نشتر ہسپتال کی چھت پر لاشوں کو ہٹواتے وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی
پنجاب کے شہر ملتان میں نشتر ہسپتال کی چھت پر لاشیں پھینکنے کا واقعہ سامنے آیا ہے۔ جس کے بعد پاکستان کی حکومت نے فوری طور پر ایکشن لیا ہے۔ معاملہ کی ابتدائی رپورٹ سامنے آنے پر صوبائی حکومت نے غفلت کے ذمہ دار تین ڈاکٹرز، اسپتال کے تین ملازمین اور پولیس کے دو افسران کو معطل کر دیا ہے۔
ٰ پنجاب کے وزیرِ اعلیٰ چوہدری پرویز الہٰی کو نشتر اسپتال ملتان کی چھت پر لاشیں پھینکنے کے واقعے کے بارے میں ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی گئی۔ رپورٹ وزیرِ صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے پیش کی اور اس واقعے کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔
نشتر ہسپتال ملتان کا واقعہ۔انکوائری رپورٹ کی روشنی میں غفلت کےذمہ دارہسپتال کے3ڈاکٹرز،3 ملازمین اورمتعلقہ تھانوں کے 2ایس ایچ اوزکومعطل کردیاگیا ہے۔نشترمیڈیکل یونیورسٹی ملتان کےشعبہ اناٹومی کی سربراہ پروفیسرڈاکٹرمریم اشرف،ڈاکٹرعبدالوہاب اورڈاکٹرسیرت عباس کوعہدوں سے ہٹادیاگیاہے
— Ch Parvez Elahi (@ChParvezElahi) October 17, 2022
رپورٹ دیکھتے ہی فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے وزیرِ اعلیٰ نے غفلت کے ذمہ دار نشتر اسپتال کے تین ڈاکٹروں، اسپتال کے تین ملازمین اورہسپتال کے اعتراف میں آنے والے تھانوں کے دو ایس ایچ اوز کو معطل کرنے کا حکم دیا ہے۔
ابتدائی رپورٹ میں نشتر میڈیکل یونیورسٹی ملتان کے شعبہ اناٹومی کی سربراہ پروفیسر ڈاکٹر مریم اشرف، ڈیموسٹیٹر ڈاکٹر عبد الوہاب، ڈیموسٹیٹر ڈاکٹر سیرت عباس کو قصور وار ٹھہرایاگیا ہے۔
اِس کے علاوہ ملتان کے تھانہ شاہ رکنِ عالم کے ایس ایچ او عمر فاروق اور ایس ایچ او تھانہ سیتل ماڑی سعید سیال کو غفلت برتنے پر معطل کیا گیا ہے۔ اِسی طرح نشتر اسپتال کے ملازمین غلام عباس،محمد سجاد ناصراورعبدالرؤف کو غفلت برتنے پر قصوروار ٹھہراتے ہوئے معطل کر دیا گیاہے۔
وزیرِ اعلیٰ چوہدری پرویز الہٰی نے ٹویٹ کر کہا کہ کسی بھی صورت میں لاشوں کے ساتھ ایسا برتاؤ قبول نہیں ہونا چاہیے تھا۔اس گھناؤنے واقعے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔لاشیں چھت پر پھینک کر غیر انسانی فعل کا ارتکاب کیا گیا ہے۔ لاشوں کی بے حرمتی کا واقعہ ناقابل برداشت ہے۔