بحر ہند میں ایک جزیرہ ملک مالدیپ بڑی مشکل میں ہے۔ مالدیپ کے لیڈروں کے ہندوستان کے بارے میں قابل اعتراض بیانات کی وجہ سے لوگوں نے اس کا بائیکاٹ کرنا شروع کر دیا ہے۔ ہزاروں ہوٹلوں کی بکنگ اور فلائٹ ٹکٹوں کی منسوخی کی بھی بات ہو رہی ہے جس کی باضابطہ تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ حالانکہ مالدیپ نے ان تین وزراء کو بھی معطل کر دیا ہے جن کی وجہ سے یہ تنازع شروع ہوا تھا۔خبر رساں ایجنسی اے این آئی کی رپورٹ کے مطابق جس طرح سے بائیکاٹ مہم چل رہی ہے، اس کو دیکھتے ہوئے ہندوستان میں ٹور آپریٹرز مالدیپ میں چھٹیوں کی منسوخی کے اثرات کے لیے تیاری کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس جزیرے کے ملک میں جانے کے لیے لوگوں سے کوئی نئی پوچھ گچھ نہیں ہے۔ ‘انڈین ایسوسی ایشن آف ٹور آپریٹرز’ نے اندازہ لگایا ہے کہ حالیہ واقعات کے نتائج اور بائیکاٹ کے اثرات اگلے 20 سے 25 دنوں میں نظر آئیں گے۔
غیر سرکاری اعداد وشمار میں 8ہزار ہوٹلوں کی بکنگ کینسل ہونے کا دعویٰ
ساتھ ہی سوشل میڈیا پوسٹس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ مالدیپ کے وزراء کے قابل اعتراض بیانات کے بعد ہزاروں ہوٹلوں کی بکنگ اور فلائٹ ٹکٹ منسوخ کر دیے گئے ہیں۔ مختلف پوسٹس میں کہا جا رہا ہے کہ ہندوستانیوں نے مالدیپ میں 8000 سے زیادہ ہوٹلوں کی بکنگ اور 2500 فلائٹ ٹکٹ کینسل کر دیے ہیں۔ تاہم سرکاری طور پر ان اعداد و شمار کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ بھارت ایکسپریس بھی یہ دعویٰ نہیں کرتا کہ یہ اعداد و شمار درست ہیں۔
بائیکاٹ مہم کا اثر تین ہفتے بعد نظرآئے گا
درحقیقت ہندوستانی ٹور آپریٹرز نے ان رپورٹس کو یکسر مسترد کر دیا ہے جن میں بڑے پیمانے پرٹکٹ کینسل ہونے کا کہا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ‘اگر کسی شخص نے ہوائی جہاز اور ہوٹل کے ٹکٹ پہلے سے بک کرائے ہوں تو وہ اسے منسوخ نہیں کرے گا۔’ میک مائی ٹرپ کے بانی دیپ کالرا نے کہا ہے کہ ہندوستانیوں کی طرف سے مالدیپ کی چھٹیاں بڑے پیمانے پر منسوخ نہیں کی گئی ہیں۔ ایسا کوئی نمونہ ابھی تک نہیں دیکھا گیا۔انڈین ایسوسی ایشن آف ٹور آپریٹرز کا کہنا ہے کہ بائیکاٹ کی مہم کا اثر 20 سے 25 دنوں میں واضح طور پر نظر آئے گا۔ ایسوسی ایشن کے صدر راجیو مہرا نے کہا، ‘اچانک سیاحوں سے مالدیپ کے حوالے سے کوئی پوچھ گچھ نہیں ہو رہی ہے۔ اس میں اچانک کمی آئی ہے۔ جنہوں نے ادائیگی کی ہے وہ منسوخ نہیں ہونے والے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ لوگ اب مالدیپ کے دورے نہیں بکیں گے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا بڑے پیمانے پر منسوخی کی خبریں درست ہیں؟ اس پر مہرا نے کہا، ‘لوگوں نے لاکھوں روپے خرچ کیے ہیں۔ لیکن وہ منسوخ کرنے والے نہیں ہیں۔ جنہوں نے ابھی تک ادائیگی نہیں کی ہے وہ واپس لے سکتے ہیں۔ لیکن بائیکاٹ کا واضح اثر اگلے 25 دنوں میں نظر آئے گا، کیونکہ نئی بکنگ کیلئے لوگ کم آرہے ہیں۔
In solidarity with our nation, @EaseMyTrip has suspended all Maldives flight bookings ✈️ #TravelUpdate #SupportingNation #LakshadweepTourism #ExploreIndianlslands #Lakshadweep#ExploreIndianIslands @kishanreddybjp @JM_Scindia @PMOIndia @tourismgoi @narendramodi @incredibleindia https://t.co/wIyWGzyAZY
— Nishant Pitti (@nishantpitti) January 7, 2024
ایزی مائی ٹرپ نے تمام بکنگ معطل کی
مالدیپ کے لیڈروں کی طرف سے ہندوستان اور وزیر اعظم نریندر مودی کو لے کر قابل اعتراض بیانات کا اثر نظر آنے لگا ہے۔ مالدیپ کے خلاف آن لائن بائیکاٹ مہم تیز ہوچکی ہے۔ آن لائن ٹریول کمپنی ایزی مائی ٹِرپ نے مالدیپ کے لیے تمام پروازوں کی بکنگ معطل کر دی ہے۔نشانت پٹی، ہندوستانی آن لائن ٹریول کمپنی ایزی مائی ٹرپ کے شریک بانی اور چیف ایگزیکٹو آفیسرنے ہندوستان کی حمایت میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پروازوں کی بکنگ کو معطل کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے لکھا، ‘ہمارے ملک کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئےایزی مائی ٹرپ نے مالدیپ کے لیے تمام پروازوں کی بکنگ معطل کر دی ہے۔ایزی مائی ٹرپ نے لکشدیپ کا دورہ کرنے کے لیے ایک آن لائن مہم بھی شروع کی ہے۔
I’m deeply worried about the escalating situation regarding the sensitive comments about our closest neighbor.
Indians boycotting the Maldives would have a huge impact on our economy. It would be hard for us to recover from such a campaign.
I call on the government to swiftly…
— Ahmed Mahloof (@AhmedMahloof) January 7, 2024
ہماری معیشت پر برا اثر پڑے گا: سابق وزیر
اس پورے تنازعہ کے درمیان مالدیپ کے سابق وزیر احمد محلوف نے کہا کہ وہ مالدیپ کے کچھ لیڈروں کے ہندوستان اور پی ایم مودی کے خلاف دئے گئے تضحیک آمیز بیانات کی وجہ سے بگڑتی ہوئی صورتحال سے پریشان ہیں۔ انہوں نے ایکس پر اپنے پوسٹ میں لکھا کہ ‘میں اپنے قریبی پڑوسی کے بارے میں حساس تبصروں کے حوالے سے بڑھتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش میں ہوں۔” مالدیپ کا بائیکاٹ کرنے والے ہندوستانیوں کا ہماری معیشت پر بہت بڑا اثر پڑے گا۔ ایسی مہم سے نکلنا ہمارے لیے مشکل ہوگا۔ میں حکومت سے اپیل کرتا ہوں کہ اس مسئلے کو جلد از جلد حل کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے۔
بھارت ایکسپریس۔