غزہ میں روحی مشتھی سمیت حماس کے دیگر تین رہنما جاں بحق
اسرائیلی فوج نے جمعرات 3 اکتوبر کو یہ دعوی کیا ہے کہ اس نے تین ماہ قبل غزہ میں فضائی حملوں میں حماس حکومت کے سربراہ روحی مشتھی اور دو اعلیٰ سکیورٹی اہلکاروں کو قتل کردیا ہے ۔ یہ حملہ شمالی غزہ میں ایک زیر زمین بیس پر کیا گیا جو حماس کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر تھا۔
مشتھی کے ساتھ حماس کے دوسرے کمانڈر سمیح السراج اور سامی عودیہ بھی غزہ میں پناہ لیے ہوئے تھے۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ حملہ اس وقت کیا گیا جب وہ وہاں موجود تھے۔ مشتھی حماس کے اہم رہنماؤں میں سے ایک تھے اور تنظیم کی فورس کی تعیناتی سے متعلق فیصلوں پر ان کا بڑا اثر تھا۔
حماس کے سیکورٹی چیف بھی انتقال کر گئے۔
حماس کے سیاسی دفتر کے سیکورٹی ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ سامح السراج بھی حملے میں جاں بحق ہو گئے۔ فوج کے مطابق روحی مشتھی کو حماس کے اہم رہنما یحییٰ سنوار کا قریبی سمجھا جاتا تھا، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کی منصوبہ بندی میں شامل تھے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ سنوار اب بھی غزہ میں ہیں ۔ حملے کے بعد حماس کی جانب سے کوئی سرکاری بیان یا ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
مغربی کنارے سے تعلق رکھنے والے حماس کے ایک اور کارکن عبدالعزیز صالح بھی اسرائیلی حملے میں جاں بحق ہوگئے ۔ صلاح کو 2000 میں رام اللہ میں دو اسرائیلی فوجیوں کے قتل کا مجرم قرار دیا گیا تھا اور انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی، لیکن 2011 میں قیدیوں کے تبادلے میں انہیں رہا کر دیا گیا تھا۔
وہ جمعرات کو غزہ کے العقلوک اسکول کے قریب ایک خیمے پرہوئے اسرائیلی حملے میں جاں بحق ہوگئے ، جہاں بہت سے فلسطینی پناہ لیے ہوئے تھے۔ سنہ 2000 میں مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں مشتعل ہجوم نے دو اسرائیلی فوجیوں کو پکڑ کر پولیس سٹیشن لے جا کر ہلاک کر دیا۔
بھارت ایکسپریس۔