Bharat Express

Hurricane Otis: میکسیکو میں سمندری طوفان اوٹس نے مچائی تباہی، گھر، گاڑی، بجلی وغیرہ سب ہوئے متاثر

میکسیکو کے صدر نے خود آ کر میڈیا کو بتایا ہے کہ جن علاقوں سے یہ طوفان گزرا ہے ہم ان علاقوں سے رابطہ نہیں کر سکے۔ ہم ان علاقوں سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

میکسیکو میںسمندری طوفان اوٹس نے مچائی تباہی، گھر، گاڑی، بجلی وغیرہ سب ہوئے متاثر (تصویر-الجزیرہ)

Hurricane Otis: بحر الکاہل کے ساحل پر واقع میکسیکو کے لیے ماضی کا دن اچھا نہیں تھا، بدھ (25 اکتوبر 2023) کو سمندری طوفان اوٹس 230 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اس کے ساحل سے ٹکرایا۔ تیز ہوا اور بارش نے اس کے ساحلی علاقوں کو مکمل طور پر تباہ کر دیا۔ یہ طوفان اتنا زور دار تھا کہ اس نے لوگوں کے گھروں، باہر کھڑی گاڑیوں، بجلی کے کھمبوں، درختوں اور موبائل ٹاوروں کو کافی نقصان پہنچایا۔

طوفان اتنا شدید تھا کہ اس پر قابو پانا بہت مشکل ہوگیا۔ میکسیکو کے حکام کا کہنا ہے کہ اتنا طاقتور طوفان 1950 کے بعد پہلی بار آیا، اس نے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں اس سے بچنے کے لیے تیاری کا بھی وقت نہیں ملا کیونکہ یہ طوفان اپنی ابتدا کے 12 گھنٹے کے اندر ساحل سے ٹکرا گیا۔

طوفان کی اب کیا ہے صورتحال؟

میکسیکو کی سول اتھارٹی کے مطابق ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ آخر اس سے کتنے لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ کیونکہ اس وقت اس کی رفتار 45 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ گزشتہ 12 گھنٹوں میں اس کی اوسط رفتار 215 کلومیٹر فی گھنٹہ سے 130 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوئی ہے اور اب اس کی رفتار 45 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے، لیکن اس سب کے درمیان اس نے دوسری جگہوں پر کافی نقصان پہنچایا ہے۔ فی الحال تباہی سے متاثرہ مقامات پر رابطہ کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

10 لاکھ سے زیادہ لوگوں کے متاثر ہونے کی خبریں ہیں

Acapulco میں تقریباً 10 لاکھ لوگ رہتے ہیں، جہاں Otis ساحل سے ٹکرایا ہے۔ یہ میکسیکو کا ایک بڑا سیاحتی مقام ہے جو اس خوفناک طوفان سے تقریباً تباہ ہو چکا ہے۔ امریکی سائنسدانوں کا خیال ہے کہ ایسا بحرالکاہل کے پانیوں کے گرم ہونے کی وجہ سے ہوا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ ایسا طوفان گلوبل وارمنگ کی وجہ سے آیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں- Petrol-Diesel Price: خام تیل کی قیمتوں میں کمی، کئی شہروں میں پٹرول اور ڈیزل ہوا سستا

میکسیکو کے صدر نے خود آ کر میڈیا کو بتایا ہے کہ جن علاقوں سے یہ طوفان گزرا ہے ہم ان علاقوں سے رابطہ نہیں کر سکے۔ ہم ان علاقوں سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

-بھارت ایکسپریس

Also Read