مہاراشٹرا انتخابات میں اے آئی ایم آئی ایم کے ساتھ اتحاد کو لے کر مہا وکاس اگھاڑی میں اختلاف، اویسی کو لگ سکتا ہے جھٹکا
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے تلنگانہ کے وزیر اعلی کے چندر شیکھر راؤ (کے سی آر) اور تیسرے محاذ کا حوالہ دیتے ہوئے ایک بڑا سیاسی بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ابھی کھیل شروع ہوا ہے۔ اسدالدین اویسی کا یہ تبصرہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات سے پہلے قبل تشکیل دیئے گئے 26 سیاسی جماعتوں کے اتحاد انڈیا کے حوالے سے آیا ہے۔
اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اویسی نے پیر (28 اگست) کو اپوزیشن اتحاد ‘انڈیا’ کو نشانہ بناتے ہوئے کہا، “جو ان کے ساتھ نہیں ہے، وہ اسے فرقہ پرست کہتے ہیں۔”
اویسی نے کہا کہ ’’ایسی کئی سیاسی جماعتیں ہیں جو مل کر تیسرا محاذ بنا سکتی ہیں۔ ہم نے تلنگانہ کے وزیر اعلی کے سی آر سے اس تیسرے محاذ کی قیادت کرنے کی اپیل کی ہے۔ بہت سی جماعتیں ہمارے ساتھ آ سکتی ہیں۔ کھیل ابھی شروع ہوا ہے۔
نوح تشدد معاملہ پر اویسی نے کا بیان
اسد الدین اویسی نے ہریانہ کے نوح میں حالیہ تشدد پر بی جے پی کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ”بی جے پی حکومت میں انصاف کا مطلب کسی کے گھر پر بلڈوزر چلانا ہے۔ نوح میں اب تک کتنے ملزمان گرفتار ہوئے؟
مظفر نگرمعاملہ پرکہی یہ بات
اویسی نے اترپردیش کے مظفر نگر کے ایک اسکول میں مسلم طالب علم کوغیرمسلم طلباء کے ذریعہ ایک بچے کی پٹائی کے معاملے میں ریاستی حکومت کو گھیرتے ہوئے کہا کہ ٹیچر کو گرفتار کیا جائے۔ اویسی نے کہا کہ آپ بچوں کو نفرت سکھاتے ہیں۔ استاد کو چلو بھر پانی میں ڈبو دیا جائے۔ پولیس بچے کے والد پر سمجھوتہ کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔ یوگی کی حکومت میں مسلمانوں کو انصاف نہیں مل سکتا، انہیں صرف بلڈوزر اور جیل ملے گی۔
بھارت ایکسپریس۔