Bharat Express

Imran Khan: عمران خان کی گرفتاری کی کوشش جاری،پولیس زمان پارک میں داخل

عمران خان نے کہا ہے کہ جیل جانے کے لیے تیار ہوں، پتہ نہیں کہ جیل میں کیا ہوگا

پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان (فائل فوٹو)

Imran Khan: کئی گھنٹے گزر جانے کے بعد بھی اسلام آباد پولیس زمان پارک سے عمران خان کو اب تک گرفتار نہ کرسکی، زمان پارک کے اردگرد پولیس کی اضافی نفری تعینات کردی گئی جبکہ قصور ،گوجرانوالہ اور شیخوپورہ سے پولیس کی بھاری نفری بھی پہنچ گئی۔


ایک طرف جہاں انتظامیہ نے عمران خان کی گرفتاری کے لیے مزید نفری کے انتظامات کیے وہیں دوسری جانب عمران خان نے اپنے حامیوں سے دوبارہ زمان پارک میں جمع ہونے کی اپیل کی اور ہجوم کو اکٹھا کیا۔ عمران نے بدھ کی صبح تقریباً 4 بجکر 20 منٹ پر اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی گرفتاری کے لیے مزید کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ایک ویڈیو پیغام میں عمران نے کہا کہ پولیس نے جس طرح ہمارے لوگوں پر حملہ کیا اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ اتنے کم لوگوں پر حملہ کرنے کی کیا وجہ ہے؟”
یہ اب زمان پارک کے اندر آنسو گیس پھینک رہے ہیں، علی زیدی

پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی نے زمان پارک سے ویڈیو  بیان جاری کیا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ یہ اب زمان پارک کے اندر آنسو گیس پھینک رہے ہیں، عمران خان کے گھر کے باغیچے میں شیل پھینکے جارہے ہیں، ہم یہاں عمران خان کا دفاع کر رہے ہیں۔

علی زیدی نے کہا کہ  اپنی آخری سانس تک عمران خان کا دفاع کریں گے،  پی ڈی ایم اپنی آخری سانسیں لے رہی ہے۔

پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کے حامیوں کی لاہور میں ان کی رہائش گاہ کے باہر ان کی گرفتاری روکنے کے لیے پولیس سے جھڑپ ہوئی۔ عمران خان کی گرفتاری کے لیے 8 گھنٹے کوشش کے باوجود پولیس انہیں گرفتار نہ کر سکی۔ عمران کے حامیوں کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کے شیل فائر کیے اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔ عمران خان نے پولیس کی اس کارروائی کو ‘لندن پلان’ کا حصہ قرار دیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین (پی ٹی آئی)  عمران خان نے حامیوں پر لاٹھی اورآنسو گیس کے گولے داغنے کے  کے لیے پولیس کی مذمت کی اور کہا، ”یہ لندن منصوبہ کا حصہ ہے۔ نواز شریف کو یقین دلایا گیا ہے کہ مجھ پر اور میری پارٹی پر حملہ کرکے گرایا جائے گا۔

 عمران خان کے حامی اسلام آباد پولیس کے خلاف احتجاج کے لیے جمع ہوئے تھے۔ توشہ خانہ کیس میں خان کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے ایک دن بعد پولیس ان کے گھر پہنچ گئی تھی۔ خان کی رہائش گاہ کی طرف بڑھتے ہی پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ جھڑپوں میں خان کے حامی اور پولیس اہلکار دونوں زخمی ہوئے۔