پاکستانی ایجنسی آئی ایس آئی سن سکے گی کسی کا بھی فون، پی ٹی آئی نےدی دھمکی
اب پاکستان میں کسی کی بھی فون کال سنی جا سکتی ہے۔ اس کے لیے حکومت نے خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کو اختیارات دے دیے ہیں۔ عمران خان کی جماعت پی ٹی آئی نے آئی ایس آئی کو بڑے اختیارات ملنے پر احتجاج کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف پارٹی کے رہنما عمر ایوب خان نے کہا کہ حکومت اور اتحادیوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ اگر ان کے رہنماؤں کو اقتدار سے ہٹایا گیا تو ان کے خلاف بھی وہی کارروائی کی جائے گی۔
سوشل میڈیا کو بھی کنٹرول کرنے کی کوشش
عمر ایوب خان نے مزید کہا کہ جب وہ (حکومت پاکستان) اقدامات نافذ کر رہی ہیں، وہ عدالتوں سے رجوع کریں گے۔ پاکستان میں اسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر کریک ڈاؤن کرنے کی حکومتی کوششوں کے حصے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کی مرکزی اپوزیشن جماعت پی ٹی آئی نے میڈیا میں کم جگہ ملنے کے بعد سوشل میڈیا پر اپنی سرگرمی بڑھا دی ہے۔
شہباز شریف کررہ ہیں الگ ہی پلانگ
حکومت پاکستان کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ فوج اور آئی ایس آئی کو دیے گئے اس اختیار کے تحت وہ کسی بھی فون کال کو روک سکتے ہیں۔ یہ نوٹیفکیشن وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت کی جانب سے کابینہ کی سطح پر آئی ایس آئی کو فون کالز ٹریس اور ریکارڈ کرنے کی اجازت دینے کے باضابطہ فیصلے کے بعد جاری کیا گیا۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ گریڈ 18 سے نیچے کے آئی ایس آئی افسران کسی بھی کال اور میسج کو روک سکتے ہیں اور اسے ٹریس بھی کر سکتے ہیں۔ نوٹیفکیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکومت غیر ملکی خطرات کے خلاف قومی سلامتی کو ترجیح دے گی۔
قبل ازیں مئی میں شہباز شریف نے الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام کے ایکٹ (PECA ) 2016 میں ترمیم کے مسودے کی منظوری دی تھی۔ اس میں ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی قائم کرنے کی تجویز دی گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لیے ایسا کر رہی ہے۔
بھارت ایکسپریس