Bharat Express

JMI team wins first Cyber Security Challenge-KAVACH 2023: جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ٹیم نے جیتا پہلا سائبر سیکوریٹی چیلنج۔کوچ

کوچ۔دوہزار تیئس کو اس طرح تیار کیا گیا ہے کہ وہ اختراعی اور طباع ذہنوں کو چیلنج کرتاہے اورمصنوعی ذہانت، ڈیپ لرننگ، مشین لرننگ، خودکار، بگ ڈاٹا اور کلاؤڈ کمپوٹنگ کے استعمال سے سائبر سیکوریٹی کے میدان میں نظریات قائم کرنے کے لیے اکساتاہے۔کوچ کے لیے انتالیس سو درخواستیں موصول ہوئی تھیں۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ کے فیکلٹی آف انجینئرنگ کے شعبہ کمپوٹر انجینئرنگ کے تین اور الیکٹرانکس کمیو نی کیشن انجینئرنگ کے تین طلبا پر مشتمل ٹیم ہیکرپیپس پرابلم اسٹیٹمینٹ کے پہلے سائبر سیکوریٹی چیلنج کوچ۔دوہزارتیئس کی فاتح قرار پائی ہے۔کوچ۔دوہزارتیئس،چھتیس گھنٹے طویل سائبر سیکوریٹی ہیکاتھوم کو وزارت برائے امور داخلہ اور وزارت تعلیم نے وزارت تعلیم کے انوویشن سیل،آل انڈیا کونسل فارٹکنیکل ایجوکیشن(اے آئی سی ٹی ای) بیور آف پولس رسرچ اینڈ ڈولپمنٹ(بی پی آر اینڈ ڈی) اور انڈین سائبر کرائم کوآرڈی نیشن سینٹر (چودہ سی) کے اشتراک سے آٹھ سے نو اگست دوہزارتیئس کو منعقد کیا تھا۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کی فاتح ٹیم ہیکر پییس چھے اراکین پر مشتمل تھی یعنی حسین شاہدراؤ،اوصاف احمد،اسپرش مہاجن (سبھی بی ٹیک کمپوٹر انجینئرنگ چوتھے سمسٹر کے طلبا) حذیفہ ملک،محمد سرفراز عالم،شیرین معراج (سبھی بی ٹیک الیکٹرانکس کے تیسرے اور چوتھے سال کے طلبا)۔

کوچ۔دوہزار تیئس کو اس طرح تیار کیا گیا ہے کہ وہ اختراعی اور طباع ذہنوں کو چیلنج کرتاہے اورمصنوعی ذہانت، ڈیپ لرننگ، مشین لرننگ، خودکار، بگ ڈاٹا اور کلاؤڈ کمپوٹنگ کے استعمال سے سائبر سیکوریٹی کے میدان میں نظریات قائم کرنے کے لیے اکساتاہے۔کوچ کے لیے انتالیس سو درخواستیں موصول ہوئی تھیں جن میں سے گرانڈ فینالے کے لیے پروبلم اسٹیٹمنٹ کے ذریعہ صرف ایک سو چھے ٹیمیں ہی شارٹ لسٹ کی گئیں۔ کے وی ایچ۔صفر سترہ میں پروجیکٹ(ہارڈویئر فورینسک سوٹ)میں ڈیسک ٹاپ اپلی کشن ہے جس میں ونڈوز،میک اور لائنکس سے ہم آہنگ ڈسک سے ڈسک،میموری اور نیٹ ورک فورینسک شامل ہے۔حل میں آن پریم اور کلاؤڈ اسٹوریج کی خصوصیات بھی ہیں۔ فائنل کے لیے کے وی ایچ۔صفر سترہ میں پانچ ٹیمیں منتخب کی گئیں تھیں۔اور اس کے لیے اڑیسہ کے بھونیشور میں واقع سینٹورین یونیورسٹی آف ٹکنالوجی کو نوڈل سینٹر بنایاگیا تھا۔

ہیکاتھوم آٹھ اگست دوہزارتیئس کو شروع ہواتھا جس میں ٹیمیں اپنے اپنے پروجیکٹوں پر کام کررہی تھیں۔ججوں اور میٹرز کا پہلا تربیتی اجلاس صبح گیارہ بجے تھا۔مینٹرز نے مقابلے میں شامل ٹیموں کے سامنے متعدداہم عنوانات اور ان کی کمزوریاں بھی بتائی تھیں جس کے بعد ٹیموں نے ان پر کام کرنا شروع کردیا تھا۔ ججوں نے شام پانچ بجے پہلے راؤنڈ کے پروجیکٹوں کاجائزہ لیا،ہر جائزہ سات منٹ کا تھا (پرزینٹیشن راؤنڈ چار منٹ کا اور سوال وجواب کا راؤنڈ تین منٹ کا)۔ جائزے کا دوسرا راؤنڈ رات گیارہ بجے ہوا۔ججوں اور مینٹرز نے پروجیکٹوں میں نئی خصوصیات اور اصلاحات سجھائے۔ٹیموں نے پوری رات پروجکیٹ کی تیاری اور کوڈنگ میں بتائی۔ٹیموں کی بھرپور معلومات کے جائزے کے لیے ججوں نے ٹیموں سے سسٹم کلوننگ اور سسٹم لاگ اگریگیٹر نافذ کرنے کے لیے کہا۔ فاتح ٹیم کو بطور انعام ایک لاکھ روپے دیے گئے۔

پروفیسرنجمہ اختر،شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے فاتح ٹیم کے اراکین کو مبارک باد دی اور مستقبل کے لیے نیک خواہشات کااظہارکیا۔ انجینئرنگ فیکلٹی کی ڈین،پروفیسر منی تھامس اس کی محرک تھیں اور جامعہ ملیہ اسلامیہ سے متعدد ٹیمیں ان کی دلچسپی کی وجہ سے اس میں شریک ہوسکیں۔ کمپوٹر انجینئرنگ کے پروفیسر تنویر احمداور ڈاکٹر محمد ذیشان انصاری نے اس پروگرام میں طلباکی رہنمائی کی اور صدر شعبہ پروفیسر بشیر عالم نے اس پروگرام کے لیے طلبا کو برابر تحریک دیتے رہے۔

بھارت ایکسپریس۔