کورونا کے نئے ویریئنٹ کا خطرہ
کورونا کا نیا ویریئنٹ دنیا میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔ اس کے خطرے کے پیش نظر ہندوستان سمیت کئی ممالک نے پہلے سے ہی تیاریاں تیز کر دی ہیں۔ سائنسدانوں نے دو نئی نئے ویریئنٹ ایرس اور BA.2.68 کے بارے میں خبردار کیا ہے۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ نئے ویریئنٹس کی انفیکشن کی شرح پہلے سے کہیں زیادہ ہے اور یہ ان لوگوں کو بھی متاثر کر سکتا ہے جو پہلے ہی ویکسین کروا چکے ہیں۔
آئی سی ایم آر نے جاری کی رپورٹ
انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) نے ایک مطالعہ کے بعد اس نئے قسم کے بارے میں ایک رپورٹ جاری کی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق، 40 سال سے زیادہ عمر کے لوگ جو انفیکشن کا شکار تھے، جو کموربیڈیٹی (Comorbidity ) کا شکار تھے یا جن میں اعتدال سے شدید علامات پائی گئی تھیں، ان میں انفیکشن سے صحت یاب ہونے کے ایک سال کے اندر شرح اموات میں اضافہ دیکھا گیا۔ یعنی جن لوگوں کی عمر 40 سال سے زیادہ ہو چکی ہے وہ بیماری سے صحت یاب ہونے کے ایک سال بعد بھی موت کے خطرے میں رہتے ہیں۔
تیزی سے ہو رہا ہے نئے ویریئنٹ کا میوٹیشن
اس نئی قسم پر تحقیق کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اس کی تبدیلی بہت تیزی سے ہو رہی ہے۔ جس کی وجہ سے دنیا بھر میں مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ کئی ممالک نے اسپتالوں میں اضافی انتظامات کرنا شروع کر دیے ہیں۔ صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے طبی تیاریاں پہلے سے کی جا رہی ہیں۔
حکومت تیاریوں میں مصروف
ہندوستان بھی نئے ویریئنٹ کے بارے میں محتاط ہے۔ وزیر اعظم کے پرنسپل سکریٹری پی کے مشرا نے اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے کی جا رہی تیاریوں کا جائزہ لیا ہے۔ انہوں نے اس معاملے میں ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی صدارت کی اور ریاستوں کے ساتھ ساتھ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ضروری ہدایات بھی دیں۔ فی الحال، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) کے مطابق EG .5 50 سے زائد ممالک میں رپورٹ کیا گیا ہے، جب کہ BA.2.86 کی قسم چار ممالک میں ہے۔ جہاں تک ہندوستان کا تعلق ہے، یہاں کووڈ-9 کیسز کی روزانہ اوسط مسلسل 50 سے نیچے قائم ہے۔
بھارت ایکسپریس۔