داعش سے رابطہ کے الزام میں دو افراد گرفتار
ملک کی راجدھانی دہلی کے ضلع دوارکا میں کچھ دھوکہ باز مرکزی وزارت داخلہ کے نام پر خفیہ ایجنٹوں کو بھرتی کرنے کے لیے ایک مرکز چلا رہے تھے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ تقریباً ایک سال سے کرائے کی عمارت میں چلنے والے اس سینٹر میں را اور آئی بی جیسی خفیہ ایجنسیوں کے نام پر بھرتیاں کی جارہی تھیں۔ جب دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے یہاں چھاپہ مارا تو خود کو مرکزی وزارت داخلہ کے “محکمہ کرمنل انٹیلی جنس” کا نام نہاد ڈی ایس پی ہونے کا دعویٰ کرنے والا ماسٹر مائنڈ موقع پر ہی پکڑا گیا۔ لیکن اس واقعہ نے دوارکا ضلع پولیس کے کام کرنے کے انداز پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
یہ ہے سارا معاملہ
ملک سے باہر دشمن ممالک اور اندرونی سلامتی جیسے حساس معاملات پر گہری نظر رکھنے کے لیے حکومت ہند را اور انٹیلی جنس بیورو جیسی ایجنسیوں کے ذریعے ملک کو محفوظ رکھنے کی کوشش کرتی ہے۔ گزشتہ چند سالوں سے رنگین اسکرین پر را اور انٹیلی جنس ایجنٹوں کا حب الوطنی اور کام کرنے کا انداز نوجوانوں کو بے حد پسند کیا جا رہا ہے۔ ایسے میں مہیش کو صرف پانچ یا چھ لاکھ روپے میں انٹیلی جنس ایجنٹ بننے کا موقع ملنے پر کون اعتراض کرے گا۔ دھوکہ دہی اور گورکھ دھندہ کے ماسٹر مائنڈ لوگوں کی اس سوچ کو زمین بوس کر دیا گیا ہے۔ جس کے لیے ضلع دوارکا کے علاقے جعفر پور کلاں میں ایک تربیتی مرکز بھی قائم کیا گیا تھا۔
کرائم برانچ نے پکڑا گورکھ دھندہ
دہلی پولیس کے مطابق جب کرائم برانچ کو معلوم ہوا کہ مرکزی وزارت داخلہ کا فرضی تربیتی مرکز کھول کر نوجوانوں کو بھرتی کیا جا رہا ہے تو افسران حیران رہ گئے۔ کرائم برانچ کی ٹیم نے جب وہاں چھاپہ مارا تو دیکھا کہ تقریباً 400 گز کے احاطے میں ’ڈیپارٹمنٹ آف کریمنل انٹیلی جنس‘ کا ایک انٹیلی جنس دفتر چل رہا ہے۔ جہاں پکڑے گئے دھوکہ باز آشیش چودھری نے پہلے خود کو مرکزی وزارت داخلہ کا ڈی ایس پی بتا کر غنڈہ گردی کرنے کی کوشش کی۔ لیکن جب پولیس نے اسے پکڑا تو مرکز کی حالت اور کام کرنے کا طریقہ دیکھ کر سب حیران رہ گئے۔
اصلی جیسا لگتا تھا فرضی مرکز
کرائم برانچ کی ٹیم نے دیکھا کہ جعلساز آشیش چودھری کے ذریعہ مرکزی وزارت داخلہ کے اس فرضی دفتر میں کانسٹیبل، کلرک اور آرڈرلی کے طور پر تعینات لوگ کسی بھی سرکاری دفتر کی طرح کام کر رہے تھے۔ آشیش چودھری کے دفتر کے پیچھے محکمہ فوجداری انٹیلی جنس کا ’لوگو‘ اور بورڈ بھی لگا ہوا تھا۔ کرائم برانچ نے موقع سے کافی حساس مواد بھی ضبط کیا ہے۔
ایک سال سے چل رہا تھا گورکھ دھندہ
اگر کرائم برانچ کے ذرائع پر یقین کیا جائے تو دھوکہ باز گینگ پچھلے ایک سال سے جعفر پور کلاں میں مرکزی وزارت داخلہ کے اس فرضی تربیتی مرکز کو چلا رہا تھا۔ ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پولیس کی ریڑھ کی ہڈی سمجھے جانے والا بیٹ سسٹم کیا کر رہا تھا؟ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ تقریباً 400 گز کے احاطے میں چلنے والے اس سینٹر کو فراڈ گینگ نے کرایہ پر لیا تھا۔ ایسے میں دہلی پولیس کے کرایہ داروں کی تصدیق کے عمل کو مکمل نہ کرنے کا ذمہ دار کون ہے؟
دہلی پولیس کی کیا صلاحیت ہے؟
حیرت کی بات یہ ہے کہ مقامی پولیس کے علاوہ نہ صرف ضلع پولیس اور اے اے ٹی ایس کا خصوصی عملہ بلکہ دہلی پولیس کی اسپیشل سیل اور اسپیشل برانچ سمیت جرائم کی شاخ بھی یونین کے اس وزارت داخلہ فرضی ٹریننگ اور بھرتی دفتر سے بے خبر رہی۔ ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا دہلی پولیس کا ناقص کام کرنے کا انداز اب بھی کسی بڑی واردات کو روکنے کے قابل ہے؟ اس معاملے میں ڈی سی پی دوارکا سے بات کرنے کی کوشش کی گئی لیکن رابطہ نہیں ہو سکا۔
-بھارت ایکسپریس