لوک سبھا میں رکن پارلیمنٹ نیشیکانت دوبے کی جانب سے جیسے ہی ڈیجیٹل نیوز پلیٹ فارم نیوز کلک پر امریکی اخبار نیویارک ٹائمس کی خبر کا حوالہ دے کر ملک مخالف پروپگینڈہ کیلئے چینی فنڈنگ کا الزام لگایا گیا تب سے نیوز کلک سرخیوں میں ہے، اب اس کے خلاف کاروائی کا مطالبہ تیز ہوتا چلا جارہا ہے چونکہ ملک کے قریب 255 نامور شخصیات نے صدرہند اور چیف جسٹس کو خط لکھ کر نیوز کلک کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔خط میں یہ الزام لگاتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ نیوز کلک سے منسلک نام نہاد صحافیوں کی یہ جماعت کاروائی کے مستحق ہیں، چونکہ یہ لوگ لیڈر نہیں بلکہ ڈیلر ہیں۔ یہ سب کالم نگار نہیں بلکہ دراصل پانچویں کالم نگار ہیں۔
خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ ملک دشمن، جمہوریت دشمن طاقتوں کے خلاف اقدامات کئے جائے چونکہ آزادی پریس کے نام پر تیار کردہ یہ خاص ایجنڈا ملک مخالف ہے جس سے ہر کسی کو اتفاق ہے۔ ایسے میں نیوز کلک اور اس پورے کھیل میں ملوث تمام پیادوں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔ خط کا متن یہ ہے کہ ”ہم یہ خط ان ہندوستانیوں کے طور پر لکھ رہے ہیں جو جعلی خبروں کے بیچنے والوں اور مفاد پرست لابیوں سے شروع ہونے والے ہندوستان مخالف ایجنڈے سے شدید تکلیف میں ہیں۔ نیو یارک ٹائمز کی ایک حالیہ تحقیقات، جس میں نیوز پورٹل نیوز کلک کو ایک ایسی تنظیم کے طور پر بے نقاب کیا گیا ہے جس کی مالی اعانت چین کے کہنے پر کروڑ پتی نیویل رائے سنگھم نے کی ہے، یہی ہمارے درد اور غم کا مرکز ہے۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہمیں ایسی قوتوں کو نہیں روکنا چاہیے جو غیر ملکی طاقتوں کے کہنے پر غلط معلومات پھیلا رہی ہیں اور ہمارے جمہوری عمل میں مداخلت کی کوشش کر رہی ہیں؟ کیا ہم ایسی قوتوں کو اجازت دے سکتے ہیں کہ وہ حب الوطنی، سالمیت کی آواز کو چھوٹے چھوٹے ایجنڈوں کے لیے دبانے دیں؟ نیوز میڈیا پورٹل، نیوز کلک، جو کہ جعلی بیانیہ پیش کرنے کے لیے بدنام ہے، کو ایک ایسے ملک چین سے قابل اعتراض روابط کا قصوروار پایا گیا ہے جو بھارت کے مفادات کے خلاف کھلے عام مخالف ہے ۔ ہمارے غصے کی پہلی وجہ یہ ہے کہ ہم ’آزاد صحافت‘ کی آڑ میں ہر قسم کی دشمن قوتوں کو بہت زیادہ فائدہ دے رہے ہیں۔
درحقیقت، 2021 کے اوائل میں، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے 2018 اور 2021 کے درمیان تقریباً 76.9 کروڑ روپے کی غیر ملکی فنڈنگ سے متعلق منی لانڈرنگ کیس کے سلسلے میں نیوز کلک کے بانی اور چیف ایڈیٹر پربیر پرکیاستھ پر چھاپہ مارا تھا۔ یہ واضح ہے کہ نیویل رائے سنگھم چین کی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) کے پروپیگنڈہ بازو سے وابستہ ہیں۔
اطلاعات کے مطابق، سنگھم نے فلکیاتی پریمیم پر اپنے حصص خرید کر نیوز کلک کو ایف ڈی آئی کے طور پر ایک بڑی رقم منتقل کی۔نیوز کلک کے احاطے پر چھاپوں نے سی سی پی سے منسلک باقاعدہ ای میل ایکسچینج کا پتہ لگایا۔ ای میل کے یہ تبادلے تشویشناک تھے کیونکہ ان میں نہ صرف صحافی شامل تھے بلکہ ہندوستان کی سیاسی جماعتوں کے سینئر ارکان بھی شامل تھے جنہیں ریاستی طاقت تک رسائی حاصل ہے۔ یہ بات بھی ناقابل تردید ہے کہ بعض صحافیوں کو بڑی رقم ادا کی گئی جو اس میں ملوث تھے۔
بھارت ایکسپریس۔