امریکہ کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر (9/11)حملے کے تقریباً 10 سال بعد امریکہ کو اسامہ بن لادن کی پاکستان میں موجودگی کا علم ہوا اور اس دہشت گرد کو مارنے کے لیے آپریشن نیپچون سپیئر شروع کیا۔ اس کے تحت امریکی فوج کا ایک خصوصی دستہ اس جگہ پہنچ گیا جہاں بن لادن اپنے اہل خانہ کے ساتھ چھپا ہوا تھا۔ یہ دو درجن کے قریب کمانڈوز تھے، جو ہیلی کاپٹر کے ذریعے ایبٹ آباد پہنچے۔ تیسری منزل پر چھپے ہوئے لادن کو آخری وقت میں اس بات کی بھنک لگ گئی لیکن تب تک فرار کے تمام راستے بند ہو چکے تھے۔
Watch how it happened on September 11 day 22 years ago (911)#September11 #NeverForget911 Molly Ringwald #911Memorial #911Anniversary pic.twitter.com/7pCQmtT10G
— CONTEXT AND NO CONTEXT VID AND PICS (@Context2X) September 11, 2023
اسے وائٹ ہاؤس میں براہ راست دکھایا جا رہا تھا
کمانڈو ٹیم نے یکے بعد دیگرے اسامہ بن لادن کو گولی مار دی۔ اس پورے آپریشن کو وائٹ ہاؤس میں براہ راست دکھایا جا رہا تھا تاکہ صدر اور دیگر حکام واقعے کے تمام پہلوؤں سے آگاہ ہوں۔ اس کے فوراً بعد لادن کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا گیا جس سے اس بات کی تصدیق کی گئی کہ لاش اسی دہشت گرد کی ہے جسے واشنگٹن اتنے سالوں سے تلاش کر رہا تھا۔یہ سارا عمل ایک گھنٹے کے اندر اندر مکمل ہو گیا۔ اس کے بعد امریکی کمانڈوز اس کی لاش کو تھیلے میں بھر کر افغانستان لے گئے۔ یہاں سے اسے خصوصی جنگی جہاز یو ایس ایس کارل ونسن پر درآمد کیا گیا۔
September 11 is a day not only to remember, but a day of renewal and resolve for every American — in our devotion to this country, to the principles it embodies, to our democracy.
That is what we owe one another.
And what we owe future generations of Americans to come. pic.twitter.com/EeCYvo7Q0Q
— President Biden (@POTUS) September 11, 2023
سوال یہ تھا کہ لاش کا کیا کیا جائے؟
امریکی حکومت کو خدشہ تھا کہ اگر بن لادن کو اسلامی طریقے سے دفن کیا گیا تو یہ جگہ انتہا پسندوں کیلئے مزار بن جائے گی۔ اس کے علاوہ دہشت گرد انتقام لینے کے لیے کوئی نئی شرارت بھی کر سکتے ہیں۔ زیادہ وقت نہیں تھا۔ اس وقت تک اسامہ کی موت کا اعلان ہو چکا تھا۔اسامہ کے آبائی ملک سعودی عرب نے مبینہ طور پر ان کی لاش لینے سے انکار کر دیا تھا۔ اب ساری ذمہ داری امریکہ پر تھی۔
آخری رسومات اسلامی روایات کے مطابق ادا کی گئیں
دہشت گرد بن لادن کی لاش کو مکمل اسلامی رسومات کے ساتھ غسل دیا گیا اور سفید کفن سے ڈھانپ دیا گیا۔ ایک مترجم کے ذریعے عربی میں نماز پڑھائی گئی اور بعد میں اس کی لاش کو ایک صندوق میں بند کر کے سمندر میں پھینک دیا گیا۔ اس صندوق کو 150 کلو سے زیادہ وزنی لوہے کی زنجیروں سے باندھا گیا تھا تاکہ لاش پھول کر اوپر نہ آئے۔یہ تمام رسومات سمندر کے اوپر پرواز کرتے ہوئے مکمل کی گئیں۔ سال 2012 میں امریکی محکمہ دفاع کی کچھ فوجی دستاویزات لیک ہوئی تھیں جن میں ایسی معلومات موجود تھیں۔ بعد میں فریڈم آف انفارمیشن کے تحت یہی بات بتائی گئی۔
اگر لادن مارا گیاتو تصویر جاری کیوں نہیں کی گئی؟
بن لادن کی ہلاکت کے بعد ایک عرصے تک یہ کہا جا رہا تھا کہ امریکہ نے اسے مارا نہیں بلکہ قید میں رکھا ہے۔ بہت سے سوالات اٹھائے گئے کہ اگر وہ اتنے خوفناک دہشت گرد کو مارتا تو اس کی موت کی تصاویر ضرور جاری کرتا۔ اس پر اس وقت کے صدر براک اوباما نے واضح طور پر کہا کہ لادن کو سر میں گولی ماری گئی تھی۔ ایسی تصویر جاری کرنے کا مطلب تشدد پر اکسانا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ نے کہیں بھی ہلاک دہشت گرد کی کوئی تصویر جاری نہیں کی۔
بھارت ایکسپریس۔