Bharat Express

اعلیٰ تعلیم کو سب کے لیے بنانا ممکن

طلبہ درست منصوبہ بندی اور تحقیق سے امریکہ میں اعلیٰ تعلیم کے لیے مختلف طرح کی مالی امداد تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔

اعلیٰ تعلیم کو سب کے لیے ممکن بنانا

مصنفہ – نتاشا ملاس( نیو یارک سٹی میں مقیم ایک آزاد پیشہ قلمکار)

امریکہ دنیا بھر کے طلبہ  کے لیے اعلیٰ تعلیم کی پسندیدہ ترین جگہ ہے۔ اوپن ڈورس رپورٹ ۲۰۲۲ کے مطابق تعلیمی سال ۲۲-۲۰۲۱ میں کم و بیش دو لاکھ بھارتی طلبہ نے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے امریکہ کا انتخاب کیا ۔ امریکی یونیورسٹیوں  کے کیمپس میں  طلبہ کو ثقافتی رنگارنگی کے ماحول کے علاوہ اعلیٰ معیار ی تعلیم اور تحقیق کے مواقع ملتے ہیں۔ امریکہ میں اعلیٰ تعلیم مہنگی بھی ہو سکتی ہے لیکن ایک اچھی بات یہ ہے کہ وہاں مالی امداد کے بہت سارے متبادل دستیاب ہیں جن سے امریکی یونیورسٹیوں اور کالجوں کے بین الاقوامی طلبہ استفادہ کر سکتے ہیں۔

وسائل کی تلاش

تعلیمی اداروں کی ویب سائٹس پر ٹیوشن اور اضافی اخراجات کی تفصیلات دستیاب ہوتی ہیں۔ بجٹ بناتے وقت اس بات کو بھی ذہن میں رکھیں کہ پڑھائی کے دوران ٹیوشن فیس  کے اخراجات بڑھ سکتے ہیں۔

ایجوکیشن یو ایس اے کے مشاورتی مراکز مالی امداد سے متعلق معلومات کی تلاش کی بہترین جگہیں ہیں جہاں مشیر طلبہ کو مالی امداد حاصل کرنے کے امکانات کو وسعت دینے کی انتہائی مسابقتی دوڑ میں منفرد شناخت قائم کرنے میں رہنمائی کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ مالی امداد کے مواقع سے متعلق تازہ ترین معلومات کا اشتراک بھی کر سکتے ہیں۔

مالی امداد کی اقسام

مالی امداد  کی بنیاد لیاقت یا ضرورت ہو سکتی ہے۔ تعلیمی کارکردگی کی بنا پر طلبہ کولیاقت پر مبنی وظائف کے حصول کا موقع ملتا ہے۔ ضرورت پر مبنی وظائف بنیادی طور پر طالب علم کی ضروریات پر منحصر ہوتے ہیں اور عطیہ، وظیفہ، تعلیم کے ساتھ کام کا موقع یا پھر قرض کی شکل میں ہوسکتے ہیں۔ ان وظائف میں پورا پیکیج (ٹیوشن اور اقامتی اخراجات) یا صرف ٹیوشن یا ٹیوشن کے خرچ کا کچھ حصہ شامل ہو سکتا ہے۔

مثال کے طور پر یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا (یو ایس سی) بین الاقوامی طلبہ کولیاقت کی بنیاد پر وظائف اور کیمپس میں کام کی شکل میں مالی امداد فراہم کرتی ہے۔ تاہم بین الاقوامی طلبہ یہاں ضرورت کی بنیاد پر مالی امداد کے اہل نہیں ہیں۔

یو ایس سی میں انٹرنیشنل کمیونکیشنس اینڈ مارکیٹنگ شعبہ کے صدر کے سینئر مشیر گلین کے اوساکی کہتے ہیں ’’ٹرسٹی (مکمل ٹیوشن) اور پریزیڈینشیل (نصف ٹیوشن) بہترین وظائف ہیں۔ بین الاقوامی طلبہ اگر مقرر کیے گئے معیار پر کھرے اترتے ہیں تو ان کے نام ان وظیفوں کے علاوہ دیگر وظائف کے لیے بھی غور کیے جانے کے اہل ہوتے ہیں۔‘‘

لاس اینجلس میں واقع یو ایس سی اُن امریکی یونیورسٹیوں میں ایک ہے  جہاں بھارتی طلبہ کی ایک بڑی تعداد زیر تعلیم ہے۔ یو ایس سی سے مالی امداد حاصل کرنے والے بھارت کے بہت سارے بین الاقوامی طلبہ میں آنیہ اگروال اور رودرسیگل بھی شامل ہیں۔

نئی دہلی سے ہائی اسکول کی پڑھائی کرنے والی  اگروال  امریکہ میں اپنی تعلیم کے دوسرے سال میں ہیں ادراکی سائنس اور علومِ بیانیہ میں ڈبل میجر کر رہی ہیں۔ وہ لیڈرشپ اسکالرشپ یافتہ ہیں اور شعبہ نفسیات میں فرنٹ ڈیسک پر اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں۔

اندور سے ہائی اسکول کی پڑھائی کرنے والے اور امریکہ میں اپنی پڑھائی کے دوسرے سال کے طالب علم سیگل پریزیڈنشیل اسکالرشپ حاصل کر چکے ہیں اور پولیٹیکل سائنس میں میجر کر رہے ہیں۔ وہ  حال ہی میں ’سینیٹ آن انڈر گریجویٹ اسٹوڈنٹ گورنمنٹ ‘کے لیے منتخب ہوئے ہیں ۔ اس انتخاب نے انہیں وظیفے کا بھی اہل بنا دیا ہے ۔

یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا اور کسی بھی دوسری امریکی یونیورسٹی میں بین الاقوامی طلبہ وظائف کی رقم میں اضافے اور اپنی تعلیم کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے کیمپس میں ہفتے میں ۲۰  گھنٹے تک کام بھی کر سکتے ہیں۔

اوساکی کہتے ہیں ’’کیمپس میں تمام ملازمتیں بین الاقوامی طلبہ کے لیے دستیاب ہیں جن میں یو ایس سی بک اسٹور، لائبریری ، ٹیک سپورٹ، آن کیمپس ہاؤسنگ ، فٹنس سینٹر یہاں تک کہ ایتھلیٹک ڈیپارٹمنٹ اور دیگر طلبہ گروپوں کے لیے ٹیوشن وغیرہ شامل ہیں۔‘‘

مساچیوسٹس میں لبرل آرٹس کے لیے مقبول ایمہرسٹ کالج بین الاقوامی طلبہ کے لیے ضرورت پر مبنی مالی امداد پیش کرتا ہے۔

یہاں داخلہ لینے والے بین الاقوامی طلبہ کو مکمل مالی امدادی پیکیج ملتا ہے۔ ایمہرسٹ کالج میں داخلہ کے شعبے کے ایسوسی ایٹ ڈین اور عالمی بھرتی پروگرام کے رابطہ کار شیاؤفینگ وان کہتے ہیں ’’ایک بار داخلہ مل جانے کے بعد ایمہرسٹ کالج طلبہ کی صد فی صد مالی ضروریات کو بغیر قرض کے پورا کرنے کے لیے مالی امداد فراہم کرتا ہے۔تعلیمی سال ۲۳-۲۰۲۲ میں ۷۹ فی صد بین الاقوامی طلبہ نے ضرورت کی بنیاد پر امداد حاصل کی جس میں اوسط امداد کی پیشکش ۷۶ ہزار ۷۳۹ ڈالر تھی۔‘‘

گریجویٹ وظائف

امریکی یونیورسٹیاں بین الاقوامی گریجویٹ طلبہ کو بھی مالی امداد پیش کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر وظائف کی فراہمی کے حوالے سے پین اسٹیٹ لا(پین سلوانیا اسٹیٹ یونیورسٹی کے منظور شدہ قانون کے دو اداروں میں سے ایک ادارہ)میں جیورِس ڈاکٹر پروگرام کے تمام درخواست دہندگان کے ناموں پر غور کیا جاتا ہے جس میں ٹیوشن کے مکمل اخراجات بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ اگر طلبہ اچھی تعلیمی کارکردگی برقرار رکھنے میں کامیاب رہتے ہیں تو دوسرے اور تیسرے سال میں وظائف کی تجدید کر دی جاتی ہے۔

پین اسٹیٹ لاسے کارپوریٹ لا اینڈ پریکٹس میں مہارت کے ساتھ ایل ایل ایم کی ڈگری حاصل کرنے والے ریونت اشوک ممکنہ طلبہ کو وظائف کی دستیابی سے متعلق معلومات کے لیے یونیورسٹیوں تک پہنچنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں ’’ہر لا اسکول میں وظائف یا مالی امداد کے لیے درخواست دینے کا طریقہ کار ایک جیسا نہیں ہوتا۔ اگر آپ کو اُس یونیورسٹی یا لااسکول کے گریجویٹس تک رسائی حاصل ہے، جس میں آپ درخواست دے رہے ہیں، تو اُن سے بات کرنے کی کوشش کریں کیونکہ انہیں مالی امداد کے عمل کے علاوہ مالی امداد کے اہل ہونے کی شرائط کے بارے میں درست علم ہو گا۔‘‘

دیگر وظائف

امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے طلبہ دوسرے ذرائع سے بھی مالی اعانت حاصل کر سکتے ہیں۔ اشوک کہتے ہیں ’’۲۰۱۹ءمیں مجھے ’سوسائٹی آف انڈین لا فرمس اور مینن انسٹی ٹیوٹ آف لیگل ایڈووکیسی ٹریننگ ‘ کی جانب سے بھارت کے بہترین لا اسٹوڈنٹ (مرد) کا ایوارڈ دیا گیا تھا۔ اس کا نتیجہ یہ رہا کہ مجھے ٹیوشن فیس میں مکمل رعایت (تقریباً ۵۰ ہزار ڈالر) کے ساتھ پین اسٹیٹ لا میں ایل ایل ایم کرنے کی پیشکش ملی۔ یہ ایوارڈ سالانہ این آر مادھومینن موٹ کورٹ مقابلہ میں ایک عمل کی تکمیل پر دیا جاتا ہے جس میں انٹرویوز بھی شامل ہیں۔‘‘

آغا خان فاؤنڈیشن انٹرنیشنل اسکالرشپس اس کا ایک اور متبادل ہے جو ہر سال بھارت سمیت بعض ممالک کے ان نمایاں طلبہ کو پوسٹ گریجویٹ تعلیم کے لیے محدود تعداد میں وظیفے دیتا ہے جن کے پاس اپنی تعلیم کے لیے مالی اعانت کا کوئی دوسرا ذریعہ نہیں ہوتا ہے۔ اس کے لیے ماسٹر سطح کے کورسیز کو ترجیح دی جاتی ہے لیکن جب کسی امیدوار کے کریئر کے لیے ڈاکٹریٹ کی ڈگری ضروری ہو تو پی ایچ ڈی پروگرام پر بھی غور کیا جاتا ہے۔ وظیفے کا نصف حصہ گرانٹ کے طور پر اور آدھا قرض کے طور پر دیا جاتا ہے تاکہ ٹیوشن اور اقامتی اخراجات کو پورا کیا جا سکے۔

ایک بین الاقوامی طالب علم کے طور پر ان تمام قابل عمل مالی امداد کے اختیارات کے علاوہ امریکہ میں انڈر گریجویٹ اور گریجویٹ کی تعلیم حاصل کرنے کے بہت سارے مواقع موجود ہیں۔ اپنی پڑھائی کی منصوبہ بندی کے ساتھ  ذہن نشیں کرنے والی اہم بات امریکہ میں بین الاقوامی مطالعات کے ساتھ در پیش مالی چیلنجوں اور مواقع کو سمجھنا اور ان کے لیے تیاری کرنا ہے۔

بشکریہ سہ ماہی اسپَین میگزین، پریس آفس، امریکی سفارت خانہ، نئی دہلی

-بھارت ایکسپریس