پاکستان میں آٹا تقسیم میں بدعنوانی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔
Wheat Flour Crisis in Pakistan: پاکستان کے حالات اس وقت بد سے بدترہوچکے ہیں۔ ملک میں کھانے پینے کا بحران لاحق ہے۔ ہرروز مہنگائی کی بڑھتی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں۔ جن لوگوں کی تنخواہیں کم ہیں، ان کو تو جینا مشکل ہوگیا ہے۔ کیونکہ ان کو کھانے پینے کی چیزیں خریدنے میں کافی پریشانی ہو رہی ہے۔ آٹے سے متعلق ملک کی صورتحال باعث تشویش ہے۔ حالات یہ ہیں کہ جہاں بھی حکومت مفت راشن دینے کا اعلان کرتی ہے تو وہاں کچھ ہی دیر میں زبردست بھیڑ لگ جاتی ہے۔
یہاں تک کہ مفت آٹے کے لئے سینکڑوں میٹر لمبی قطاریں لگ رہی ہیں۔ ان مراکز پر مچنے والی بھگدڑ میں اب تک کئی لوگ جان بھی گنوا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ آٹے سے متعلق مچی بھگدڑ کا ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل میڈیا پر وائرل ہوچکے ہیں۔
آٹے کی تقسیم اسکیم میں 20 ارب روپے کا گھوٹالہ
پاکستان میں ایک طرف عوام مہنگائی کی مار سے جدوجہد کر رہی ہے تو وہیں دوسری طرف بدعنوانی نے بھی کہرام مچا رکھا ہے۔ جیو نیوز کے مطابق، سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ-نواز (پی ایم ایل-این) کے سینئر لیڈر شاہد خاقان عباسی نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کی وفاقی حکومت کے مفت آٹا تقسیم اسکیم سے 20 ارب روپئے کا غبن ہوا۔
شاہد خاقان نے لاہور میں تقریب کو خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ حکومت کی مفت آٹا اسکیم میں 20 ارب روپئے سے زیادہ کی چوری ہوئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کا طریقہ کار ”اتنا بدعنوان اور پرانا“ ہوگیا ہے کہ یہ کم نہیں کرسکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پہلے بدعنوان سرکاری افسران کی پہچان کی جاتی تھی، لیکن آج وہ وقت ہے جب ہمیں ایماندار افسران کی تلاش کرنی ہوگی۔
رمضان کے مقدس مہینے میں چوری
تقریب میں شاہد خاقان عباسی نے پوچھا کہ حکومت نے رمضان کے مقدس مہینے کے دوران غریبوں کو مفت آٹا دستیاب کرانے کے لئے تقسیم 84 ارب روپئے کی سبسڈی سے غریبوں کو کیا ملا؟ عباسی کے مطابق، حکومت کی مفت آٹا اسکیم سے 20 ارب روپئے سے زیادہ کی چوری کی گئی ہے۔ وہیں، مرکز اور پنجاب کی کارگزار حکومت نے عباسی کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے 20 ارب روپئے کے آٹے کے غبن کے الزامات کو خارج کردیا ہے۔ پاکستان کی وزیر اطلاعات مریم اورنگ زیب نے کہا کہ رمضان کے دوران پنجاب، خیبرپختونخوا، سندھ اوراسلام آباد میں لاکھوں غریبوں کو پوری ایمانداری کے ساتھ مفت آٹا پہنچایا گیا ہے۔
-بھارت ایکسپریس