہیں۔

راہل گاندھی پر طنز کیا

قیصر گنج کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ ایک وقت تھا جب ملک کے اندرکانگریس کے خلاف لوگ اکٹھے ہوتے تھے اورعلاقائی پارٹیوں کو اکٹھا کیا کرتے تھے، لیکن راہل گاندھی کی قیادت کا نتیجہ ہے کہ آج قومی پارٹی بن کر علاقائی پارٹیوں کی گود میں بیٹھ رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ  میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ جس اتحاد کا نام ہم سن رہے ہیں ایسے اتحاد پہلے بھی ہو چکے ہیں، فرق یہ ہے کہ پہلے اتحاد کانگریس کے خلاف ہوا کرتے تھے، اب وہ بی جے پی کے خلاف ہے۔

برج بھوشن سنگھ نے کہا کہ  اس سے پہلے بھی اتحاد بنے، حکومت 2 سال تک چلی، پھر مرارجی دیسائی اور چودھری چرن سنگھ وزیر اعظم بنے، پھر 1989 میں وشواناتھ پرتاپ سنگھ اور چندر شیکھر، پھر 1989 میں۔ 1996 میں اٹل بہاری واجپائی کو عوام نے منتخب کیا، انہیں ہٹایا، لیکن انہیں ہٹانے کے بعد کتنے دنوں تک حکومت چلی۔ گجرات اور اس ملک میں آج تک جب بھی تجربات ہوئے ہیں، وہ 2 سال سے زیادہ نہیں چل سکے، اس لیے ملک کو اس کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

اپوزیشن تحاد کا سربراہ کون ہوگا؟

بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ جب بھی ایسی حکومت بنتی ہے، 2-2 وزرائے اعظم مقرر کیے گئے ہیں،  2 سال کے اندر انتخابات ہوئے ہیں اوراس اتحاد میں 26 پارٹیاں ہیں، اس اتحاد کا سربراہ کون ہوگا اس پر سب کے الگ الگ خیالات ہیں ۔

تازہ ترین خبریں