جرمنی میں واقع شیعہ نیلی مسجد۔ (فائل فوٹو)
جرمنی پولیس نے شیعہ اسلامی تنظیم پرکارروائی کرتے ہوئے ملک میں 50 سے زیادہ مقامات پر چھاپہ ماری کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ’اسلامک سینٹرہیمبرگ (آئی زیڈ ایچ) نام کی تنظیم پرپابندی لگا دی ہے۔ چھاپہ ماری بھی اسلامک سینٹر ہیمبرگ‘ سے متعلق ٹھکانوں پرکی گئی ہے۔
جرمنی کے داخلی معاملوں کی وزیرنینسی فیجرنے اپنے بیان میں کہا کہ پابندی کے تحت چارشیعہ مساجد کو بند کیا گیا ہے۔ جرمنی پولیس نے اس کارروائی میں 6 دہائی پرانی شیعہ مسجد کو بھی بند کردیا گیا ہے، اس مسجد کو امام علی مسجد اورنیلی (بلیو) مسجد کے نام سے جانا جاتا ہے۔
جرمن افسران کے مطابق، اسلامک سینٹر ہیمبرگ ایران کے جنگجوگروپ حزب اللہ سے بتائی جارہی ہے۔ آئی زیڈ ایچ پرالزام ہے کہ وہ جرمن میں شدت پسندی کو فروغ دینے کے لئے کام کررہا ہے۔ تنظیم پر جرمن کے مسلمانوں میں یہودی مخالفت کے جذبہ کو بڑھانے کا بھی الزام لگا ہے۔ جرمنی نے 2020 میں حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا اوراس سے منسلک لوگوں پر ملک میں پابندی لگا دی تھی۔
Germany has banned the Islamic Center Hamburg (IZH) and currently taking action against the associated Blue Mosque in Hamburg.
It’s considered extremist and an arm of lslamic regime in Germany. pic.twitter.com/8qqXWPyBgT
— Azat (@AzatAlsalim) July 24, 2024
ایران کے حکم پر کرتا تھا کام؟
وزارت برائے داخلی امور نے بتایا ہے کہ آئی زیڈ ایک شدت پسند اسلامی تنظیم ہے، جس کے مقاصد خطرناک اورغیرآئینی ہیں۔ وزارت کے مطابق، آئی زیڈ ایچ ایران کے نمائندہ کے طورپرجرمن میں کام کرتا ہے اورایران کی اسلامی انقلاب کے نظریے کوایک جارحانہ اورتشدد پسند طریقے سے پھیلا رہا ہے اوروہ جرمنی میں بھی ایسے ہی ایک انقلاب لانا چاہتا ہے۔
Wir haben heute das „Islamische Zentrum Hamburg“ verboten, das eine islamistische, totalitäre Ideologie propagiert. Es unterstützt die Terroristen der „Hizb Allah“ und verbreitet aggressiven Antisemitismus. Dem Treiben dieser Islamisten haben wir damit ein Ende gesetzt. https://t.co/MTNAXAGWO7
— Nancy Faeser (@NancyFaeser) July 24, 2024
6 دہائی قدیم ہے کہ نیلی مسجد
ہیمبرگ کی بلو ماسک اس کارروائی کا مرکز رہا ہے۔ اسلامک سینٹر ہیمبرگ اسی مسجد میں موجود ہے اوراپنی کارروائیوں کے فارمیٹ سے تیارکرتا تھا۔ جرمنی کی بلو ماسک کو1953 میں بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا، جب کچھ ایرانی نژاد کے شیعہ لوگوں نے اپنے مذہبی سینٹر کھولنے کا فیصلہ کیا۔ اس وقت کے ایران شیعہ لیڈرآیت اللہ سید حسین بوروزیرڈی کی مدد کے لئے ایک خط بھیجا گیا تھا۔ آیت اللہ سید حسین نے سینٹربنانے پر اتفاق رائے کا اظہارکیا اورسینٹرکوایک لاکھ ریال عطیہ دیا۔ اس کا کام 1960 میں شروع ہوا اور 1965 تک یہ پوری طرح بنا کرتیارہوگیا۔ 1971 کے انقلاب میں بھی اس سینٹر نے مغرب میں رہنے والے ایرانی نوجوانوں کو اس وقت کی شاہ حکومت کے خلاف متحد کیا تھا۔
بھارت ایکسپریس–