Bharat Express

Electoral Bond Issue: “کیا دال میں کچھ کالا ہے یا پوری دال کالی ہے؟” ایس بی آئی26 دنوں میں بھی الیکٹورل بانڈز کی معلومات نہیں دے سکا، دانش علی نے بتائی اس کی وجہ

ایس بی آئی کی جانب سے الیکشن کمیشن کو الیکٹورل بانڈز کی معلومات نہ دینے پر اتر پردیش میں سیاست گرم ہو گئی ہے۔ دانش علی نے کہا کہ آج کے ڈیجیٹل انڈیا کے دور میں کوئی بھی معلومات 26 منٹ میں دی جا سکتی ہے۔

بی ایس پی رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی۔ (فائل فوٹو)

الیکٹورل بانڈ کیس میں آج سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی اور سپریم کورٹ نے اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) کی جانب سے 26 دنوں کے اندر بھی انتخابی بانڈز کے بارے میں معلومات الیکشن کمیشن کو فراہم نہ کرنے پر ایس بی آئی کی سخت سرزنش کی۔ اور اس کی مکمل معلومات کل دستیاب ہوں گی یعنی 12 مارچ کو دینے کا حکم دیا گیا ہے۔ چنانچہ اس کو لے کر اتر پردیش میں سیاست تیز ہوگئی ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ 15 فروری کو سپریم کورٹ نے مرکز کی الیکٹورل بانڈ اسکیم کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اسے پبلک کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے الیکٹورل بانڈ اسکیم کے واحد مالیاتی ادارے ایس بی آئی بینک کو حکم دیا تھا کہ وہ 12 اپریل 2019 سے اب تک کے انتخابی بانڈز کی خریداری کی مکمل معلومات 6 مارچ تک الیکشن کمیشن کو دے اور اس کے ساتھ ہی، الیکشن کمیشن کو حکم دیا گیا تھا کہ یہ معلومات 13 مارچ تک عام کی جائیں، لیکن اس کے لیے ایس بی آئی نے اپنی درخواست میں ڈیڈ لائن 30 جون تک بڑھانے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس سلسلے میں آج سماعت ہوئی۔

ساتھ ہی، ایس بی آئی کی جانب سے الیکشن کمیشن کو الیکٹورل بانڈز کی معلومات نہ دینے کی وجہ سے اتر پردیش میں سیاست گرم ہو گئی ہے۔ اس کو لے کر بی ایس پی کے رکن پارلیمنٹ دانش علی نے اپنے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹ ایکس پر ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ کیا دال میں کچھ کالا ہے یا پوری دال ہی کالی ہے؟ اس کے ساتھ ہی انہوں نے مزید کہا، “ڈیجیٹل انڈیا کے آج کے دور میں، کوئی بھی معلومات 26 منٹ میں دی جا سکتی ہے لیکن #ایس بی آئی  26 دن بعد بھی بہانے بنا رہا ہے۔” اس کے ساتھ ہی دانش علی نے یہ بھی کہا کہ ’انہیں اپنے آقاؤں کو بچانے کے لیے #انتخابی بانڈز کے بارے میں سچ بتانے کے لیے مزید وقت درکار ہے۔

ان کا یہ بیان سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔ اس لیے اب سپریم کورٹ نے ایس بی آئی کو 12 مارچ تک تفصیلات دینے کو کہا ہے، اس لیے سیاسی جماعتوں کی نظریں اب کل پر لگی ہوئی ہیں۔ بتادیں کہ امروہہ لوک سبھا سے بی ایس پی کے رکن پارلیمنٹ دانش علی کو گزشتہ سال 9.12.2023 کو پارٹی مخالف سرگرمیوں کی وجہ سے پارٹی سے نکال دیا گیا تھا۔ اس کے بعد وہ کانگریس میں شامل ہو گئے۔ تب کہا جا رہا تھا کہ دانش کو بی ایس پی نے اس لیے نکال دیا ہے کیونکہ وہ کانگریس کے ساتھ تھے۔

بھارت ایکسپریس۔