اسپین کے معروف فیشن برانڈ ‘زارا’ نے سخت تنقید کے بعد اپنی ویب سائٹ اور ایپ سے حال ہی میں متنازع بننے والے فوٹو شوٹ کا اشتہار ہٹا لیا ہے۔اور معافی بھی مانگ لی ہے لیکن اس کے باوجود زارا کے بائیکاٹ کی مہم اپنے شباب پر ہے۔ بین الاقوامی گارمنٹس برانڈ “زارا” نے اپنی مصنوعات کی تشہیر کے لیے غزہ میں اسرائیلی حملے کے بعد درپیش تباہی کے مناظر کی عکاسی کی، جس میں کفن میں ملبوس میت کو اشتہاری مجسمے کے ہاتھ میں رکھا گیا۔ زارا کے اس اشتہار میں سفید کپڑے میں ملبوس میت مسلمانوں کی طرف سے مردے کو دیے جانے والے کفن کی طرف اشارہ تھا۔ ان مناظر کو دیکھنے کے بعد صارفین نے شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے برانڈ کا بائیکاٹ کر دیا۔ بائیکاٹ مہم کے بعد انٹرنیشنل فیشن برانڈ ’زارا‘ نے فلسطینیوں کے خلاف فوٹو شوٹ پر معذرت کی اور سوشل میڈیا سے اشتہار کو ڈیلیٹ کر دیا۔
سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں فیشن لیبل کی طرف سے وضاحت کی گئی کہ نیا کلیکشن جولائی میں بنا تھا اور اس کا فوٹو شوٹ ستمبر میں کیا گیا۔ فیشن لیبل کے مطابق ان کی نئی تشہیری مہم کی تصاویر سے کچھ لوگوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں جس کی وجہ سے وہ تصاویر ہٹا دی گئی ہیں۔غزہ جنگ کے بارے میں توہین آمیز اشتہار دینے کے بعد پوری دنیا میں احتجاج ریکارڈ کیا گیا، اسی دوران سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو سامنے آئی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لوگ ہزاروں کی تعداد میں کپڑے زارا برانڈ کے آؤٹ لیٹ کے باہر پھینک رہے ہیں۔
۔ ‘ZARA’ کی جانب سے غزہ جنگ کے بارے میں توہین آمیز اشتہار دینے کے بعد امریکی عوام نے ‘ZARA’ برانڈ کے تمام کپڑے کمپنی کے سامنے پھینک دیے.
غزہ میں ہونے والی نسل کشی کا مذاق اڑانے والی اپنی اشتہاری تصاویر کی وجہ سے کپڑوں کے برانڈ ‘ZARA’ کا دنیا کے کئی ممالک میں بائیکاٹ کیا جا رہا… pic.twitter.com/Y3eN2lXTxW
— RTEUrdu (@RTEUrdu) December 13, 2023
سوشل میڈیا پر صارفین اس عمل کو اسرائیل غزہ جنگ کے ساتھ جوڑ رہے ہیں کہ امریکیوں نے احتجاج کے طور پر کپڑے آؤٹ لیٹ کے باہر بھینکنا شروع کر دیے، جبکہ یہ ویڈیو نومبر کی ہے اور اس کا تعلق زارا برانڈ کی تشہیری مہم سے نہیں ہے۔ ویڈیو کا اسرائیل غزہ جنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اسے نومبر میں ایک گارمینٹ کمپنی ویسٹائر کولیکٹیونے ٹک ٹاک پر پوسٹ کیا تھا۔
This video claims to show clothes thrown in front of a Zara store in New York in protest against an anti-Palestinian ad.
The video is unrelated to the Israel-Gaza war. It was posted to TikTok in November by second-hand fashion company Vestiaire Collective against fashion waste. pic.twitter.com/AiDx6Tkwyb
— Shayan Sardarizadeh (@Shayan86) December 13, 2023
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کتنی بڑی تعداد میں لوگوں نے زارا برانڈ کے آؤٹ لیٹ کے سامنے تمام کپڑے پھینک دیے۔ ترکیہ کے ایک میڈیا پلیٹ فارم نے ویڈیو شیئر کی اور لکھا کہ غزہ میں جنگ کے بارے میں توہین آمیز اشتہار لگانے کے بعد لوگوں نے برانڈ کا بائیکاٹ کرتے ہوئے غصے کا اظہار کیا ہے۔
Never use Zara products if you are a Muslims
Stand with Palestine people #BoycottZara pic.twitter.com/Bxp4UZuWQ8— Muhammad Talha (@M_Talha456) December 11, 2023
واضح رہے فیشن برانڈ ‘زارا’کی نئی تشہیری مہم میں حساس نوعیت کا فوٹو شوٹ کیا گیا، اس شوٹ میں معصوم فلسطینیوں کا مذاق اڑایا گیا، فوٹو شوٹ میں ماڈل نے سفید کپڑے میں لپٹی ہوئی لاش کا مجسمہ اپنے کندھے پر اُٹھایا ہوا تھا۔ فوٹو شوٹ میں ملبے کا ڈھیر اور گمشدہ اعضاء کے مجسمے بھی دکھائے گئے، فیشن برانڈ کا تشہیری فوٹو شوٹ دیکھ کر سوشل میڈیا صارفین نے شدید برہمی کا اظہار کیا اور برانڈ کے بائیکاٹ کی مہم چلائی۔
بھارت ایکسپریس۔