جی-7 سمٹ
G7 summit: مئی 2023 میں جی-7 سمٹ جاپان کے ہیروشما میں منعقد کیا جائے گا۔ اس سال جاپان ہندوستان کومہمان ملک کے طور پرمدعو کرے گا۔ حقیقت میں یہ پہلی بارنہیں ہے جب ہندوستان کو جی-7 کے ذریعہ مدعوکیا جا رہا ہے۔ جب فرانس 2019 میں جی-7 کی میزبانی کر رہا تھا تب ہندوستان کو مدعو کیا گیا تھا۔ ہندوستان کو جی-7 میں تب بھی مدعو کیا گیا تھا، جب میزبان امریکہ نے کیا تھا۔ حالانکہ اسے 2020 میں کووڈ-19 میں کے سبب منسوخ کردیا گیا تھا۔
جب برطانیہ 2021 میں میزبان تھا، تب ہندوستان کو مدعوکیا گیا تھا اورجب 2022 میں جرمنی میزبان تھا، تب بھی ہندوستان کو بھی مدعوکیا گیا تھا۔ اتنے سارے دعوت ناموں کے بعد ایسا لگتا ہے کہ ہندوستان بطورمہمان ملک کے طور پر جی-7 کا مستقل رکن ہے۔ ایسے میں سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ کیا ہندوستان جی-7 میں باقاعدہ رکن کے طورپرشامل ہوگا؟ اگرمندرجہ بالا تاریخی پہلوؤں کودیکھا جائے تومستقبل قریب میں اس کا امکان موجود ہے۔ اس کی تین وجوہات بھی ہیں۔
جانئے کیا ہے وجہ
پہلی وجہ ہندوستان کا بڑھتا اثراوردنیا کے تئیں جوابدہ ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ جی-7 ہندوستان کی رائے کو نظر انداز نہیں کر سکتا۔ ابھی تک جی-7 دنیا کے بااثرممالک کا ایک گروپ ہے۔ یہ خاص طورپراہم ہے، جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یواین ایس سی) اپنا اثرورسوخ کھورہی ہے۔ کیونکہ امریکہ، چین اورروس کے تعلقات خراب ہو رہے ہیں۔ موجودہ صورتحال میں یواین ایس سی اب مضبوط فیصلہ لینے کی صلاحیت نہیں ہے۔
مثال کے طورپر، شمالی کوریا کی جانب سے میزائلوں کا تجربہ کرکے قوانین کی خلاف ورزی کے باوجود، یواین ایس سی اس کے خلاف کوئی پابندیاں عائد نہیں کرسکا۔ کیونکہ چین اورروس نے اسے ویٹوکردیا تھا۔ اسی لئے جی-7 نے یواین ایس سی سے زیادہ تعاون کیا ہے۔ خاص طورپر، یوکرین میں روس کی جارحیت کے بعد سے جی-7 نے اعلیٰ سطح پراثرورسوخ دکھایا ہے۔
تاہم، جی-7 کا اثرورسوخ بھی کم ہو رہا ہے۔ 1980 کی دہائی میں جی-7 ممالک کی جی ڈی پی دنیا کی کل جی ڈی پی کا تقریباً 60 فیصد تھی، لیکن اب یہ 40 فیصد کے قریب آگیا ہے۔ جی7 کے بااثرممالک کےعلاوہ مستقبل میں اس کے اثرورسوخ میں مزید کمی کا امکان ہے۔
ہندوستان جی-7 کا نیا رکن بن سکتا ہے۔ دفاعی اخراجات کے لحاظ سے ہندوستان دنیا میں تیسرے نمبرپرہے۔ ہندوستان کی جی ڈی پی برطانیہ کی طرح ہے اورفرانس، اٹلی اورکینیڈا سے زیادہ ہے۔ نیز، ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے، اس لئے جی-7 ہرسال ہندوستان کو مدعوکرتا ہےاوراس کے ساتھ بات چیت کرنا چاہتا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ دنیا کوچین کے بجائے بھارت جیسی ذمہ داراورعظیم طاقت کی ضرورت ہے۔