Bharat Express

Iran: ایران میں مظاہرے رکنے کا نام ہی نہیں لے رہے ہیں آخرکیوں؟

عالمی برادری کو اس بارے میں سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے کہ ایران میں کئی مظاہرین کو موت کی سزا سنائی جا چکی ہے اور آنے والے دنوں میں مزید مظاہرین کو پھانسی دے دی جائے گی ۔

ROMANIA-IRAN-PROTEST

Iran: ایران میں احتجاج پہلے بھی ہو رہے تھے ۔ وہاں کی حکومت پہلے بھی بڑے بڑے احتجاجی تحریکوں پر قابو پا چکی ہے۔ حالیہ احتجاجی تحریک مہسا امینی کی ہلاکت کے نتیجے میں شروع ہوئی تھی لیکن وہ اب حجاب اوڑھنے کے سخت قوانین کے خلاف ہی نہیں رہی بلکہ اب ایسا لگ رہا ہے کہ ایرانی حکومت سے ملک میں جس فرد یا طبقے کو جو بھی غصہ تھا ، وہ اب اس احتجاجی تحریک میں شامل ہوچکا ہے۔

23 سالہ محسن شکاری کو تہران میں ایک سڑک پر رکاوٹ کھڑی کرنے اور سیکیورٹی فورس کے ایک رکن پر حملہ کرنے کے جرم میں جمعرات کی صبح پھانسی دے دی گئی۔

عالمی برادری کو اس بارے میں سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے کہ ایران میں کئی مظاہرین کو موت کی سزا سنائی جا چکی ہے اور آنے والے دنوں میں مزید مظاہرین کو پھانسی دے دی جائے گی ۔

اوسلو میں قائم گروپ ایران ہیومن رائٹس (Iran Human Rights)آئی ایچ آر کے ڈائریکٹر محمود امیری مقدم نے سخت بین الاقوامی ردعمل کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں خوف ہے کہ مظاہرین کو بڑے پیمانے پر سزائے موت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

واشنگٹن نے شکاری کی پھانسی کو موجودہ صورت حال میں ایک سنگین اضافہ قرار دیا ۔ اٹلی کے وزیر اعظم اور جرمنی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ نے اسےناقابل قبول جبر قرار دیا ہے۔

یہ ہلاکتیں ایران کے 25 صوبوں میں ہوئیں۔جبکہ ایک دوسرے ادارے ہیومن رائٹس ایکٹوسٹس نیوز ایجنسی ( ہرانا ) کے مطابق ہلاکتوں کی مجموعی تعداد کم ازکم 400 ہے جن میں 58 کم عمر بچے تھے۔

احتجاج کرنے والے اس قدر غم و غصہ میں ہیں کہ گزشتہ دنوں ایرانی انقلاب کے بانی آیت اللہ خمینی کی آبائی رہائش گاہ کو مظاہرین نے نذر آتش کردیا ۔سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز اور تصاویر میں ( جن میں سے کچھ کی تصدیق فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی اور رائٹرز نے بھی کی ہے ) ایران کے قصبے’ خمین ‘ میں واقع اسلامی جمہوریہ کے بانی آیت اللہ روح اللہ خمینی کا آبائی گھر جلتے ہوئے دکھایا گیا ہے اور وہاں مظاہرین کا ہجوم جمع تھا ۔

دارالحکومت تہران سمیت ملک کے متعدد شہروں میں خواتین سڑکوں پر نکلتی ہیں اور اپنے غم و غصہ کا اظہار کرتی ہیں۔ایک غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے قریباً ڈیڑھ سو شہروں اور قصبوں میں احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں جن میں کرد نوجوانوں ( مرد و خواتین ) کی اکثریت ہوتی ہے۔

 

بھارت ایکسپریس