Bharat Express

فلسطین کا نام ونشان ختم کرنا چاہتا ہے اسرائیل؟ UNGA میں نیتن یاہو نے دکھایا جو نقشہ، ان میں کہیں نہیں نظر آیا فلسطین

بنجامن نیتن یاہونے اقوام متحدہ میں حزب اللہ کے ساتھ جاری تنازع کا ذمہ دارایران کوٹھہرایا۔ اس نے دو نقشے دکھائے، جن میں فلسطین شامل نہیں ہے۔ آئیے جانتے ہیں کہ اس کے پیچھے کیا مقصد ہے۔

اسرائیلی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی فوج غزہ، لبنان اور ایران پر حملہ کرنے کی تیاری کررہی ہے۔

اسرائیل اورحزب اللہ کے درمیان جاری جنگ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ امریکہ کی طرف سے دی گئی جنگ بندی تجویزکو بھی اسرائیل نے خارج کردیا ہے اوراپنی فوج کوحزب اللہ کے خلاف پوری طاقت سے لڑائی جاری رکھنے کا حکم دیا ہے۔ وہیں اسرائیل کے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب میں اس جدوجہد کے لئے ایران کوقصوروارٹھہرایا ہے۔ اس کے علاوہ بنجامن نیتن یاہونے اپنے خطاب میں دونقشے بھی دکھائے۔ دونوں نقشوں میں غورکرنے والی بات یہ تھی کہ ان میں فلسطین کو پوری طرح سے مٹا دیا گیا ہے۔

دونوں نقشوں میں کیا ہے؟

نیتن یاہونے اپنے خطاب کے دوران دونقشے دکھائے، جن میں سے ایک مشرق وسطیٰ کا نقشہ تھا، جس میں ایران، عراق، شام اوریمن کو کالے رنگ سے رنگا گیا تھا اوراس پر”دی کرس (The Curse)” یعنی لعنت لکھا ہوا تھا۔ وہیں بائیں ہاتھ میں مصر، سوڈان، سعودی عرب اورہندوستان سمیت ممالک کو ہرے رنگ سے رنگا گیا نقشہ تھا، جس پرنیک خواہشات لکھا ہوا تھا۔ سب سے حیران کرنے والی بات یہ تھی کہ ان نقشوں میں فلسطین کے وجود کو مٹا دیا گیا ہے۔ اسرائیل کے اس قدم کی دنیا کے کئی ممالک کی حکومتیں سوال اٹھا رہی ہیں۔ ہرے رنگ میں دکھائے گئے ممالک میں ہندوستان کے علاوہ مصر، سوڈان، سعودی عرب شامل ہے۔ ان ممالک کونیک خواہشات کے طورپردکھایا گیا ہے۔ آپ کوبتادیں کہ مودی حکومت کے آنے کے بعد سے ہندوستان اوراسرائیل کے رشتوں میں بہتری آئی ہے۔ دفاعی اورٹیکنالوجی کے سیکٹر میں دونوں ملک ایک ساتھ مل کرکام کررہے ہیں۔

سعودی عرب سے پُرامید ہے اسرائیل؟

وہیں اگرسعودی عرب کی بات کی جائے تو کچھ وقت پہلے امریکہ کی ثالثی سے دونوں ممالک کے درمیان معاہدہ کی پیش رفت ہوئی تھی۔  تاہم غزہ میں حملوں کے بعد سے یہ معاملہ التوا میں ہے۔ سعودی عرب کا واضح طورپرکہنا ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیراسرائیل کے ساتھ تعلقات ممکن نہیں ہے۔ تاہم اسرائیل کے اس قدم کودیکھتے ہوئے ایسی قیاس آرائی کی جارہی ہے کہ وہ سعودی عرب کے ساتھ مستقبل میں تعلقات سے متعلق پُرامید ہے۔ وہیں مصراوراسرائیل کے درمیان تعلقات اکثرکشیدہ بنے رہتے ہیں۔ غزہ اوراسرائیل کے درمیان مصرنے قطرکے ساتھ مل کرثالثی کی کوششوں کوجاری رکھا ہے۔ تاہم غورکرنے والی بات یہ ہے کہ حال کے سالوں میں دونوں ممالک کے درمیان توانائی اوردفاعی تعاون کافی مضبوط ہوا ہے، جس میں مصراسرائیلی گیس کا استعمال کرتا ہے۔ امریکہ کی کوششوں سے سوڈان نے 2021 میں ابراہم معاہدے پردستخط کئے۔ یہ معاہدہ سوڈان کے لئے بڑی تبدیلی تھی۔ اس سے پہلے سابق صدرعمرالبشیرکی قیادت میں دہائیوں سے اسرائیل کودشمن کے طورپردیکھا جاتا تھا۔

کالے رنگ میں دکھائے گئے ممالک

کالے رنگ میں دکھائے گئے ممالک میں ایران، عراق، شام اوریمن کا نام شامل ہے۔ ان ممالک کولعنت کے طورپردکھایا گیا ہے۔ یواین خطاب میں بنجامن نیتن یاہونے سب سے زیادہ حملہ ایران پرکیا۔ انہوں نے لبنان، شام اوریمن میں جاری تشدد کے لئے سیدھے طور پرایران کو قصوروار ٹھہرایا۔ نیتن یاہو نے بتایا کہ تہران کی طرف سے لبنان میں حزب اللہ، غزہ میں حماس اوریمن میں حوثیوں کو مالی مدد اورفوجی حمایت دی جارہی ہے، جوکہ غیرمستحکم اثرکا ثبوت ہے۔ حال کے وقت میں جس طرح کی صورتحال دیکھنے کو مل رہی ہے، اس سے یہ اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ وقت رہتے ہوئے اسے حل نہ کیا گیا توآنے والے وقت میں مشرق وسطیٰ میں حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں، جس میں جان ومال کا کافی نقصان ہوگا۔

بھارت ایکسپریس

Also Read