پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان (فائل فوٹو)
Former Prime Ministers Arrested In Pakistan: سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کو آج ہفتہ کے روزیعنی 5 اگست کولاہورمیں ان کے زماں پارک رہائش گاہ سے گرفتارکرلیا گیا۔ یہ گرفتاری تب ہوئی، جب اسلام آباد کی ایک ٹرائل کورٹ نے انہیں توشہ خانہ معاملے میں قصوروارقراردیا اورنہیں اس معاملے میں تین سال کی جیل کی سزا سنائی گئی ہے۔ یہ پہلی بارنہیں ہے، جب کسی سابق وزیراعظم کوگرفتارکیا گیا ہو۔
حسین شہید سہراوردی کی گرفتاری
دراصل، پاکستان میں پہلے بھی سابق وزیراعظم کواسی طرح سے گرفتارکیا جاچکا ہے۔ حسین شہید سہراوردی پاکستان کے پانچویں وزیراعظم تھے۔ ان کی مدت ستمبر 1956 سے اکتوبر1957 تک تھی۔ جنوری 1962 میں انہیں گرفتارکرلیا گیا۔ الزام تھا جنرل ایوب خان کی طرف سے حکومت پرقبضہ کرنے کی حمایت سے انکارکرنا۔
اس کے بعد الیکٹیو باڈیزڈسکوالیفکیشن آرڈر کے ذریعہ ان پرسیاست سے پابندی لگا دی گئی اوربعد میں جولائی 1960 میں ان پرایبدو کی خلاف ورزی کرنے کا الزام لگایا گیا۔ جنوری 1962 میں، انہیں گرفتارکرلیا گیا اورمن گھڑت الزامات پربغیرمقدمہ چلائے ہوئے کراچی کی سینٹرل جیل میں قید تنہائی میں ڈال دیا گیا۔
ذوالفقارعلی بھٹوکو دی تھی پھانسی
اس کے بعد 70 کی دہائی میں ایک اور سابق وزیراعظم کی گرفتاری ہوئی۔ ذوالفقارعلی بھٹو، جوکہ اگست 1973 سے جولائی 1973 سے جولائی 1977 تک وزیر اعظم رہے تھے۔ انہیں ستمبر 1977 میں ایک سیاسی حلیف کے قتل کی سازش کرنے کے الزام میں گرفتارکیا گیا تھا۔ حالانکہ انہیں بعد میں لاہور ہائی کورٹ کے جج خواجہ محمد احمد صمدانی نے رہا کردیا، جنہوں نے کہا کہ ان کی گرفتاری کا کوئی قانونی جواز نہیں تھا۔
تین دن بعد انہیں مارشل لا ونیمن 12 کے تحت پھرسے گرفتارکرلیا گیا۔ ونیمن نے قانون تبدیلی ایجنسیوں کو ایسے شخص کو گرفتارکرنے کا حق دیا جو سیکورٹی کے خلاف کام کررہا تھا۔ اس قانون کو کسی بھی عدالت میں چیلنج نہیں دیا جاسکتا۔ آخر میں ذوالفقارعلی بھٹو کو سزائے موت سنائی گئی اور 4 اپریل، 1979 کو پھانسی دے دی گئی۔
بے نظیربھٹو کو بھی کیا گیا تھا گرفتار
بے نظیربھٹو دو بارپاکستان کی وزیراعظم (دسمبر 1989 تا اگست 1990 اور اکتوبر 1993 تا نومبر 1996) رہیں۔ ضیاءالحق کی تانا شاہی (1988-1977) کے تحت، بے نظیر نے ایک اپوزیشن لیڈرکے طور پرکام کیا۔ وہ اگست 1985 میں اپنے بھائی کے آخری رسوم کےلئے پاکستان پہنچیں اورانہیں 90 دنوں کے لئے گھر میں نظربند رکھا گیا۔ وہیں، اگست 1986 میں یوم آزادی پر کراچی میں ایک ریلی میں حکومت کی مذمت کرنے کے لئے بے نظیربھٹو کوگرفتار کرلیا گیا تھا۔ اپریل 1999 کو بے نظیربھٹو کو ایک سوئس کمپنی سے رشوت لینے کے الزام میں احتساب بینچ نے پانچ سال کی سزا سنائی تھی اورعوامی عہدہ سنبھالنے سے نا اہل قراردے دیا تھا۔ لمبی قانونی لڑائی کے بعد اپریل اوراکتوبر 1999 میں بے نظیربھٹو کے خلاف دو بارگرفتاری وارنٹ جاری کئے گئے۔
شاہد خاقان عباسی کو مل گئی تھی رہائی
پی ایم ایل-این کے شاہد خاقان عباسی نے جنوری 2017 میں مئی 2018 تک پاکستان کے وزیراعظم کے طورپرکام کیا۔ جولائی 2019 میں انہیں نیب کی 12 رکنی ٹیم کی جانب سے اربوں روپئے کے درآمدی ٹھیکہ دیتے ہوئے مبینہ بدعنوانی کے الزام میں گرفتارکیا گیا تھا۔ ایل این جی 2013 میں جب وہ پیٹرولیم اورقدرتی وسائل کے وزیرتھے، انہیں 27 فروری 2020 کو ضمانت مل گئی اورادیالہ جیل سے رہا کردیا گیا۔
شہبازشریف کی گرفتاری
پاکستان کے موجودہ وزیراعظم شہبازشریف کو این اے بی منی لانڈرنگ معاملے میں لاہور ہائی کورٹ کی طرف سے ان کی ضمانت خارج کرنے کے بعد 28 ستمبر 2020 کو گرفتارکیا گیا تھا۔ تقریباً سات ماہ بعد انہیں لاہورکی کوٹ لکھپت سینٹرل جیل سے رہا کردیا گیا۔
بھارت ایکسپریس۔