روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کو ڈیڑھ سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے، اس کے باوجود یہ تنازع تھمنے کے آثار نظر نہیں آ رہے۔ روس نے ایک بار پھر یوکرین پر شدید حملہ کیا۔ جمعرات (05 اکتوبر) کو ہونے والے اس حملے میں ایک معصوم چھ سالہ بچے سمیت کم از کم 49 افراد مارے گئے تھے۔ یوکرائنی حکام کے مطابق روس نے یوکرین کے کئی علاقوں کو نشانہ بناتے ہوئے ڈرون حملے کئے۔
یوکرائنی حکام نے بتایا کہ یہ حملے مشرقی علاقے خارکیف میں ایک گروسری اسٹور اور ایک کیفے کو نشانہ بنایا گیا۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ یہ حملہ روس کی سرحد سے متصل جنگ زدہ علاقے کے کوپیانسک ضلع میں ہوا، جہاں ماسکو کی افواج گزشتہ سال یوکرائنی فوجیوں سے کھوئے گئے علاقے کو واپس لینے کی کوشش کر رہی ہیں۔
At least 49 people were killed by a russian missile strike on a cafe and a grocery store in the village of Hroza, Kharkiv region. Among them is a 6-year-old boy. The terrorists deliberately carried out the attack during lunchtime, to ensure a maximum number of casualties. There… pic.twitter.com/vjluqThoZn
— Defense of Ukraine (@DefenceU) October 5, 2023
زیلینسکی نے کہا کہ دہشت گرد حملہ
اسپین میں 50 یورپی رہنماؤں کے سربراہی اجلاس میں شریک یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ روسی دہشت گردی کو روکنا ضروری ہے۔ زیلنسکی نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا کہ “کریانے کی دکان پر راکٹ حملہ کرنے کا وحشیانہ روسی جرم مکمل طور پر جان بوجھ کر کیا گیا دہشت گردانہ حملہ ہے۔” اس حملے کے بارے میں یوکرین کے پراسیکیوٹر جنرل کا کہنا تھا کہ اس میں کم از کم 49 افراد مارے گئے۔
کھرکیو کے علاقے کے گورنر اولیہ سینہوبوف نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر ایک پوسٹ میں کہا، “کھرکیو کے کوپیانسک ضلع میں واقع ہروزا گاؤں میں ایک کیفے اور ایک دکان کو نشانہ بنایا گیا۔ حملہ کے وقت وہاں بہت سے شہری موجود تھے۔” موقع پر راحت اور بچاؤ کے کاموں میں مصروف ہیں۔” ان کا مزید کہنا تھا کہ مرنے والوں میں ایک 6 سالہ لڑکا بھی شامل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک بچہ بھی زخمی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔