پاکستان میں شیعہ اور سنی برادریوں کے درمیان ایک بار پھر بھڑک اٹھا تشدد، 25 افراد ہلاک
Violence between Shia and Sunni: پاکستان کے شمال مغربی علاقے میں زمین کے تنازع پر شیعہ اور سنی برادریوں کے درمیان کئی دنوں سے جاری جھڑپوں میں کم از کم 25 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ حکام نے اس کی جانکاری دی ہے۔ حکام نے بتایا کہ افغانستان کی سرحد سے متصل شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع کرم میں گزشتہ ہفتے کے آخر میں شروع ہونے والی جھڑپیں بدھ کو بھی جاری رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہفتہ کو شروع ہونے والی جھڑپوں میں دونوں طرف سے کئی لوگ زخمی ہوئے ہیں۔
اس معاملے کو لے کر ہوا تھا تنازعہ
کرم حالیہ برسوں میں فرقہ وارانہ تشدد کا مرکز رہا ہے۔ حکام نے کہا کہ وہ ملک کے پرامن شمال مغربی علاقے میں زمینی تنازعہ کو فرقہ وارانہ تشدد میں پھوٹنے سے روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس علاقے میں دونوں اطراف کے پرتشدد گروہ بھی سرگرم ہیں۔ صوبائی حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف علی نے کہا کہ حکام قبائلی عمائدین کی مدد سے کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرم میں امن مذاکرات کے بعد فریقین نے کسی بھی قسم کے تشدد میں ملوث نہ ہونے پر اتفاق کیا ہے۔
پہلے بھی ہو چکا ہے تشدد
سنی اکثریتی پاکستان کی 240 ملین آبادی میں سے تقریباً 15 فیصد شیعہ مسلمان ہیں۔ دونوں برادریوں کے درمیان کافی عرصے سے تناؤ چل رہا ہے۔ اگرچہ دونوں برادریوں کے لوگ ملک میں بڑی حد تک پرامن طور پر رہتے ہیں، لیکن اس کے باوجود بعض علاقوں، خاص طور پر کرم ضلع کے کچھ علاقوں میں جہاں شیعہ برادری کا غلبہ ہے، ان کے درمیان کئی دہائیوں سے تناؤ چل رہا ہے۔ اس سال جولائی میں بھی زمین کے تنازع پر دونوں فریقوں کے کئی افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں- Afghanistan: اب داڑھی نہیں کاٹ سکیں گے طالبان کے لوگ، جینس پہننے پر بھی پابندی عائد!
دونوں فریقوں کے درمیان ہوا تھا معاہدہ
جولائی میں، ضلع کرم میں پرتشدد جھڑپوں میں ملوث قبائل نے تشدد کے خاتمے کے لیے ایک امن معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ معاہدے کے تحت دونوں فریقوں نے امن عامہ برقرار رکھنے میں حکومت کے ساتھ تعاون پر اتفاق کیا۔ معاہدے کے مطابق امن معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والے فریق کو 12 کروڑ روپے تک جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔
-بھارت ایکسپریس