Bharat Express

Supreme Court became Strict Regarding Criminal Cases: اراکین پارلیمنٹ اور اراکین اسمبلی کے خلاف مجرمانہ معاملوں پر سخت ہوا سپریم کورٹ، دیئے یہ احکامات

سپریم کورٹ نے اراکین پارلیمنٹ اور اراکین اسمبلی کے خلاف مجرمانہ معاملوں کے حل سے متعلق احکامات جاری کئے ہیں۔ سپریم کورٹ نے اراکین پارلیمنٹ اور اراکین اسمبلی کے مجرمانہ معاملوں سے متعلق آج (9 نومبر) کو سماعت ہوئی۔

سپریم کورٹ نے اراکین پارلیمنٹ اور اراکین اسمبلی کے خلاف مجرمانہ معاملوں کو حل کرنے سے متعلق احکامات جاری کئے ہیں۔ سپریم کورٹ نے اراکین پارلیمنٹ اور اراکین اسمبلی مجرمانہ معاملوں سے متعلق آج (9 نومبر) کو سماعت کی، جس میں سپریم کورٹ نے سخت رویہ اپناتے ہوئے سخت احکامات دیئے ہیں۔  عدالت نے کہا کہ کیس ٹرائل کے لئے ایک مساوی احکامات بنانا اس کے لئے مشکل ہوگا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ہائی کورٹ اراکین پارلیمنٹ اور اراکین اسمبلی سے منسلک مجرمانہ معاملوں میں ازخود نوٹس لے کرموثر نگرانی کرنے کے ساتھ ہی معاملہ درج کریں۔

عدالتوں میں 65 زیر التوا معاملوں میں ابھی بھی ہو رہی ہے سماعت

واضح رہے کہ اراکین پارلیمنٹ اوراراکین اسمبلی سے منسلک جرائم کے سالوں سے زیرالتوا معاملوں کو جلد از جلد ختم کرنے ایم پی/ایم ایل اے کورٹ بنایا گیا ہے۔ ان عدالتوں میں 65 ایسے معاملوں میں ابھی بھی سماعت کی جا رہی ہے، جو اراکین پارلیمنٹ اور اراکین اسمبلی سے منسلک ہیں۔ اسی سے متعلق ایک عرضی گزار نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ عرضی گزار نے کہا تھا کہ جب اراکین پارلیمنٹ اور اراکین اسمبلی کے مجرمانہ معاملوں  کی سماعت کے لئے الگ سے خصوصی عدالت بنائے گئے ہیں تو پھر معاملے کو حل کرنے میں اتنی تاخیر کیوں ہوتی ہے۔ ایسے میں ان عدالتوں کا کوئی مول نہیں رہ جاتا ہے۔ ملک کی 9 ریاستوں میں ایسی 10 خصوصی عدالتیں ہیں۔

سپریم کورٹ نے چیف جسٹس اور ضلع جج کو دیا حکم

سپریم کورٹ نے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے ملک کے سبھی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور ضلع ججوں سے کہا کہ ان معاملوں سے متعلق رپورٹ پر نظر رکھیں اور وقت وقت پراپڈیٹ لیتے رہیں۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے کہا کہ آفیشیل ویب سائٹ پر اراکین پارلیمنٹ اور اراکین اسمبلی سے منسلک مجرمانہ معاملے کے زیرالتوا معاملے کی تفصیلات درج کی جائے۔ اس کے ساتھ ہی معاملوں کی سماعت کرکے یہ بھی پتہ لگایا جائے کہ آخرکیوں ایسے معاملے زیرالتوا ہیں۔ ساتھ ہی یہ پوچھا جائے کہ اتنی تاخیر کیوں ہو رہی ہے؟ کس سطح سے رکاوٹ ڈالی جا رہی ہے، اس کی بھی پوری تفصیلات معلوم کی جائے۔

  -بھارت ایکسپریس

Also Read