Bharat Express

Israel Hamas War: ایران نے کہا جنگ ہوئی تو چنگاری امریکہ کو جلا دے گی، امریکہ نے کہا، حملہ ہوا تو ہم کوئی غلطی نہیں کریں گے

ایران نے اسرائیل کے لیے ڈھال بن کر کھڑے امریکہ کو بھی جنگ کی آگ میں جلانے کی دھمکی دی ہے۔ دوسری جانب بحیرہ عرب میں اسرائیل کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے امریکی فوجی دستوں کی تعیناتی بڑھ رہی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اگر ایران یا اس کی حمایت یافتہ شدت پسند تنظیمیں کسی امریکی ملازم پر حملہ کرتی ہیں تو امریکہ اپنے لوگوں کی حفاظت کرنا جانتا ہے۔

ایران کی امریکہ کو دھمکی

فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کی طرف سے مشرق وسطیٰ میں اسرائیل میں داخل ہو کر حملے کے بعد غزہ کی پٹی کے ساتھ ساتھ لبنان کی جنگنو تنظیموں پر اسرائیلی فوج کی شدید بمباری نے تیسری عالمی جنگ کو جنم دینا شروع کر دیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اب تک ایران دو محاذوں پر جنگ لڑنے والے اسرائیل کو خبردار کر رہا تھا اور اب اس نے براہ راست جنگ میں کودنے کی دھمکی دی ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے براہ راست خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے غزہ میں جنگی جرائم بند نہ کیے تو اسے کئی محاذوں پر جنگ لڑنی پڑے گی۔

ایران کی امریکہ کو دھمکی

ایران نے اسرائیل کے لیے ڈھال بن کر کھڑے امریکہ کو بھی جنگ کی آگ میں جلانے کی دھمکی دی ہے۔ دوسری جانب بحیرہ عرب میں اسرائیل کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے امریکی فوجی دستوں کی تعیناتی بڑھ رہی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اگر ایران یا اس کی حمایت یافتہ شدت پسند تنظیمیں کسی امریکی ملازم پر حملہ کرتی ہیں تو امریکہ اپنے لوگوں کی حفاظت کرنا جانتا ہے۔

امریکہ کی وارننگ

تین روز قبل امریکی وزیر دفاع نے اقوام متحدہ میں یہ بات کہی تھی اور خبردار بھی کیا تھا کہ امریکہ ایران کے ساتھ جنگ ​​نہیں چاہتا لیکن اسرائیل کے قریب بھیجے گئے امریکی طیاروں اور فوجی جہازوں کی تعیناتی کو دیکھ کر اسے ایک اشارہ سمجھنا چاہیے۔ ایران کی ضرورت ہے۔

ایران نے ہتھکنڈوں کے ذریعے وارننگ دی

ادھر ایران نے جمعہ سے 200 ہیلی کاپٹروں کے ساتھ مشقیں شروع کر دی ہیں۔ ایرانی فوج کے کمانڈر امیر چیسک نے ملک کے سرکاری میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کی چالوں کا مقصد دشمنوں کو خبردار کرنا ہے۔

اسی طرح ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے امریکہ کو براہ راست خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے غزہ پر حملہ بند نہ کیا تو اسے کئی محاذوں پر جنگ لڑنی پڑے گی۔ اسرائیل کے حمایتی ممالک کو بھی خبردار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسا نہ ہو کہ اسرائیل کے غزہ پر مسلسل حملوں کی وجہ سے بڑھتی ہوئی جنگ اس مقام پر پہنچ جائے جہاں اسے روکنا مشکل ہو جائے۔ وہ اسرائیل اور فلسطین کی حمایت کرنے والے ممالک کے درمیان جنگ کا حوالہ دے رہے تھے۔

پوٹن کا کردار بھی سرخیوں میں

ادھر اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ میں ایک طرف امریکہ اسرائیل کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے تو دوسری طرف روسی صدر ولادی میر پوتن غزہ پر اسرائیلی جوابی کارروائی فوری بند کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے ایران کے جنگ روکنے کے موقف کی بھی حمایت کی ہے جو سرخیوں میں ہے۔

ماہرین کے مطابق روس جو پڑوسی ملک یوکرین کے ساتھ جنگ ​​لڑ رہا ہے، مشرق وسطیٰ میں اپنے صدیوں پرانے دشمن امریکہ کو پھنسانا چاہتا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو امریکہ نہ صرف ایران، اسرائیل اور حماس کی جنگ میں الجھ جائے گا بلکہ اسے اپنے ملک میں بڑے پیمانے پر مخالفت کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ یوکرین کے محاذ پر روس کے لیے ایک پلس پوائنٹ ہوگا۔

روس امریکہ کو یوکرین کے محاذ سے ہٹانا چاہتا ہے

آپ کو بتاتے چلیں کہ روس یوکرین جنگ میں بھی امریکہ روس کے خلاف یوکرین کے ساتھ ڈھال بن کر کھڑا ہے۔ نہ صرف امریکہ بلکہ نیٹو فوجی تنظیم کے تمام ممالک نے یوکرین کی مدد کی ہے۔  اگر خلیجی ممالک کی عسکری قوتیں حماس کی حمایت میں متحد ہو کر اسرائیل پر حملہ کرتی ہیں تو عالمی جنگ کا خطرہ منڈلا رہا ہے اور امریکہ کے دفاع کے لیے جنگ میں کود پڑنے کا امکان ہے۔