وزیر خارجہ ایس جے شنکر۔ (فائل فوٹو)
S Jaishankar: وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے ایک انٹرویو کے دوران کئی مسائل پر کھل کر بات کی۔ نیوز اجنسی اے این آئی کو دیے گیے انٹرویو کے دوران ایس جے شنکر نے بی بی سی کی متنازعہ دستاویزی فلم اور چین کے مدے پر بھی بات کی۔ اس دوران ایس جے شنکر نے اپنے والد کو ہٹائے جانے پر بھی بات کی۔
ایس جے شنکر نے کہا کہ، “میرے والد ایک سرکاری افسر تھے اور وہ 1979 میں جنتا حکومت میں سیکریٹری بنے تھے لیکن انہیں سیکریٹری کے عہدے ہٹا دیا گیا تھا۔ 1980 میں وہ دفاعی پیداوار کے سیکرٹری تھے۔ جب اندرا گاندھی دوبارہ منتخب ہوئیں تو اس وقت انہوں نے انہیں عہدے سے ہٹا دیا تھا۔ وہ بہت باشعور تھے، شاید یہی مسئلہ تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ، میں نے اس پارٹی کا انتخاب اس لئے کیا ہے کیونکہ یہ پارٹی ملک کے جزبات کو اچھے طرح سمجھتی ہے۔ جب آپ کابینہ کا حصہ ہوتے ہیں تو آپ کو بہت کچھ معلوم ہوتا ہے۔”
وزیر خارجہ نے چین معاملے پر کیا کہا؟
چین کے معاملے پر وزیر خارجہ نے کہا کہ میں بتانا چاہتا ہوں کہ چین نے 1962 میں ہماری زمین کے ایک ٹکڑے پر قبضہ کیا تھا اور اب آپ (اپوزیشن) 2023 میں مودی حکومت پر الزام لگا رہے ہیں کہ چین اس زمین پر پل بنائے گا۔ وہ عمارت ہے جس پر چین نے 1962 میں قبضہ کیا تھا۔ ہر کوئی کہتا ہے کہ ہمیں سرحد پر انفراسٹرکچر بنانا چاہیے، تو آپ (کانگریس) نے ایسا کیوں نہیں کیا؟ میں نے سرحد پر انفراسٹرکچر کا بجٹ دیکھا ہے۔ مودی حکومت میں بجٹ میں 5 گنا اضافہ ہوا ہے۔ 2014 تک یہ 3-4 ہزار کروڑ تھا اور آج 14 ہزار کروڑ ہے۔ ہماری حکومت اس معاملے میں سنجیدہ ہے۔”
یہ بھی پڑھیں- S. Jaishankar: جے شنکر نے کہا، پاکستان کے لیے سخت الفاظ استعمال کر سکتا تھا
وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ روس اور یوکرین جنگ کا ہمارے تعلقات پر کوئی اثر نہیں پڑا۔ چین کے علاوہ تمام بڑی طاقتوں سے ہمارے اچھے تعلقات ہیں۔ چین کے ساتھ ہمارے تعلقات اچھے نہیں ہیں کیونکہ اس نے کئی معاہدے توڑ دیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے امریکہ کے ساتھ عمومی طور پر مغرب کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اور یہ قومی مفاد میں ہے۔ پچھلی دہائی میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ دنیا میں بہت کچھ بدل گیا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ روس کے ساتھ ہمارے تعلقات کتنے مضبوط ہیں۔
بی بی سی کی دستاویزی فلم میں آپ نے کیا کہا؟
بی بی سی کی دستاویزی فلم پر وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ صرف ایک سیاست ہے، جو وہ لوگ کر رہے ہیں جو سیاسی میدان میں آنے کی طاقت نہیں رکھتے۔ اپنے آپ کو بچانے کے لیے کہتے ہیں کہ ہم این جی او، میڈیا آرگنائزیشن وغیرہ ہیں، لیکن سیاست کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’کئی بار ہندوستان میں جو سیاست چل رہی ہے وہ یہاں نہیں آتی بلکہ باہر سے آتی ہے۔ آئیڈیاز اور ایجنڈا باہر سے آتے ہیں۔ اگر آپ دستاویزی فلم بنانا چاہتے ہیں تو 1984 میں دہلی میں بہت کچھ ہوا۔ ہم نے اس موضوع پر کوئی دستاویزی فلم کیوں نہیں دیکھی؟”
‘آج کا ہندوستان 10 سال پہلے کے ہندوستان سے زیادہ قابل اعتماد ہے’
اس کے ساتھ ہی خلیجی ملک کا کہنا ہے کہ آج کا ہندوستان 10 سال پہلے کے ہندوستان سے زیادہ قابل اعتماد ہے۔ اگر آپ وہاں کے لوگوں سے پوچھیں تو میں شرط لگاتا ہوں کہ ہر کوئی یہی کہے گا کہ ہم وزیر اعظم مودی کو ترجیح دیں گے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ خلیجی ملک کے ساتھ ہمارے تعلقات بہت اچھے رہے ہیں۔ ایسا پہلے کیوں نہیں ہوا؟ میرے خیال میں جب آپ کی ذہنیت ووٹ بینک کی ہے تو آپ خارجہ پالیسی اور اس کے نفاذ کے لیے سنجیدہ نہیں ہیں۔ آپ کے لیے یہ نعرہ ہے کہ وہ ہمارے ساتھ ہیں۔
-بھارت ایکسپریس