کئی بار سرحد پار کرنے والی ایک خاتون جانچ ایجنسیوں کے لئے بنی سر درد
بھارت ایکسپریس / 8 نومبر :پاکستانی خاتون ثنا اخترجانچ ایجنسیوں کیلئے سردرد بنتی جا رہی ہیں ۔ ہندوستان ۔ نیپال سرحد پر تین سال میں یہ انکی دوسری بار گرفتار ہوئی ہے ۔ اس سے اب تک پانچ ایجنسیاں پوچھ تاچھ کرچکی ہیں ، لیکن وہ ہندوستان کیوں آئی ہے نہ یہ بتایا اور نہ ہی روٹ بتایا ہے کہ وہ ہندوستان میں کن جگہوں پر جا چکی ہے ۔ پاکستانی خاتون آخر کیا راز چھپا رہی یہ ایک معمہ بن کر رہ گیا ہے ۔کیوں وہ بار بار ہندوستان ۔ نیپال سرحد کےروٹ پر جارہی ہے، اس بات کو لے کر خفیہ ایجنسیاں جانچ کررہی ہیں ۔
بہار کے کشن گنج میں نیپال سرحد سے پکڑی گئی خاتون کی شناخت بہار پولیس اور مرکزی خفیہ اور سیکورٹی ایجنسیوں کیلئے ایک الجھا ہوا سوال بنتا جا رہا ہے جسکا کوئی جواب نہیں مل پارہا ہے ۔ وہ پاکستان کی ہے یا امریکہ کی؟؎یہ بھی معلوم نہیں ہو پا رہا ہے ۔ اس کے الگ الگ جواب دینے سے معاملہ الجھتا ہی جا رہا ہے ۔ خفیہ ایجنسی کے ماتھے پربل اس لئے پڑ رہے ہیں کیونکہ وہ اپنے دو نام بتا رہی ہے ایک فریدہ ملک دوسرا ثنا اختر ۔ وہ خود کو پاکستانی نژاد امریکی شہری بتا رہی ہے، لیکن اس کی باتوں پر اعتبار کرنا کافی مشکل ہے ۔ تین سال میں اس کی یہ دوسری گرفتاری ہے ۔ اس کے پاس سے جو فرضی کاغذات برآمد ہوئے ہیں ، اس کو بنوانے میں کون مدد کر رہا ہے، یہ بھی ابھی تک نہیں معلوم چل پا رہا ہے ؟ کس روٹ کے ذریعہ وہ کشن گنچ کے قریب ہندوستان نیپال سرحد پرپہنچی؟ یہ تمام باتیں پہیلی بن کر رہ گئی ہیں۔ فی الحال بہار پولیس ، سشستر سیما بل ، آئی بی ، وزارت خارجہ اور ای ڈی کے افسران اس خاتون سے پوچھ گچھ کررہے ہیں ۔ کچھ باتیں ایسی ہیں، جس سے جانچ ایجنسیوں کا شک اس پاکستانی خاتون کی گرفتاری کے بعد مزید بڑھ گیا ہے ۔