افریقی ملک گینی میں حکومت نے بتایا کہ آج دوپہر ایک فٹ بال سٹیڈیم میں میچ کے دوران ہنگامہ آرائی ہوئی جس کے بعد بھگدڑ کے نتیجے میں تقریباً 56 افراد کی موت ہوئی جبکہ متعدد زخمی ہوئے ہیں۔برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ واقعہ فٹ بال میچ کے دوران ایک متنازع گول پر ہونے والے تشدد کے بعد پیش آیا، جس کے بعد گنی کی فوجی حکومت کے وزیر اعظم امادو اوری باہ نے پیر کو اپیل کی کہ لوگ تحمل سے کام لیں۔وزیر اعظم نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک پر پوسٹ میں کہا کہ ’حکومت ان واقعات کی مذمت کرتی ہے جنہوں نے لابے اور نزیریکورے کی ٹیموں کے درمیان میچ کو خراب کیا۔تاہم وزیر اعظم نے اموات یا زخمی ہونے والوں کی سرکاری تعداد فراہم نہیں کی۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق یہ ہلاکتیں گنی کے فوجی رہنما ماماڈی ڈومبویا کے اعزاز میں ملک کے بڑے شہروں میں سے ایک نزیریکور کے اسٹیڈیم میں ایک ٹورنامنٹ کے فائنل کے دوران ہوئیں۔حکومتی بیان میں کہا گیا ہے کہ کچھ شائقین نے پتھر پھینکے، جس سے خوف و ہراس پھیل گیا، اس واقعے کی تحقیقات کرائی جائیں گی۔رائٹرز کی جانب سے اس واقعے سے متعلق ’اصلی‘ قرار دی گئی ایک وڈیو میں درجنوں لوگوں کو جان بچاکر بھاگنے کے لیے اونچی دیواریں پھلانگتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔واضح رہے کہ فٹبال دنیا میں سب سے زیادہ کھیلا جانے والا کھیل ہے، اس کھیل کے شائقین اپنی پسندیدہ ٹیموں کے حوالے سے گہرے جذبات رکھتے ہیں، اس سے قبل عالمی سطح کے فٹبال میچوں کے دوران بھی بھگدڑ مچنے اور تماشائیوں کے باہمی تصادم کے نتیجے میں درجنوں لوگ ہلاک ہوچکے ہیں، اکتوبر 2022 میں انڈونیشیا میں فٹبال میچ کے دوران بھگدڑ مچنے سے 174 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
🇬🇳⚡- Around 100 people were killed yesterday evening at a soccer match in the town of Nazar Gura, Guinea, near the border with Liberia, after violent fights broke out. pic.twitter.com/rnwBqgdAeZ
— Mohammad Javid (@PhyuLay60937915) December 2, 2024
گنی میں پیش آنے والے واقعے کے حوالے سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر شہری انتظامیہ کے ایک سیئر افسر نے بتایا کہ ’مرنے والوں میں زیادہ تر تعداد کم عمر افراد کی ہے، جو ہنگامے شروع ہونے کے بعد پولیس کی شیلنگ کے دوران وہاں پھنس گئے تھے۔عہدیدار نے الجھن اور افراتفری کے مناظر بیان کیے جب کچھ والدین سرکاری طور پر گنتی سے پہلے لاشیں اپنے ساتھ لے گئے۔آن لائن شیئر کی جانے والی ویڈیوز اور تصاویر میں متاثرین کو زمین پر قطار میں کھڑے دیکھا جا سکتا ہے، ایک ویڈیو میں ایک درجن سے زائد لاشوں کو دیکھا جا سکتا ہے جن میں سے کئی بچے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔