عتیق احمد اور اشرف پر گولی چلاتے ہوئے قتل کے ملزم۔
Atiq Ahmed Shot Dead: یوپی کے پریاگ راج میں ہفتہ کی شام پولیس حراست میں سابق رکن پارلیمنٹ عتیق احمد اور اس کے بھائی سابق رکن اسمبلی اشرف کے قتل نے سال 2005 میں ہوئے رفیق قتل سانحہ کی یاد دلا دی۔ کہا جاتا ہے کہ مشہور ڈی-2 سرغنہ رفیق کا بھی پولیس حراست میں دن دہاڑے گولی مار کر قتل کردیا تھا۔ تب صوبے میں سماجوادی پارٹی کی حکومت تھی اور ملائم سنگھ یادو وزیراعلیٰ تھے۔ اس وقت لاء اینڈ آرڈر کے موضوع پر اپوزیشن نے خوب حملہ بولا تھا۔ پولیس ریکارڈ میں ڈی-2 گینگ رفیق کے نام سے درج ہے۔ رفیق کا گیننگ نہ صرف یوپی میں بلکہ آس پاس کی ریاستوں میں مجرمانہ وارداتوں کو انجام دیتا تھا۔ وہ کئی معاملوں میں فرار چل رہا تھا۔
سال 2005 میں 29 مارچ کو کانپور میں ڈی-2 گینگ کے سرغنہ رفیق پر پولیس حراست میں حملہ کیا اورتابڑتوڑ فائرنگ میں وہ مارا گیا۔ رفیق کو یوپی ایس ٹی ایف نے سپاہی دھرمیندرسنگھ چوہان کے قتل کے الزام میں کولکاتا سے گرفتار کیا گیا تھا۔ عدالت میں پش کرنے کے بعد ریمانڈ پر اسے کانپور لایا گیا تھا۔ عدالت کے حکم کے بعد اے کے-47 کی برآمدگی کے لئے اسے جوہی یارڈ کے پاس لے جایا گیا، جہاں رفیق کا گولی مارکر قتل کردیا گیا۔
پولیس ریکارڈ میں ڈی-2 گینگ رفیق کے نام سے درج ہے۔ رفیق کا گینگ نہ صرف یوپی میں بلکہ آس پاس کے ریاستوں میں مجرمانہ وارداتوں کو انجام دیتا تھا۔ وہ کئی معاملوں میں فرار چل رہا تھا۔ سال 2004 میں ایس ٹی ایف کو مخبر سے ملی کہ رفیق اپنے ساتھیوں کے ساتھ فلم دیکھنے ہیرپیلیس گیا ہے۔ ایس ٹی ایف کی ٹیم نے اطلاع ملتے ہی جال بچھایا اور سادے کپڑوں میں ہیر پیلیس پہنچ گئے۔
رفیق ایس ٹی ایف کے سپاہی دھرمیندر سنگھ چوہان کو پہچانتا تھا۔ فلم ختم ہونے کے بعد جیسے ہی رفیق باہرآیا، اس نے دھرمیندر کو دیکھ لیا۔ ایس ٹی ایف کی ٹیم نے گھیرا بندی شروع کی، اتنے میں رفیق نے فائرنگ شروع کردی۔ سپاہی دھرمیندراس انکاؤنٹرمیں شہید ہوگئے، جبکہ رفیق گینگ کے دو بدمعاش تاج اور شکیل پولیس کی گولی سے ہلاک ہوگئے۔
اس وقت ریاست میں سماجوادی پارٹی کی حکومت تھی اور ملائم سنگھ یادو وزیراعلیٰ تھے۔ پولیس حراست میں رفیق کے قتل سانحہ کے بعد اپوزیشن نے لاء اینڈ آرڈر پرحکومت کی جم کر تنقید کی تھی۔