اسرائیلی وزیربن گویر اور 2000 سے زیادہ یہودیوں نے مسجد اقصیٰ کے صحن پر دھاوا بول دیا ہے۔
دو ہزار سے زیادہ انتہا پسند یہودیوں نے منگل کے روزمسلمانوں کے تیسرے مقدس ترین مقام مسجد اقصی پردھاوا بول دیا۔ انتہا پسندوں کی قیادت اسرائیلی وزیرقومی سلامتی ایتما بن گویرنے کی۔ شدت پسندوں نے یہودیوں کی سالگرہ کے حوالے سے اپنی عبادت کی ادائیگی کی۔ محکمہ اسلامی اوقاف کے عہدیدارنے بتایا کہ دھاوا بولنے والے انتہا پسند اشتعال انگیزسرگرمیاں انجام دیتے رہے۔ اس موقع پربن گویرنے کہا کہ اسرائیل حماس کو شکست دے گا۔ انہوں نے اپنی حکومت سے ثالث ملکوں کی طرف سے دوحہ میں طلب کیے گئے کسی بھی مذاکرات میں نہ جانے کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے مسجد اقصیٰ اسرائیل فلسطین تنازعہ کا مرکزی نکتہ ہے۔ اسرائیلی فورسزاس جگہ کے داخلی راستوں کوکنٹرول کرتی ہیں، تاہم مسجد اقصی کا انتظام اردنی اسلامی اوقاف کے محکمہ کے پاس ہے۔ 1967 میں مشرقی القدس پراسرائیل کے قبضے کے بعد سے نمازکے اوقات کے علاوہ کے مخصوص اوقات میں غیرمسلم مسجد اقصیٰ کا دورہ کرسکتے ہیں۔ تاہم الٹرا آرتھوڈوکس یہودی تیزی سے اس اصول کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔ فلسطینی اوراردنی وزارت اوقاف قوم پرست یہودیوں کے مسجد اقصیٰ پراس طرح چڑھائی کرنے کومسلمانوں کے جذبات کو مشتعل کرنے کا باعث قراردیتے ہیں۔
عبرانی کیلنڈرکے تحت “ہیکل کی تباہی کی یاد 9 اگست کو منائی جاتی ہے۔ اس دن یہودی ہیکل سلیمانی کی تباہی کا سوگ مناتے ہیں۔ یہودی اس دن سوگ میں روزہ رکھتے ہیں۔ مشرقی الدس میں محکمہ اسلامی اوقاف کے ایک اہلکارنے کہا کہ 2,250 انتہا پسند یہودیوں نے اشتعال انگیزدعائیں اوررقص کیا اوراپنے دھاوں کے دوران اسرائیلی پرچم بلند کیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ وزیربین گویرنے قومی سلامتی کے وزیرکی حیثیت سے یہودیوں کی کارروائیوں کی نگرانی کی اوربین الاقوامی معاہدوں کو برقراررکھنے کے بجائے مسجد اقصیٰ کے اندر حقیقت کو بدلنے میں اپنا کردار ادا کیا۔
اوقاب کے اہلکارنے اپنا نام ظاہرنہ کرنے کو ترجیح دی اور کہا اسرائیلی پولیس نے مسجد اقصیٰ میں فلسطینی نمازیوں کے داخلے پر پابندیاں لگا دی ہیں۔ مسلمانوں کو صرف تھوڑی تعداد میں داخل ہونے کی اجازت دی جاتی ہے۔ محکمہ اوقاف کی طرف سے سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو کلپس اور تصاویر میں اسرائیلی وزیر بن گویر کو مسجد اقصیٰ کے صحنوں میں گھومتے ہوئے دیکھا جا سکتاہے۔ ایکس پر جاری ایک ویڈیو کلپ میں بن گویر فتح کا وعدہ کر رہے ہیں۔ بن گویر نے کہا ہمیں یہ جنگ جیتنی چاہیے۔ ہمیں فتح حاصل کرنی چاہیے اور دوحہ یا قاہرہ میں 15 اگست کو ہونے والی بات چیت میں نہیں جانا چاہیے۔ ہمیں حماس کو شکست دینا اور اسے گھٹنوں کے بل لانا چاہیے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر نے مسجد اقصیٰ پر حملے کے واقعے کے حوالے سے جاری ایک بیان میں تصدیق کی ہے کہ آج صبح جو کچھ ہوا وہ طے شدہ صورتحال سے مستثنیٰ ہے۔
قابل ذکرہے کہ غزہ میں جنگ سات اکتوبر سے اسرائیلی بربریت جاری ہے۔ سات اکتوبر کو حماس نےغیر معمولی طور پر اسرائیل پر حملہ کرکے 1198 اسرائیلیوں کو ہلاک اور 251 کو یر غمال بنالیا تھا۔ ان یرغمالیوں میں سے 111 اب بھی حماس کی زیر حراست ہیں اور ان میں سے بھی 39 ہلاک ہو چکے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے تین سو سے زیادہ دنوں سے غزہ پر جارحیت جاری ہے۔ اسرائیلی فورسز کی بمباری اور گولہ باری میں 39897 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔
بشکریہ العربیہ اردو