وزیراعظم نریندر مودی نے آج گجرات میں مہاتما مندر، گاندھی نگر میں چوتھی عالمی قابل تجدید توانائی سے متعلق سرمایہ کاروں کی چوتھی عالمی میٹنگ اور ایکسپو (ری-انوسٹ) کا افتتاح کیا۔ 3 روزہ سربراہی اجلاس ہندوستان کی 200 جی ڈبلیو سے زیادہ غیر قدرتی ایندھن کی تنصیب کی قابل ذکر کامیابی میں اہم شراکت داروں کو اعزاز دیتا ہے۔ پی ایم مودی نے نمائش کا واک تھرو بھی کیا جس میں سرکاری اور نجی شعبے کی کمپنیوں، اسٹارٹ اپس اور صنعت کے بڑے کاروباریوں کی جدید اختراعات کی نمائش کی گئی۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے تمام معززین کو ری انویسٹ کے چوتھے ایڈیشن میں خوش آمدید کہا اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ توانائی، ٹیکنالوجی اور پالیسیوں کے مستقبل پر اگلے تین دن میں سنجیدہ بات چیت ہوگی۔پی ایم مودی نے کہا کہ اس کانفرنس میں ہونے والی بات چیت اور اس کی حصولیابیوں سے پوری انسانیت کو فائدہ ہوگا۔ انہوں نےخیالات کے کامیاب تبادلہ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
وزیر اعظم نے ساٹھ سال کے بعد ریکارڈ تیسری مرتبہ اسی حکومت کو منتخب کئے جانے سے متعلق ہندوستان کے عوام کے مینڈیٹ کی طرف پر توجہ دلائی ۔پی ایم مودی نے کہا کہ “تیسری مدت کے لیے حکومت کے دوبارہ منتخب ہونے کے پیچھے ہندوستان کی خواہشات ہیں۔” انہوں نے 140 کروڑ شہریوں، نوجوانوں اور خواتین کےاس اعتماد کو اجاگر کیا کہ ان کی خواہشات اس تیسری میعاد میں نئی اڑان بھریں گی۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ غریبوں، دلتوں اور محروموں کو یقین ہے کہ حکومت کی تیسری مدت باوقار زندگی کی ضمانت بنے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے 140 کروڑ شہری ہندوستان کو دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بنانے کے عزم کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ آج کی تقریب کوئی الگ تھلگ نہیں ہے بلکہ 2047 تک ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کے بڑے وژن، مشن اور ایکشن پلان کا ایک حصہ ہے، وزیر اعظم نے اپنے دفتر کے پہلے 100 دن میں حکومت کی طرف سے لئے گئے فیصلوں پر بھی روشنی ڈالی۔
پی ایم مودی نے اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ ہندوستان کی تیز رفتار ترقی کے لیے ضروری تمام شعبوں پر زور دیا گیا ہے،کہ “پہلے 100 دن میں حکومت کا کام اس کی ترجیحات کو نمایاں کرتا ہے اور رفتار اور پیمانے کی عکاسی کرتا ہے”۔ان 100 دن میں وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کے مادی اور سماجی ڈھانچے کو وسعت دینے کے لیے متعدد فیصلے کیے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہندوستان 7 کروڑ مکانات کی تعمیر کی راہ پر گامزن ہے جو کہ کئی ممالک کی آبادی سے زیادہ ہے، جبکہ حکومت کی گزشتہ دو مدتوں میں 4 کروڑ مکانات لوگوں کو دیے گئے ہیں۔انھوں نے 12 نئے صنعتی شہر بنانے کے فیصلے، 8 ہائی سپیڈ روڈ کوریڈور کے منصوبوں کی منظوری، 15 سے زائد سیمی ہائی سپیڈ وندے بھارت ٹرینوں کا آغاز، تحقیق کو فروغ دینے کے لیے 1 ٹریلین روپے کے ریسرچ فنڈ کا آغاز، ای-موبلٹی کو چلانے کے لیے مختلف اقدامات کا اعلان، اعلیٰ کارکردگی والے بائیو مینوفیکچرنگ کو فروغ دینا اور بایو ای 3 پالیسی کی منظوری کے بارے میں بھی بتایا۔
گزشتہ 100 دن میں آلودگی سے پاک توانائی کے شعبے میں ہونے والی پیش رفت پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے 7000 کروڑ روپے سے زیادہ کے آف شور ونڈ انرجی پروجیکٹوں کے لیے ایک وائبلٹی گیپ فنڈنگ اسکیم کے آغاز کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان آنے والے وقت میں 12,000 کروڑ روپے کی لاگت کے ساتھ 31,000 میگا واٹ پن بجلی پیدا کرنے کی سمت کام کر رہا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان کا تنوع، پیمانہ، صلاحیت اور کارکردگی سبھی منفرد ہیں اور عالمی پیمانے پر عمل آوری کے لئے ہندوستانی حل کی راہ ہموار کرتے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا ’’صرف ہندوستان ہی نہیں، پوری دنیا کا ماننا ہے کہ ہندوستان 21ویں صدی کے لئے ایک قائد کی حیثیت رکھتا ہے‘‘۔ پچھلے ایک مہینے میں ہندوستان کی طرف سے میزبانی کی گئی عالمی تقریبات کا ذکر کرتے ہوئے، پی ایم مودی نے کہا کہ اس مہینے کے شروع میں گلوبل فنٹیک فیسٹ کا اہتمام کیا گیا تھا، دنیا بھر سے لوگوں نے پہلے بین الاقوامی شمسی میلے، گلوبل سیمی کنڈکٹر چوٹی کانفرنس میں حصہ لیا اور ہندوستان نےایشیا۔بحرالکاہل شہری ہوابازی سے متعلق دوسری وزارتی کانفرنس کی میزبانی بھی کی۔اور آج ہندوستان آلودگی سے پاک توانائی کانفرنس کی میزبانی کررہا ہے ۔
پی ایم مودی نے اس بات کی طرف توجہ دلائی کہ یہ ایک خوش آئند اتفاق ہے کہ گجرات جہاں سے سفید انقلاب، میٹھا (شہد) انقلاب، شمسی انقلاب کا آغاز ہوا، اب چوتھی عالمی قابل تجدید توانائی سرمایہ کاروں کی میٹنگ اور ایکسپو کا انعقاد کر رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ “گجرات ہندوستان کی پہلی ریاست تھی جس کی اپنی سولر پالیسی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے بعدہی شمسی توانائی سے متعلق قومی پالیسیاں آئیں۔ پی ایم مودی نے مزید روشنی ڈالی کہ آب و ہوا کے معاملات سے متعلق وزارت قائم کرنے میں گجرات دنیا بھر میں سب سے آگے ہے۔ انہوں نے کہا کہ گجرات نے پہلے ہی سولر پلانٹس لگانا شروع کر دیا تھا جب دنیا نے اس کے بارے میں سوچا بھی نہیں تھا۔
میٹنگ کے مقام کے نام مہاتما مندرکی طرف اشارہ کرتے ہوئے جناب مودی نے بتایا کہ اس کا نام مہاتما گاندھی کے نام پر رکھا گیا ہے، جنھوں نے دنیا کو اس وقت خبردار کیا تھا جب آب وہوا میں تبدیلی سے متعلق چیلنجز کا موضوع بھی سامنے نہیں آیا تھا۔ مہاتما گاندھی کا حوالہ دیتے ہوئے، پی ایم نے کہا – “زمین میں ہماری ضروریات کو پورا کرنے کے لئے کافی وسائل ہیں، لیکن ہمارے لالچ کو پورا کرنے کے لئے نہیں.” انہوں نے مزید کہا کہ مہاتما گاندھی کا یہ وژن ہندوستان کی عظیم روایت سے ابھرا ہے۔پی ایم مودی نے اجاگر کیا کہ آب وہوا سے پاک مستقبل، نیٹ زیرو جیسے الفاظ فینسی الفاظ نہیں ہیں بلکہ یہ مرکزی حکومت اور ہندوستان کی ہر ریاستی حکومت کی ضروریات اور عہد ہیں۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ایک ترقی پذیر معیشت کے طور پر، ہندوستان کے پاس ان وعدوں سے باہر رہنے کا ایک معقول بہانہ تھا لیکن اس نے اس راستے کا انتخاب نہیں کیا۔ تاہم، انہوں نے مزید کہا کہ “آج کا ہندوستان نہ صرف آج کے لیے بلکہ اگلے ہزار سال کے لیے ایک بنیاد تیار کر رہا ہے۔” پی ایم مودی نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کا مقصد صرف چوٹی تک پہنچنا نہیں ہے بلکہ خود کو چوٹی پر برقرار رکھنے کے لیے تیار کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان اپنی توانائی کی ضروریات اور ضروریات سے بخوبی واقف ہے تاکہ اسے 2047 تک ایک ترقی یافتہ ملک بنایا جاسکے۔ جناب مودی نے یاد دلایا کہ ہندوستان نے شمسی توانائی، ہوا کی طاقت، نیوکلیئر اور ہائیڈرو پاور جیسے قابل تجدید ذرائع کی بنیاد پر اپنامستقبل بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ کیونکہ تیل گیس کے ذخائر کی کمی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان پہلا جی 20 ملک ہے جس نے پیرس میں طے شدہ آب و ہوا کے اہداف کو حاصل کیا، وہ بھی اس کی طے شدہ تاریخ سے 9 سال پہلے۔ پی ایم مودی نے 2030 تک قابل تجدید توانائی کے 500 گیگا واٹ کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے ملک کے اہداف کا خاکہ پیش کیا اور کہا کہ حکومت نے سبز تبدیلی کو عوامی تحریک میں بدل دیا ہے۔ انہوں نے روف ٹاپ سولر کے لیے ہندوستان کی منفرد اسکیم – پی ایم سوریہ گھر مفت بجلی کی اسکیم کا مطالعہ کرنے کی تجویز پیش کی جہاں حکومت ہر خاندان کے لیے روف ٹاپ سولر سیٹ اپ کو فنڈ دیتی ہے اور تنصیب میں مدد کرتی ہے۔ اس اسکیم کے ذریعے، وزیر اعظم نے کہاکہ ہندوستان کا ہر گھر بجلی پیدا کرنے والا بنتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس اسکیم کے تحت 1 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ خاندانوں نے رجسٹریشن کرایا ہے اور اب تک 3.25 لاکھ گھروں میں تنصیب کا کام مکمل ہو چکا ہے۔
پی ایم سوریہ گھر مفت بجلی اسکیم کے نتائج کی طرف توجہ مبذول کراتے ہوئے، وزیر اعظم نے وضاحت کی کہ ایک چھوٹا خاندان جو ایک ماہ میں 250 یونٹ بجلی استعمال کرتا ہے، 100 یونٹ پیدا کرتا ہے اور اسے دوبارہ گرڈ کو فروخت کرتا ہے تو اس سے کل تقریباً 25 ہزار روپے کی بچت ہوگی۔ ایک سال میں “لوگوں کو بجلی کے بل سے تقریباً 25 ہزار روپے کا فائدہ ہوگا”، پی ایم مودی نے کہا کہ بچت ہی کمائی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر بچائی گئی رقم کو 20 سال کے لیے پبلک پراویڈنٹ فنڈ میں لگایا جائے تو پوری رقم 10 لاکھ روپے سے زیادہ بنتی ہے جو بچوں کی تعلیم اور شادی کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔
ہندوستان میں قابل تجدید توانائی کی بڑھتی ہوئی مانگ کو نوٹ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت اس مانگ کو پورا کرنے کے لیے نئی پالیسیاں تشکیل دے رہی ہے اور ہر طرح سے مدد فراہم کر رہی ہے۔ خطاب کے اختتام پر وزیراعظم نے نہ صرف توانائی کی پیداوار بلکہ مینوفیکچرنگ سیکٹر میں بھی سرمایہ کاروں کے لیے زبردست مواقع پر روشنی ڈالی۔ “ہندوستان مکمل میڈ ان انڈیا حل کے لیے کوشاں ہے اور بہت سے امکانات پیدا کر رہا ہے۔ ہندوستان حقیقی معنوں میں توسیع اور بہتر منافع کی ضمانت ہے”، پی ایم مودی نے ہندوستان کی سبز تبدیلی میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے اپنے خطاب کا اختتام کیا۔گجرات کے گورنر، آچاریہ دیوورت، گجرات کے وزیر اعلیٰ، بھوپیندر پٹیل، نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر، پرہلاد جوشی، آندھرا پردیش، راجستھان، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور گوا کے وزرائے اعلیٰ اس موقع پر موجود تھے۔
بھارت ایکسپریس