Bharat Express

Uttarkashi Masjid Controversy: اترکاشی مسجد تنازع میں پتھراؤ اور لاٹھی چارج کے بعد تیسرے دن معمول پر حالات، بازار بھی کھلے

ہفتہ کی صبح اترکاشی میں حالات معمول پر نظر آ رہے ہیں۔ گزشتہ روز پورے ضلع میں دکانیں بند ہونے کے بعد آج بازار کھل گئے اور لوگوں کی آمدورفت بھی دکھائی دے رہی ہے۔ پولیس انتظامیہ عوام سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کر رہی ہے۔

اترکاشی مسجد تنازع میں پتھراؤ اور لاٹھی چارج کے بعد تیسرے دن معمول پر حالات، بازار بھی کھلے

Uttarkashi Masjid Controversy: اترکاشی میں مسجد تنازعہ پر عوامی غصے کی ریلی میں پتھراؤ اور لاٹھی چارج کے تیسرے دن ہفتہ (26 اکتوبر) کو صورتحال معمول کے مطابق دکھائی دے رہی ہے۔ آج صبح سے ہی بڑے بازاروں میں دکانیں کھلنا شروع ہوگئیں، بازار معمول کے مطابق کھلے ہیں اور لوگ خریداری کے لیے بھی نکل رہے ہیں۔ تاہم اس علاقے میں بی این ایس کی دفعہ 163 اب بھی لاگو ہے۔ امن برقرار رکھنے کے لیے پولیس نے فلیگ مارچ بھی کیا۔

ہفتہ کی صبح اترکاشی میں حالات معمول پر نظر آ رہے ہیں۔ گزشتہ روز پورے ضلع میں دکانیں بند ہونے کے بعد آج بازار کھل گئے اور لوگوں کی آمدورفت بھی دکھائی دے رہی ہے۔ پولیس انتظامیہ عوام سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کر رہی ہے۔ حساس علاقوں میں اضافی سیکورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔ ہفتہ کی صبح بھی پولیس نے متاثرہ علاقے میں فلیگ مارچ کیا۔ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال کے پیش نظر ہر موڑ پر دو دو پولیس اہلکار تعینات ہیں۔

پتھراؤ اور لاٹھی چارج کے بعد مزید بگڑ گئی تھی صورتحال

درحقیقت جمعرات کو سنیوکت سناتن دھرم رکشک دل نے مسجد کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ایک عوامی احتجاجی ریلی نکالی تھی۔ جس کے بعد مظاہرین مشتعل ہوگئے اور رکاوٹیں توڑ کر آگے بڑھنے کی کوشش کی۔ جس کے بعد پولیس نے انہیں سمجھایا لیکن وہ ماننے کو تیار نہیں تھے۔ اس دوران کچھ لوگوں نے پولیس پر پتھراؤ شروع کر دیا جس کے بعد پولیس کو بھیڑ پر قابو پانے کے لیے ہلکی طاقت کا استعمال کرنا پڑا۔

اس کے بعد حالات بہت خراب ہو گئے اور دونوں طرف سے محاذ آرائی دیکھنے میں آئی۔ تاہم پولیس نے ہجوم کو منتشر کردیا۔ اس جھڑپ کے دوران آٹھ پولیس اہلکار زخمی ہوئے جبکہ دو کو شدید چوٹیں آئیں۔ پولیس کے ساتھ جھڑپ کے بعد ہندو تنظیموں کا غصہ اور بڑھ گیا جس کے بعد انہوں نے جمعہ کو بند کا اعلان کیا۔

یہ بھی پڑھیں- Bharat Express Urdu Conclave: بھارت ایکسپریس اردو کی جانب سے بھارت ایکسپریس اردو کانکلیو کا انعقاد،ملک کے سرکردہ صحافی اور ممتاز شخصیات کی شرکت

ہندو تنظیموں کی طرف سے بلائے گئے بند کا اثر جمعہ کو بھی دیکھا گیا۔ لوگوں نے اپنی دکانوں اور کاروباری اداروں کے شٹر گرادیے۔ جن لوگوں نے دکانیں کھولنے کی کوشش کی انہیں ہندو تنظیموں نے بند کروا دیا۔ اس دوران مسافروں کو بھی کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ سیاحوں کے لیے چائے پانی بھی مشکل ہو گیا۔ پولیس نے اس معاملے میں 8 نامزد اور 200 نامعلوم مظاہرین کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔

-بھارت ایکسپریس