نیشنل میڈیا کانکلیو کو خطاب کرتے ہوئے بھارت ایکسپریس کے چیئرمین اوپیندر رائے۔
مانو رچنا انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ریسرچ اینڈ اسٹڈیز(ایم آرآئی آئی آرایس) کی طرف سے نیشنل میڈیا کانکلیو 2023 کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ پروگرام میں بھارت ایکسپریس کے چیئرمین اور سی ایم ڈی اوپیندررائے نے شرکت کی، جہاں ان کا والہانہ استقبال کیا گیا۔ نیشنل میڈیا کانکلیو 2023 سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین اوپیندر رائے نے کہا کہ معاشرے کی جو بنیادی فطرت ہوتی ہے، وہ وقت کے ساتھ ساتھ ترقی کرتی ہے۔ یہ انسان کی بنیادی فطرت بھی ہے۔ وہ ہر روز سیکھتا ہے اور ہر روز ایک قدم آگے بڑھتا ہے۔ اس کو ایک قدم آگے بڑھانے کا مطلب یہ ہے کہ ہم اپنی زندگیوں میں جو کچھ کر رہے ہیں اس میں ایک معیاری تبدیلی ہونی چاہئے، جس میں کچھ نیا سیکھنا، خود کو بدلنا شامل ہے۔
تین لاکھ سالوں کی ترقی کا اندازہ لگایا گیا
انہوں نے مزید کہا کہ پوری دنیا کی ترقی پر نظر ڈالیں تو تین لاکھ سال کی ترقی کا اندازہ ہوتا ہے۔ جتنی ترقی تین لاکھ سال میں ہوئی اتنی ہی اگلے تین ہزار سالوں میں ہوئی۔ جبکہ ترقی تین ہزار سال کے بعد تین سو سال میں ہوئی۔ اگلے 30 سالوں میں اتنی ترقی ہوئی جتنی پچھلے 300 سالوں میں ہوئی۔ یعنی جیسے جیسے ٹائم لائن آگے بڑھی، ٹیکنالوجی بڑھتی گئی، لوگوں کے کام کرنے کا طریقہ بدلتا رہا۔ اس لیے ترقی کی رفتار میں بھی اضافہ ہوا۔ پہلے جو کہا جاتا تھا کہ 30 سال میں نسل بدلتی ہے، اب 5 سال میں بدل جاتی ہے۔ ماہرین نفسیات ایسا مانتے ہیں۔
اگر ٹائم لائن کو پانچ حصوں میں تقسیم کیا جائے تو…
بھارت ایکسپریس کے سی ایم ڈی نے مزید کہا کہ اگر ٹائم لائن کو پانچ حصوں میں تقسیم کیا جائے تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ پہلا حصہ گیدرز اور ہنٹرز کا دور ہے۔ جس میں انسان کی زندگی ایک جاندار جیسی تھی۔ جس طرح آج جنگل میں جانور رہتے ہیں اسی طرح انسان بھی کمزور ترین مخلوق تھے۔ غروب آفتاب کے بعد باہر جانے کی ہمت بھی نہیں تھی۔ جسم تو انسان کا تھا لیکن اس کی سوچ اور رہن سہن جانوروں جیسا تھا۔ وہ دن بھر شکار کرتے اور کھاتے، لیکن رات کو گھر میں چھپ جاتے۔ رفتہ رفتہ ترقی ہوئی اور آگ ایجاد ہوئی۔ آگ کی ایجاد کے بعد انسان کو طاقت ملی انسان نے بڑے جانوروں کو ڈرانا شروع کر دیا۔
سیمی انڈسٹریل ریولیوشن کا عروج
اس کے بعد وہ آدمی برادری میں رہنے لگا۔ جس کی وجہ سے معاشرہ تیار ہوا۔ اس کے ساتھ ساتھ کھیتی باڑی کا فن بھی آہستہ آہستہ لوگوں میں پروان چڑھا۔ اس کے بعد گاؤں بننا شروع ہو گئے۔ بعد میں ہینڈلوم سمیت چھوٹے پیمانے کی صنعتیں کرنے کے طریقے تیار کیے گئے۔ جسے ہم نیم صنعتی انقلاب کہہ سکتے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔