رام نومی کے موقع پر حیدرآباد کے چار مینار علاقے میں دو گروپوں میں تصادم ہوگیا ہے۔ (Image Source: PTI)
ریاست تلنگانہ 12 جون 2014 کو ریا ست آندھرا پردیش سے الگ ہو کر ملک کے انتیسویں( جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی منسوخی سے قبل ) ریاست کے طور پر وجودمیں آیا۔ تلنگانہ کے دارلحکومت حیدر آباد کی اگر بات کی جائے سلطان محمد قُلی قطب شاہ نے اس شہر کو آباد کیا۔ اس کے یکے بعد دیگرے کئی حکمرانوں نے حیدر آباد شہر پر حکومت کی۔
حیدر آباد معدنیات سے مالال شہر ہے۔ کہا جاتاہے کہ دنیا کاسب سے قیمتی ہیرہ ’کوِ نور’حیدر آباد کے قلعہ گولکنڈہ میں ملا تھا ۔اُس زمانہ میں یعنی قلی قطب شاہ کے عہد حکومت میں قلعہ گولکنڈہ اور اس کے اطراف واکناف میں ہیروں کا کارو بار ہوتاتھا۔ حیدر آباد کے تاریخی مقامات پر اگر طائرانہ نظر ڈالیں تو متعدد مقامات ایسے ہیں جو آج بھی خاموش زبان سے حیدر آباد کی شاندار تاریخ کو بیاں کرتے ہیں جیسے کہ شہرت یافتہ عمارتچار مینا،قلعہ گولکنڈہ، سات گُنبد،عالمی شہرت یافتہ مکہ مسجد،عثمانیہ یونیورسٹی،سالا رِ جنگ میوزیم،چومحلْہ پیلس،فلک نما ہوٹل یہ وہ عمارتیں ہیں جو حیدر آباد کی نشیب و فراز کے خاموش اور قدیم گواہ ہیں۔
حیدر آباد کے مسلمان
حیدر آباد جسے ہمیشہ سے ہندو مسلم اتحاد کے علمبراد کے شہر کے طورپرجانا جاتا ہے،یہاں برادرانِ وطن کے کئی تہورا جیسے بتکمہ،،بونالو،اُگادی سمیت دیگر کئی تہواریں ہیں ،اس کے علاوہ مسلمانوں کے تہوار جیسہ عیدالفطر،عیدا لاضحی یہ تمام تہوار پُر امن اور خوشگوار ماحول میں منائے جاتے ہیں۔
حیدر آباد کے مسلمان معاشی طورپر کافی مستحکم تعلیمی اعتبار سے اعلی تعلیم یافتہ ہیں ،ویسے تو اب حیدر آباد میں بین الاقوامی سطح کی کئی ۔بڑی اورنامور کمپنیاں ہیں،جو مقامی اور بیرونی بےافراد کے لئے روزگار کے مواقع فراہم کرنے میں غیر معمولی اور اہم رول ادا کر رہے ہیں ۔
تعلیم کی اگر بات کی جائے تو اسکولی سطح لے کر یونیورسٹی کی سطح پر مسلم طلبا و طالبات زیر تعلیم ہیں اور اعلی تعلیم حاصل کرکے ملک اور قوم کی خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ حیدر آباد کے کئی نامور او رشہرت یافتہ اسپتالوں مسلم لڑکیاں بطور ڈاکٹر خدمات انجام دے رہی ہیں،مسلم لڑکے بھی اعلی تعیلم یافتہ ہوکر ملٹی نیشنل کمپنی میں ملازمت کے علاوہ،اسپتالوں میں بطور ڈاکٹر یا پھر اپنا اسپتال کھول کر جہاں ایک طرف سماج کی خدمت کر ہے ہیں تو ہیں دوسری جانب معاشی طور پر مستحکم بھی ہورہے ہیں۔
ملازمت کے علاوہ حیدر آباد کے مسلمانوں نے شہر تعلیمی اداروں کے جال بچھائے ہیں ،جہاں کثیر تعداد میں مسلم اور غیر مسلم طلبا و طالبات اپنی تعلیمی تشنگی کو بجھا رہے ہیں۔اس کے علاوہ حیدر آباد کے مسلمان تجارت سے بھی مستثنی نہیں ہیں ،تجارت میں انہوں نے کافی پکڑ بنائی ہے ۔مجموعی طورپر اگر دیکھا جائے تو حیدر آباد کے مسلمان معاشی لحاظ سے دیگر ریاستوں کے مسلمانوں سے کافی بہتر پوزیشن میں ہیں۔
سیاست کی گلیوں میں کہاں ہیں مسلمان؟
حیدر آباد کے مسلمانوں کی سیاست سے دلچسپی اور سیاست سے ان کی وابستگی کی اگر بات کی جائے تو کافی بیدار نظر آتے ہیں۔ سیاست کے نشیب و فراز پر یہاں کے مسلمانوں کی کافی باریک نظر رہتی ہے۔مقا می سیاسی جماعت کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کی حمایت کے علاوہ یہا ں کےمسلمان بی آر ایس ،کانگریس اورایم بی ٹی کی حق میں بھی اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرتے ہیں ۔ اگر ملک کے تمام ریاستوں میں مسلم رہنماؤں کے اہم عہدوں پر فائز ہونے کی بات کی جائے تو تلنگانہ کے مسلم رہنما اہم عہدوں پر فائز ہیں ،موجودہ وقت میں تلنگانہ ملک کی واحد ریاست ہے جہاں کے وزیر داخلہ محمد محمود علی ہیں۔اس کے علاوہ شہر حیدر آبا د کے بلدیاتی انتخاب کا جائزہ لیں تو کثیر تعداد میں ملسلم کارپوریٹر نظر آتے ہیں۔
حیدر آباد کے مسلمان تعلیمی،معاشی اور سیاسی طور پر کافی مستحکم اور بیدار ہیں ،یہی وجہ ہے کہ حیدر آباد مسلمان مجموعی طورپر ترقی کے میدان میں برادران وطن سے کم نہیں ہیں
-بھارت ایکسپریس