پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان (فائل فوٹو)
Imran Khan: کئی گھنٹے گزر جانے کے بعد بھی اسلام آباد پولیس زمان پارک سے عمران خان کو اب تک گرفتار نہ کرسکی، زمان پارک کے اردگرد پولیس کی اضافی نفری تعینات کردی گئی جبکہ قصور ،گوجرانوالہ اور شیخوپورہ سے پولیس کی بھاری نفری بھی پہنچ گئی۔
اپنی قوم کے لئے میرا پیغام!pic.twitter.com/Dv3i9X0S1J
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) March 14, 2023
ایک طرف جہاں انتظامیہ نے عمران خان کی گرفتاری کے لیے مزید نفری کے انتظامات کیے وہیں دوسری جانب عمران خان نے اپنے حامیوں سے دوبارہ زمان پارک میں جمع ہونے کی اپیل کی اور ہجوم کو اکٹھا کیا۔ عمران نے بدھ کی صبح تقریباً 4 بجکر 20 منٹ پر اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی گرفتاری کے لیے مزید کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ایک ویڈیو پیغام میں عمران نے کہا کہ پولیس نے جس طرح ہمارے لوگوں پر حملہ کیا اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ اتنے کم لوگوں پر حملہ کرنے کی کیا وجہ ہے؟”
یہ اب زمان پارک کے اندر آنسو گیس پھینک رہے ہیں، علی زیدی
Wake up Pakistan!
They are now attacking your Khan’s residence!!!#عمران_خان_ہماری_ریڈ_لائن pic.twitter.com/6zmiQQhXEX— Ali Haider Zaidi (@AliHZaidiPTI) March 14, 2023
پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی نے زمان پارک سے ویڈیو بیان جاری کیا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ یہ اب زمان پارک کے اندر آنسو گیس پھینک رہے ہیں، عمران خان کے گھر کے باغیچے میں شیل پھینکے جارہے ہیں، ہم یہاں عمران خان کا دفاع کر رہے ہیں۔
علی زیدی نے کہا کہ اپنی آخری سانس تک عمران خان کا دفاع کریں گے، پی ڈی ایم اپنی آخری سانسیں لے رہی ہے۔
پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کے حامیوں کی لاہور میں ان کی رہائش گاہ کے باہر ان کی گرفتاری روکنے کے لیے پولیس سے جھڑپ ہوئی۔ عمران خان کی گرفتاری کے لیے 8 گھنٹے کوشش کے باوجود پولیس انہیں گرفتار نہ کر سکی۔ عمران کے حامیوں کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کے شیل فائر کیے اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔ عمران خان نے پولیس کی اس کارروائی کو ‘لندن پلان’ کا حصہ قرار دیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین (پی ٹی آئی) عمران خان نے حامیوں پر لاٹھی اورآنسو گیس کے گولے داغنے کے کے لیے پولیس کی مذمت کی اور کہا، ”یہ لندن منصوبہ کا حصہ ہے۔ نواز شریف کو یقین دلایا گیا ہے کہ مجھ پر اور میری پارٹی پر حملہ کرکے گرایا جائے گا۔
عمران خان کے حامی اسلام آباد پولیس کے خلاف احتجاج کے لیے جمع ہوئے تھے۔ توشہ خانہ کیس میں خان کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے ایک دن بعد پولیس ان کے گھر پہنچ گئی تھی۔ خان کی رہائش گاہ کی طرف بڑھتے ہی پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ جھڑپوں میں خان کے حامی اور پولیس اہلکار دونوں زخمی ہوئے۔