Bharat Express

Israel Hamas War: اسرائیل حماس جنگ کے درمیان امریکہ میں بائیڈن کے خلاف ناراضگی، 42 فیصد امریکی مسلمانوں نے کیا برہمی کا اظہار

1996 کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ امریکی عرب مسلمانوں کی اکثریت نے ڈیموکریٹک پارٹی سے منہ موڑ لیا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن اور اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو کے درمیان اختلاف رونما ہوگئے۔

7 اکتوبر کو حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا، جس میں 1400 اسرائیلی ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے۔ اسی دوران حماس کے کارکنان نے اسرائیل کے 200 سے زائد افراد کو یرغمال بنا لیا جن میں خواتین اور بچوں کی تعداد زیادہ ہے۔ ان یرغمالیوں کو رہا کرنا اسرائیل کے لیے اب بھی ایک چیلنج ہے۔ ادھر امریکی صدر جو بائیڈن کھل کر اسرائیل کی حمایت میں آگئے اور حماس کے خلاف جنگ میں ہر طرح سے تعاون کرنے کا وعدہ کیا۔ امریکی صدر بھلے ہی اسرائیل کی حمایت میں کھڑے ہو گئے ہوں لیکن فلسطین اور عرب ممالک ان کے قدم کو پسند نہیں کر رہے۔ اس فیصلے کی وجہ سے بائیڈن ان کے لیے ولن بن رہے ہیں۔

دوسری طرف اسرائیل حماس جنگ کی گرمی اب امریکہ تک پہنچ چکی ہے۔ غزہ پر اسرائیل کے حملے کے بعد امریکی مسلمان بائیڈن انتظامیہ سے ناراض ہیں۔ اس کمیونٹی کا کہنا ہے کہ اگر غزہ میں جنگ بندی نہ ہوئی تو وہ دوبارہ بائیڈن کو ووٹ نہیں دیں گے۔

ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ صدارتی انتخابات میں 59 فیصد امریکی عرب مسلمانوں نے بائیڈن کو ووٹ دیا تھا۔ لیکن اب اسرائیل حماس جنگ کے بعد بائیڈن کی مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔ حال ہی میں ایک سروے سامنے آیا ہے جس کے نتائج بائیڈن حکومت کی مشکلات میں اضافہ کر سکتے ہیں۔

اس سروے کے مطابق 2024 میں صرف 17 فیصد امریکی عرب مسلمان بائیڈن کو ووٹ دیں گے۔ ایسے میں یہ سروے بائیڈن انتظامیہ کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتا ہے۔ اس سروے رپورٹ کے مطابق گزشتہ صدارتی انتخابات کے بعد تین سالوں میں 42 فیصد امریکی عرب مسلمانوں نے بائیڈن سے منہ موڑ لیا ہے۔

اس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ اسرائیل اور حماس کی اس جنگ سے نہ صرف بائیڈن کے ذاتی امیج کو نقصان پہنچ رہا ہے بلکہ ان کی ڈیموکریٹک پارٹی کو بھی دھچکا لگ رہا ہے۔ سروے میں صرف 23 فیصد امریکی عرب مسلمانوں نے ان کی پارٹی کی حمایت کی۔

1996 کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ امریکی عرب مسلمانوں کی اکثریت نے ڈیموکریٹک پارٹی سے منہ موڑ لیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ روایتی جماعتوں یا لیڈروں کے بجائے 31 فیصد امریکی عرب مسلمانوں نے آزاد امیدواروں کو اپنی پہلی پسند قرار دیا ہے۔

امریکہ میں تقریباً 30 لاکھ عرب مسلمان

آپ کو بتاتے چلیں کہ امریکہ میں تقریباً 30 لاکھ عرب مسلمان رہتے ہیں۔ امریکی عرب مسلمانوں کی آبادی پنسلوانیا، مشی گن اور جارجیا میں زیادہ ہے۔ گزشتہ انتخابات کی بات کریں تو بائیڈن نے مشی گن میں 1.55 لاکھ ووٹوں کے بڑے فرق سے کامیابی حاصل کی تھی۔ یہاں تقریباً 2.77 لاکھ امریکی عرب مسلمانوں کی آبادی ہے۔

ایک طرف اسرائیل غزہ پر مسلسل حملے کر رہا ہے اور دوسری طرف آئی ڈی ایف کے فوجی بھی حماس کے خلاف زمین پر لڑ رہے ہیں۔ دوسری طرف اس جنگ میں بڑی تعداد میں بے گناہ لوگ مارے جا رہے ہیں۔ اسرائیلی حملوں کے بعد لاکھوں لوگ غزہ سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔ اس سب کے درمیان امریکہ میں مقیم عرب مسلم کمیونٹی میں بائیڈن کے خلاف ناراضگی بڑھ رہی ہے جس سے آئندہ انتخابات میں ان کی مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

    Tags:

Also Read