Bharat Express

Atiq Ahmed Son Released Juvenile Home: عتیق احمد کے دو نوں چھوٹے بیٹوں کو کر دیا گیارہا، جانئے کس کی تحویل میں دی گئی؟

عتیق احمد کے چھوٹے بیٹوں احجام اور آبان کو چائلڈ پروٹیکشن ہوم سے رہا کردیا گیا ہے۔ عتیق کے چوتھے بیٹے احزم اور پانچویں اور سب سے چھوٹے بیٹے آبان کو فورس پروٹیکشن ہوم سے رہا کر دیا گیا۔ دونوں کی تحویل خالہ پروین کے حوالے کر دی گئی ہے

عتیق احمد کے دو نوں چھوٹے بیٹوں کو کر دیا گیارہا

عتیق احمد کے دو چھوٹے بیٹوں سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی، عتیق احمد کے چھوٹے بیٹوں احجام اور آبان کو چائلڈ پروٹیکشن ہوم سے رہا کردیا گیا ہے۔ عتیق کے چوتھے بیٹے احزم اور پانچویں اور سب سے چھوٹے بیٹے آبان کو فورس پروٹیکشن ہوم سے رہا کر دیا گیا۔ دونوں کی تحویل خالہ پروین کے حوالے کر دی گئی ہے۔ پروین عتیق احمد کی بہن ہیں۔ عتیق کے یہ دونوں بیٹے 4 مارچ سے پریاگ راج کے راجروپ پور میں واقع چائلڈ پروٹیکشن ہوم میں تھے۔ سپریم کورٹ کی مداخلت کے بعد عتیق کے دونوں بیٹوں کو رہا کر دیا گیا، خالہ پروین احجام اور آبان کو اپنے ساتھ لے گئی ہیں۔

چائلڈ ویلفیئر کمیٹی یعنی سی ڈبلیو سی نے دونوں بیٹوں کی رہائی کا حکم جاری کر کے انہیں  خالہ پروین کے حوالے کر دیا ہے۔ 5 اکتوبر کو ہی احجام نے 18 سال کی عمر مکمل کی اور بالغ ہو گئے۔ رہائی کے وقت چائلڈ پروٹیکشن ہوم میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ اس دوران اسسٹنٹ پولیس کمشنر ورون کمار بھی موجود تھے۔ عتیق احمد کی بہن پروین نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں دونوں بچوں کو ان کی تحویل میں دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

جس کے بعد سپریم کورٹ نے کمیٹی بنا کر بچوں کے بیانات قلمبند کئے۔ کمیٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر سپریم کورٹ نے پچھلی سماعت میں چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کو مناسب فیصلہ لینے اور 10 اکتوبر کو رپورٹ پیش کرنے کو کہا تھا۔ اس کیس کی سماعت کل 10 اکتوبر (منگل) کو سپریم کورٹ میں ہونی ہے، سماعت سے قبل چائلڈ پروٹیکشن ہوم سے رہا ہونے والے عتیق احمد کے بیٹوں احزم اور آبان کو رہا کر دیا گیا ہے۔

بچوں کو میڈیا سے دور رکھا

رہائی کے وقت بچوں کو میڈیا سے دور رکھا گیا اور بات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس سے قبل پریاگ راج پولیس نے ضلع کی سی جے ایم عدالت میں اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ بچوں کے والد کا قتل کر دیا گیا ہے، دونوں بڑے بھائی جیل میں ہیں اور ماں شائستہ پروین مسلسل مفرور ہیں۔ جس کے بعد عتیق احمد کی بہن پروین نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ 4 مارچ کو پریاگ راج پولیس نے دونوں بیٹوں کو ان کے گھر کے قریب لاوارث حالت میں برآمد کیا تھا۔ چونکہ گھر میں کوئی ذمہ دار رکن نہیں تھا اور بچے نابالغ تھے اس لیے انہیں چائلڈ پروٹیکشن ہوم میں داخل کرایا گیا۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read