راہل گاندھی نے کیمبرج یونیورسٹی میں ایم بی اے طلباء سے خطاب کرتے ہوئے کہا- سننے کا فن طاقتور ہے
Rahul Gandhi: کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے کیمبرج جج بزنس اسکول میں ایم بی اے کے طلبہ سے ’21ویں صدی میں سننے کے لیے سیکھنا’ کے موضوع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر کے لوگوں کو سننے کا راستہ تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سننے کا فن جب لگاتار اور شوق سے کیا جائے تو بہت طاقتور ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ دہائیوں میں بھارت اور امریکہ سمیت جمہوریتوں میں مینوفیکچرنگ میں کمی آئی ہے، کیونکہ پیداوار چین منتقل ہو گئی ہے، جس سے بڑے پیمانے پر عدم مساوات اور عدم اطمینان پیدا ہوا ہے، جس پر فوری توجہ اور بات چیت کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں- Rahul Gandhi: راہل گاندھی 52 سال ہوگئے ہیں، میرے پاس گھر نہیں ہے، کانگریس کے رائے پور اجلاس میں راہل گاندھی نے بتائی کہانی
ایک جمہوری نظام کی تعمیر
انہوں نے ایم بی اے کے طلباء سے کہا کہ ہم ایسے سیارے کے متحمل نہیں ہو سکتے جو جمہوری نظام نہ بنائے۔ لہذا ہمیں ایک نئی سوچ کی ضرورت ہے کہ آپ ایک جابرانہ ماحول کے مقابلے میں جمہوری ماحول کیسے پیدا کرتے ہیں۔ یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر اور کیمبرج جج بزنس اسکول میں حکمت عملی اور پالیسی کے پروفیسر کمال منیر نے ایم بی اے کے طلباء سے راہل کا تعارف کرایا۔
کہا ‘یاترا’ ایک یاترا ہے یا کہ ‘تیرتھ یاترا’؟
گاندھی کی تقریر کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا، جس کا آغاز ‘بھارت جوڑو یاترا’ کے خاکہ سے ہوا۔ لیکچر کا دوسرا حصہ دوسری جنگ عظیم کے بعد اور خاص طور پر 1991 میں سوویت یونین کے انہدام کے بعد امریکہ اور چین کے دو مختلف نقطہ نظر پر مرکوز تھا۔ ان کے لیکچر کا آخری پہلو عالمی بات چیت کے لیے ضروریات کے موضوع کے گرد تھا۔ انہوں نے کہا کہ ‘یاترا’ ایک سفر ہے ‘تیرتھ یاترا ‘، جس میں لوگ دوسروں کی بات سننے کے لیے خود کو خاموش رکھتے ہیں۔
-بھارت ایکسپریس