اوپنر ایشان کشن نے طوفانی اننگز کھیلی، کیریئر کی پہلی ڈبل سنچری
بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان کھیلے جا رہے تیسرے ون ڈے میں اوپنر ایشان کشن نے طوفانی اننگز کھیلی۔ ایشان کشن نے اپنے کیریئر کی پہلی ڈبل سنچری اسکور کی ہے۔
شکھر دھون کے ساتھ بلے باز کی اوپننگ کرنے آئے ایشان کشن شروع سے ہی طوفانی اننگز کھیلتے نظر آئے۔ انہوں نے موقع ملتے ہی بڑے شاٹس کھیلے۔ ایشان کشن نے 50 گیندوں پر پہلے 50 رنز بنائے۔ اس کے علاوہ انہیں 100 رنز تک پہنچنے کے لیے مزید 35 گیندوں کی ضرورت تھی۔ یعنی انہوں نے 85 گیندوں میں سنچری بنائی۔ اس کے ساتھ ہی اگلے 50 رنز بنانے میں 17 گیندیں صرف ہوئیں۔ یعنی انہوں نے 150 رنز مکمل کرنے کے لیے صرف 102 گیندیں کھیلیں۔
ایشان کشن
ایشان کشن 18 جولائی 1998 کو پٹنہ، بہار میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد پرنو پانڈے ایک بلڈر ہیں۔ ایشان کے بڑے بھائی راج کشن بھی ریاستی سطح پر کرکٹ کھیل چکے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ایشان کو بچپن سے ہی کرکٹ میں خاصی دلچسپی تھی۔ جب بھی تھوڑا وقت ملتا وہ کرکٹ کھیلنے چلا جاتے۔ ان کے والدین نے اپنے بیٹے کو بہتر تعلیم حاصل کرنے کے لیے پٹنہ کے سب سے بڑے اسکول ڈی پی ایس میں داخلہ دلوایا۔
ماں سچیتا سنگھ اپنے بیٹے کو ڈاکٹر بنانا چاہتی تھیں۔ لیکن ایشان کو پڑھائی میں بالکل بھی دلچسپی نہیں تھی۔ وہ کلاس کے دوران اپنی نوٹ بک میں کرکٹ سے متعلق تصویریں بنایا کرتے تھے ۔ ان کی ماں اکثر انہیں کرکٹ کھیلنے پر ڈانٹتی تھی۔ پڑھائی میں کمزوری کی وجہ سے انہیں ا سکول سے بھی نکال دیا گیا۔ ایشان بچپن سے ہی ہر وقت کرکٹ کے بارے میں سوچتے تھے۔
بیٹے میں کرکٹ کا جنون دیکھ کر والد نے انہیں کرکٹر بنانے کا فیصلہ کر لیا۔ ساتھ ہی ان کے بڑے بھائی نے بھی ان کا بہت ساتھ دیا۔ لیکن ایشان کی والدہ نہیں چاہتی تھیں کہ بیٹا کرکٹر بنے۔ جس کے لیے وہ پوجا بھی کرتی تھی۔ وہ اپنے گھر پر ہنومان چالیسہ بھی پڑھتی تھیں۔ اس کے باوجود ایشان پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا۔ وہ باہر کرکٹ کھیلنے کے علاوہ گھر میں بھی دن رات کرکٹ کی باتیں کیا کرتے تھے۔ ساتھ ہی ایشان کے والد پرنؤ بتاتے ہیں کہ جب ایشان دو سال کے تھے تو وہ اس کے ساتھ بلے اور گیند کے ساتھ سوتے تھے۔
ایشان نے چھوٹی عمر سے ہی کرکٹ کھیلنا شروع کر دی تھی۔ صرف سات سال کی عمر میں، ایشان نے علی گڑھ، یوپی میں اسکول ورلڈ کپ ٹورنامنٹ میں اپنے اسکول کی نمائندگی کی تھا۔ اسکول سے نکالے جانے کے بعد، یہ ان کا بھائی تھا جس نے ان کی صلاحیتوں کو پہچانا اور انہیں کرکٹ کھیلنے کی ترغیب دی۔ انہوں نے اپنے والد کو بھی اس کے لیے قائل کیا۔ اور آج کرکٹ کی دنیا میں وہ اپنا نام روشن کر چکے ہیں ۔