Bharat Express

Earthquake in Turkiye: ترکیہ اور شام میں زلزلے سے اب تک 28000  زائدہلاکتیں، اقوام متحدہ نے صدی کا سب سے بڑا سانحہ بتا دیا

مارٹن گریفتھس نے کہا کہ ہمارے پاس ترکیہ کےانسانی امداد کے لئے اپیل کرنے کا ایک واضح منصوبہ ہے اور ہم شام کے لوگوں کے لیےبھی  کچھ ایسا ہی کریں گے

ترکیہ اور شام میں زلزلے سے اب تک 28000  زائدہلاکتیں، اقوام متحدہ نے صدی کا سب سے بڑا سانحہ بتا دیا

Earthquake in Turkiye: ترکیہ اور شام میں آنے والے تباہ کن زلزلے نے بڑی تباہی مچائی ہے۔ اس زلزلے میں اب تک 28 ہزار سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ترکیہ کو سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ اقوام متحدہ کے ایک سینئر اہلکار نے کہا ہے کہ جنوبی ترکیہ اور شمالی شام میں آنے والا تباہ کن زلزلہ خطے میں ایک صدی میں آنے والا بدترین زلزلہ ہے۔ اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے انسانی امور اور ایمرجنسی ریلیف کوآرڈینیٹر مارٹن گریفتھس(Martin Griffiths) نے کہا کہ پیر کو یہاں جو کچھ ہوا وہ 100 سالوں میں خطے کا بدترین واقعہ تھا۔

گریفتھس نے کہا کہ 100 سے زیادہ ممالک نے ہنگامی امدادی ٹیمیں ترکی بھیجی ہیں، لیکن مزید کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ ایجنسیوں سے فنڈز اکٹھا کرنے اور متاثرہ افراد کی مدد کرنے کی اپیل کرے گا۔

مارٹن گریفتھس نے کہا کہ ہمارے پاس ترکیہ کےانسانی امداد کے لئے اپیل کرنے کا ایک واضح منصوبہ ہے اور ہم شام کے لوگوں کے لیےبھی  کچھ ایسا ہی کریں گے۔ رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے اہلکار نے تباہی کے دوسرے مرحلے پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ترکی اور شام میں صحت کی خدمات میں بہت زیادہ بہتری کی ضرورت ہے۔

ترکی میں 22,327 اموات

ترکی کے وزیر صحت فرحتین کوکا(Fahrettin Koca ) نے ہفتے کی شام اعلان کیا کہ ترکیہ میں پیر کے تباہ کن زلزلے سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 22,327 ہو گئی ہے ۔جب کہ ملک میں 80,278 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

ترکیہ کے زلزلے سے متاثرہ 10 صوبوں میں تلاش اور بچاؤ کی کوششیں اب تباہی کے چھٹے دن ملبہ ہٹانے کی طرف موڑ دی گئی ہیں۔ تاہم عمارتوں کے ملبے میں زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کی کوششیں جاری ہیں۔ ہفتہ کو ملبے سے نکالے گئے زخمیوں کی تعداد بہت کم تھی۔

ترک میڈیکل ایسوسی ایشن نے زلزلے کے بعد متعدی بیماریوں کے بارے میں خبردار کیا ہے۔ تنظیم کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بجلی، پانی اور سیوریج جیسے بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصان سے پانی اور خوراک سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

-آئی اے این ایس

Also Read