عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے مسلم لیگ ن کے سپریمو نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی جیت کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ پی ٹی آئی نے دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے ہفتہ (10 فروری) کو مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کی جیت کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا۔
پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ووٹوں کی گنتی کے دوران مناسب طریقہ کار پر عمل نہیں کیا۔ الیکشن ہارنے والے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں نے دعویٰ کیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے جعلی نتائج کی بنیاد پر انہیں (نواز اور مریم) کو فاتح قرار دیا۔
الیکشن کمیشن نے پارٹی سے انتخابی نشان چھین لیا۔
اس سے قبل الیکشن کمیشن نے سابق وزیراعظم عمران خان کی قیادت والی پی ٹی آئی سے اس کا نشان کرکٹ بیٹ چھین لیا تھا جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں کی بڑی تعداد نے آزاد امیدواروں کے طور پر الیکشن لڑا تھا۔
نواز شریف نے قومی اسمبلی کے حلقہ 130 سے پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ ڈاکٹر یاسمین راشد کے مقابلے میں ایک لاکھ 72 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی۔ یاسمین نے 113,000 سے زائد ووٹ حاصل کیے، جب کہ ان کی بیٹی مریم نواز نے NA-119 کی نشست پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ فاروق شہزاد کے مقابلے میں 83,000 سے زائد ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی۔
فارم 45 کے مطابق نواز-مریم ہار گئے – درخواست گزار
ہائی کورٹ میں درخواست گزاروں میں سے ایک ڈاکٹر رشید نے کہا کہ وہ فارم 45 کے مطابق شریف کے خلاف سیٹ جیت چکے ہیں۔ بعد ازاں ای سی پی نے فارم 47 جاری کیا اور مسلم لیگ ن کے سپریمو کو کامیاب قرار دیا۔ اسی طرح شہزاد نے کہا کہ مریم پولنگ سٹیشن کے نتائج (فارم-45) کے مطابق سیٹ ہار گئی تھیں، لیکن انہیں جعلی فارم-47 کے ذریعے فاتح قرار دیا گیا۔
فارم 45 کیا ہے؟
فارم 45 جسے عام طور پر ‘کاؤنٹنگ کا نتیجہ’ کہا جاتا ہے پاکستانی انتخابی عمل میں ایک اہم ریکارڈ ہے، جس کا مقصد کسی خاص پولنگ اسٹیشن پر ووٹنگ کے عمل کے نتائج کو دستاویز کرنا ہے۔
پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ایک اور شکست خوردہ امیدوار نے ملتان میں پیپلز پارٹی کے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی جیت کو چیلنج کر دیا۔ جیل میں بند پاکستان کے سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی بیٹی شہر بانو نے بھی اسی طرح کے الزامات لگا کر اپنی شکست کو چیلنج کیا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔