ہندوجا خاندان، جوکہ برطانیہ کے امیرترین خاندانوں میں سے ایک ہے، نے کہا ہے کہ وہ اپنے کچھ ارکان کو جیل بھیجنے کے سوئس عدالت کے فیصلے سے “خوف زدہ” ہیں اوراس نے اس فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے ایک اعلیٰ عدالت میں اپیل دائرکی ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ سوئس عدالت نے ہندوجا خاندان کے چارافراد کو جنیوا میں اپنے بنگلہ میں گھریلو ملازمین کا استحصال کرنے کا قصوروارپایا تھا۔
خاندان کی طرف سے جاری بیان میں سوئس وکلاء نے اپنے مؤکلوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ پرکاش اور کمل ہندوجا (دونوں کی عمر 70 سال) اوران کے بیٹے اجے اوران کی اہلیہ نمرتا کوانسانی اسمگلنگ کے تمام الزامات سے بری کردیا گیا ہے۔ انہوں نے میڈیا رپورٹس کوبھی مسترد کیا کہ جنیوا میں قائم عدالت کے حکم کے بعد خاندان کے کسی فرد کوحراست میں لیا گیا تھا۔
عدالت میں لئے گئے باقی فیصلے سے ہم حیران اور مایوس: وکیل
اٹارنی یال حیات، رابرٹ اسیل اوررومن جارڈن کے دستخط شدہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ”ہمارے مؤکلوں کوانسانی اسمگلنگ کے تمام الزامات سے بری کردیا گیا ہے۔“ ”اس عدالت کے بقیہ فیصلے سے پہلی نظرمیں ہم حیران اورمایوس ہیں اورہم نے یقینی طورپراعلیٰ عدالت میں اپیل دائرکی ہے، جس کی وجہ سے فیصلے کا یہ حصہ مؤثرنہیں ہوگا۔“
ان کا مزید کہنا تھا کہ ”سوئس قانون کے تحت، سپریم ٹریبونل کے حتمی فیصلے پرعمل درآمد ہونے تک بے گناہی کا قیاس سب سے اہم ہے۔ کچھ میڈیا رپورٹس کے برعکس خاندان کے کسی فرد کو حراست میں لینے کا کوئی مؤثرطریقہ نہیں ہے۔ یہ بھی یاد رہے کہ اس کیس کے مدعیان نے عدالت میں یہ اعلان کرنے کے بعد اپنی شکایات واپس لے لی تھیں کہ ان کا کبھی بھی اس طرح کی کارروائی میں شامل ہونے کا ارادہ نہیں تھا۔ خاندان کوعدالتی عمل پرپورا بھروسہ ہے اوریقین ہے کہ سچ سامنے آئے گا۔“
ہندوجا فیملی پرلگے ہیں یہ الزام
سوئس فوجداری عدالت نے جمعہ کو ہندوجا خاندان کے چارافراد کوگھریلو ملازمین کا استحصال کرنے کے الزام میں چارسے ساڑھے چار سال قید کی سزا سنائی ہے۔ عدالت نے انسانی اسمگلنگ کے الزامات کو بھی مسترد کردیا۔ ہندوستانی نژاد صنعت کارپرکاش ہندوجا اوران کی اہلیہ، بیٹے اوربہوپراپنے نوکروں کی اسمگلنگ کا الزام تھا، جوجنیوا میں ان کے پرتعیش ولا میں کام کرتے تھے۔ چاروں ملزمین جنیوا کی عدالت میں موجود نہیں تھے۔ حالانکہ فیملی کے بزنس منیجراورپانچویں ملزم نجیب ضیاجی عدالت میں موجود تھے۔ اسے 18 ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی، جسے معطل کردیا گیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ چاروں افراد ملازمین کا استحصال کرنے اورغیرمجازملازمت فراہم کرنے کے مجرم ہیں۔ عدالت نے اسمگلنگ کے الزامات کو اس بنیاد پرمسترد کردیا کہ کارکن رضاکارانہ طور پرکام کررہے تھے۔
بھارت ایکسپریس۔