سعودی عرب کے وزیر اعظم اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اپنے قتل کا خدشہ ظاہر کردیا۔امریکی میگزین پولیٹیکوکے مطابق محمد بن سلمان نے امریکی ارکان کانگریس سے کہا ہے کہ انہیں قتل کرنے کی کوشش کی جاسکتی ہے۔پولیٹیکو میگزین کے مطابق محمد بن سلمان نے امریکی ارکان کانگریس سے کہا کہ انہوں نے سعودی اسرائیلی تعلقات کی بحالی اور امریکا کے ساتھ تعاون کی خاطر اپنی جان خطرے میں ڈال رکھی ہے۔ایک موقع پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے مصر کے مقتول صدر انور سادات کا بھی حوالہ دیا جنہیں اسرائیل کے ساتھ کیمپ ڈیوڈ سمجھوتے کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق امریکی اشاعت پولیٹیکو نے بدھ کو رپورٹ کیاکہ سعودی شاہی نے امریکی کانگریس کے ارکان سے اپنے خدشات کا ذکر کیا، اور مصری رہنما انور سادات کا حوالہ دیا جو 1980 کی دہائی میں اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کے بعد مارے گئے تھے۔پولیٹیکو کے مطابق انہوں نے ان خطرات پر بھی تبادلہ خیال کیا ہے جن کا انہیں سامنا ہے، یہ بھی بتایا کہ اس طرح کے کسی بھی معاہدے میں فلسطینی ریاست کے لیے حقیقی راستہ کیوں شامل ہونا چاہیے، خاص طور پر اب جب کہ غزہ کی جنگ نے تل ابیب کی طرف عربوں کا غصہ بڑھا دیا ہے۔
سعودیوں اور واشنگٹن کے درمیان بڑے پیمانے پر خفیہ اور تاحال غیر حتمی معاہدے میں متعدد وعدے شامل ہیں، جس میں ایک معاہدے کے ذریعے سیکیورٹی کی ضمانتیں، سویلین جوہری پروگرام پر امداد اور ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں اقتصادی سرمایہ کاری بھی شامل ہے۔پولیٹیکو رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس کے بدلے میں سعودی عرب چین کے ساتھ اپنے معاملات کو محدود کر دے گا اور اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرے گا۔تاہم اسرائیلی حکومت معاہدے میں فلسطینی ریاست کے لیے قابل اعتبار معاہدہ شامل کرنے کے لیے تیار نہیں ہے، رپورٹ میں ان اوورچرز کو ایک چالاک سفارتی مارکیٹنگ کی حکمت عملی کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔