Bharat Express

Police arrested 10 PTI workers: عمران کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرنے پر پولیس نے پی ٹی آئی کے 10 کارکنوں کو کیا گرفتار

حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے کارکن ہفتے کے روز جوہر ٹاؤن میں جمع ہوئے اور خان کی گرفتاری پر جشن منایا۔ مسلم لیگ ن لاہور کے صدر سیف کھوکھر اور پارٹی کے دیگر عہدیداروں نے کارکنوں میں مٹھائیاں تقسیم کیں۔ لاہور میں تمام اہم سڑکوں اور عمارتوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔

پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران

لاہور: پاکستان کے صوبہ پنجاب میں پولیس نے ہفتہ کے روز کرپشن کے ایک معاملے سابق وزیراعظم عمران خان کو ٹرائل کورٹ کی جانب سے مجرم قرار دیے جانے اور سزا کے خلاف احتجاج کرنے پر پی ٹی آئی کے 10 کارکنان کو گرفتار کر لیا۔ عدالت کے فیصلے کے بعد اسلام آباد پولیس نے پنجاب پولیس کے تعاون سے 70 سالہ خان کو لاہور میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کر لیا۔ عدالت نے انہیں توشہ خانہ کیس میں بدعنوانی کا مجرم پایا اور انہیں تین سال قید کی سزا سنائی۔

تحائف کی تفصیلات چھپانے کا الزام

معاملے میں الزام لگایا گیا ہے کہ خان نے توشہ خانہ سے اپنے پاس رکھے تحائف کی تفصیلات جان بوجھ کر چھپائیں۔ پنجاب پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے خان کے گھر کے باہر سے پی ٹی آئی کے 10 کارکنوں کو گرفتار کیا، جہاں وہ اپنے لیڈر کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کے لیے جمع ہوئے تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی تک لاہور کے کسی اور علاقے اور پنجاب میں کہیں سے بھی احتجاج کی اطلاع نہیں ملی ہے۔

خان کی گرفتاری پر جشن

پولیس کے مطابق پی ٹی آئی کے کچھ حامی ہفتے کے روز لاہور میں خان کی گرفتاری کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔ دوسری جانب حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے کارکن ہفتے کے روز جوہر ٹاؤن میں جمع ہوئے اور خان کی گرفتاری پر جشن منایا۔ مسلم لیگ ن لاہور کے صدر سیف کھوکھر اور پارٹی کے دیگر عہدیداروں نے کارکنوں میں مٹھائیاں تقسیم کیں۔ لاہور میں تمام اہم سڑکوں اور عمارتوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔

سڑکوں پر سیکورٹی اہلکار تعینات

صوبہ پنجاب میں فوجی تنصیبات کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے چھاؤنیوں کی طرف جانے والی سڑکوں پر بھی سیکورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔  واضح رہے کہ مئی کے شروع میں خان کو نیم فوجی رینجرز نے اسلام آباد کی ایک عدالت کے باہر بدعنوانی کے ایک کیس میں گرفتار کیا تھا، جس کے بعد پورے ملک میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے تھے۔ ان کی پارٹی کے کارکنوں نے لاہور کور کمانڈر کی رہائش گاہ، میانوالی ایئربیس اور فیصل آباد میں آئی ایس آئی کی عمارت سمیت 20 سے زائد فوجی تنصیبات اور سرکاری عمارتوں میں توڑ پھوڑ کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں کب کب ہوئی سابق وزرائے اعظم کی گرفتاری؟ ایک وزیر اعظم کو تو پھانسی بھی دے دی گئی، یہاں جانئے تفصیل

آرمی ہیڈ کوارٹر پر ہوا تھا حملہ

ہجوم نے راولپنڈی میں آرمی ہیڈ کوارٹر پر بھی حملہ کیا تھا۔ آرمی ہیڈ کوارٹر پر پہلی بار حملہ کیا گیا تھا۔ جس کے بعد پولیس نے خواتین سمیت دس ہزار سے زائد پی ٹی آئی کے حامیوں کو گرفتار کرلیا تھا۔ خان کے خلاف ملک بھر میں دہشت گردی، تشدد، توہین مذہب، بدعنوانی اور قتل کے الزامات میں 140 سے زائد مقدمات درج ہیں۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read