Bharat Express

Global Politics: دنیا میں جنگیں کب رکیں گی؟ روس-یوکرین اور اسرائیل-حماس جنگوں نے ہزاروں جانیں لی ہیں، لاکھوں بے گھر ہوئے ہیں اور اربوں کی املاک کو کیا ہے تباہ

گزشتہ 3 سالوں میں دو جنگوں میں ہزاروں لوگ مارے گئے اور اربوں ڈالر کی املاک تباہ ہو چکی ہیں۔ فوجی تنازعات کے نتیجے میں لاکھوں لوگ دوسرے ممالک میں بے گھر ہو چکے ہیں۔ اب ایک بڑی آبادی خوراک اور رہائش کے لیے ترس رہی ہے۔

دنیا اس وقت دو بڑی جنگوں سے نبرد آزما ہے۔ یوریشیا میں روس اور یوکرین اور مغربی ایشیا میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہوئے کافی عرصہ ہو چکا ہے۔ ان جنگوں میں ہزاروں لوگ مارے جا چکے ہیں اور اربوں ڈالر کی املاک تباہ ہو چکی ہیں۔ لاکھوں لوگوں کو بے گھر ہونا پڑا۔ فوجی تنازعات کے نتیجے میں ایک بڑی آبادی خوراک، پانی اور رہائش کے لیے ترس رہی ہے۔

روس اور یوکرین کی بات کریں تو ان کے درمیان 2022 کے آغاز میں جنگ چھڑ گئی تھی لیکن 2 سال گزرنے کے باوجود کوئی بھی ملک پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔ روس کے مقابلے یوکرین بہت چھوٹا ملک ہے، روس کا شمار دنیا کا دوسرا طاقتور ترین ملک ہوتا ہے، پھر بھی یوکرین اپنے سامنے شکست تسلیم نہیں کر رہا۔ یوکرین کی فوج کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ اس نے اپنے ملک کا دفاع کرتے ہوئے ایک لاکھ سے زائد روسی فوجیوں کو ہلاک کیا ہے جب کہ دوسری جانب روسی بھاری ہتھیاروں، بموں اور میزائل حملوں سے یوکرین میں ہزاروں عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں۔

لاکھوں یوکرائنی شہری روسی حملوں سے بچنے کے لیے دوسرے ملک فرار ہو گئے۔

روسی حملوں کی وجہ سے لاکھوں یوکرائنی شہریوں نے فرار ہو کر یورپ کے دیگر ممالک میں پناہ لی۔ جنگ سے متاثرہ علاقے سے زخمی افراد، روتے ہوئے بچوں، بوڑھوں اور خواتین کی پریشان کن تصویریں مسلسل سامنے آ رہی ہیں اور اقوام متحدہ روس پر پابندیاں لگا رہا ہے۔ لیکن، روس یا یوکرین تنازعات کے خاتمے کے لیے فراخدلی کا مظاہرہ نہیں کر رہے، یوکرین کی جنگ میں زندہ رہنے کی وجہ اسے مغربی ممالک سے ملنے والا اسلحہ اور دیگر مدد ہے، صرف امریکا نے اسے کروڑوں ڈالر دیے ہیں۔

غزہ کی پٹی پر بمباری، 25 ہزار سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے۔

اب اگر ہم اسرائیل اور حماس کی بات کریں تو غزہ کی پٹی میں ان کے درمیان خونریز جنگ ابھی تک جاری ہے۔ ان کی وجہ سے کئی دوسرے ممالک کے تعلقات بھی کافی کشیدہ دکھائی دیتے ہیں۔ دو چار ممالک کے درمیان یہ فوجی کشمکش دنیا کے دیگر ممالک کے عوام کو پریشان کر رہی ہے، سیاسی تجزیہ کار کہہ رہے ہیں کہ یہ صورتحال تیسری عالمی جنگ تک پہنچ سکتی ہے۔ اگر ایسی صورت حال پیدا ہوئی تو ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کا امکان ہے۔ اگر ایٹمی ہتھیار استعمال کیے گئے تو جنگی علاقوں سے انسانی تہذیب کے تمام آثار مٹ جائیں گے۔

ایک اور سوال، روس کی خفیہ دستاویزات کس نے لیک کی؟

عالمی ہنگامہ آرائی کے درمیان فنانشل ٹائمز نے ایک انتہائی چونکا دینے والی رپورٹ شائع کی، جسے لیک ہونے والی دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے دنیا کو دکھایا گیا۔ کہا گیا کہ اگر کوئی بڑا ملک بالواسطہ طور پر یوکرین کے ساتھ جاری جنگ میں ملوث ہوتا ہے تو روس بھی جوہری ہتھیار استعمال کرسکتا ہے۔ لیک ہونے والی فائلیں 2008 سے 2014 کی بتائی جاتی ہیں۔ جس سے یہ اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ روس کب اور کن حالات میں ایٹمی ہتھیار استعمال کرے گا، عسکری ماہرین کا کہنا ہے کہ روس نے مکمل منصوبہ پہلے ہی بنا لیا ہے۔

ایٹمی ہتھیار کتنی تباہی مچا سکتے ہیں؟

افشا ہونے والی دستاویزات کی بنیاد پر روس مستقبل قریب میں جن ایٹمی ہتھیاروں کو جنگوں میں استعمال کرے گا وہ زیادہ تباہ کن نہیں ہوں گے۔ لیکن، جب جوہری ہتھیار استعمال کیے جائیں گے، تو یہ کہنا مشکل ہے کہ وہ زیادہ نقصان نہیں پہنچائیں گے، انہیں جہاں بھی گرایا جائے گا، وہیں ہی تباہی پھیلائیں گے۔

روس کب ایٹمی حملہ کر سکتا ہے؟

کچھ دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے بین الاقوامی میڈیا میں کہا جا رہا ہے کہ اگر روس کے تین ہوائی اڈے تباہ ہو گئے تو وہ ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال شروع کر دے گا۔ بات یہیں ختم نہیں ہوتی اگر روس کی 30 ایٹمی طاقت سے چلنے والی آبدوزیں بھی تباہ ہو جائیں تو روس ایٹمی حملے شروع کر دے گا۔ ویسے تو صرف روسی صدر پیوٹن ہی جانتے ہیں کہ روس کہاں اور کب ایٹمی ہتھیار چلا سکتا ہے۔

بھارت ایکسپریس