Uber-Rapido: قومی راجدھانی دہلی میں اُوبر-ریپیڈو کی بائیک اب نہیں چلنے والی ہے۔ سپریم کورٹ نے دہلی ہائی کورٹ کے اس فیصلے پر روک لگا دی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ فائنل پالیسی نوٹیفائی ہونے تک راجدھانی میں اُوبر- ریپیڈو کے بائیک کو چلنے کی اجازت رہے گی۔ دہلی ہائیکورٹ نے اپنے حکم نامہ سے ریپیڈو اور اوبر بائیک ٹیکسی والوں کو بڑی راحت ملی تھی چونکہ ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ جب تک حکومت موٹر وہیکل ایکٹ کے تحت اپنے نئے ضابطے کو تیار نہیں کرلیتی تب تک بائیک ٹیکسی ایگریگیٹس کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جائے گی۔ آسان لفظوں میں اس کا مطلب یہ تھا کہ دہلی میں اوبر ریپیڈو کی بائیک ٹیکسی جاری رہے گی ،لیکن تب ہائیکورٹ کے اس حکم کو کجریوال سرکار نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا جس میں آج انہیں جیت ملی ہے۔
آج سپریم کورٹ میں اس پورے معاملے پر سماعت ہوئی جہاں ہائیکورٹ کے فیصلے کو پلٹ دیا گیا ہے ۔ اُوبر کی طرف سے پیش وکیل نے سپریم کورٹ میں یہ دلیل ضرور پیش کی کہ کئی ڈرائیوں کی روزی روٹی اسی کے سہارے چلتی ہے وہ اسی پر منحصر ہیں ،لیکن پھر بھی عدالت عظمیٰ نے اس پر دھیان نہیں دیا۔
دراصل 19 فروری 2023 کو دہلی کی کجریوال سرکار نے ایک پبلک نوٹس جاری کرکے دہلی میں بائیک ٹیکسی پر روک لگادیا۔ سرکار کے اس فیصلے کو چیلنج کرنے کیلئے ریپیڈو اور اُوبر نے ہائیکورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ۔ ہائیکورٹ نے 21 فروری کو دہلی حکومت کے نام وجہ بتاو نوٹس جاری کیا۔ پھر اس کے بعد 26 مئی کو دہلی ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں اوبیر اور ریپیڈو کو نئے ضابطے تیار ہونے تک اپنی سروس جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔ کجریوال سرکار کو جب دہلی ہائیکورٹ سے جھٹکا لگا تو انہوں نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا اور آج سپریم کورٹ سے کجریوال سرکار کو راحت مل گئی۔
سپریم کورٹ میں جسٹس انیرودھ بوس اور جسٹس راجیش بندل کی بنچ نے آج دہلی سرکار کی عرضی پر سماعت کی ، جس میں سپریم کورٹ نے دہلی ہائیکورٹ کے اس فیصلے پر روک لگادیا جس میں عدالت نے حکم دیا تھا کہ پالیسی نوٹیفائیڈ ہونے ٹیکسی کی سروس جاری رہے گی اور ڈرائیوروں کے خلاف کوئی سخت کاروائی نہیں کی جائے گی۔ لیکن اب سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کے اس پورے فیصلے کو ہی پلٹ دیا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔