Bharat Express

Chancellor of JMI

جامعہ ملیہ اسلامیہ کے وائس چانسلر پروفیسر مظہر آصف نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ بانیان جامعہ نے جو خواب دیکھاتھا،آج اس خواب کو اپنے کندھے پر لئے گھوم رہا ہوں اور کوشش کررہاہوں کہ وہ شرمندہ تعبیر ہوسکے۔

سابق وائس چانسلر نجمہ اختر کی مدت ملازمت 12 نومبر کو ختم ہو گئی تھی جب انہوں نے قائم مقام وائس چانسلر کا چارج اقبال حسین کو سونپ دیا تھا۔اور یہ قائم مقام کی مدت کار سے متعلق شاید بہت اچھے انداز میں توضیح نہ ہونے کی وجہ سے چھ ماہ بعد بھی جامعہ ملیہ میں اہم عہدوں پرقائم مقام کا ہی قبضہ ہے۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ کے مختلف کورسز میں داخلہ لینے کے لیے امیدوار کو داخلہ امتحان دینا پڑتا ہے۔ کچھ کورسز میں داخلہ CUET اسکور کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ جبکہ کئی کورسز میں داخلے کے لیے یونیورسٹی کی جانب سے انٹرینس ٹیسٹ کا انعقاد کیا جاتا ہے۔

اختر نے  بتایاکہ ہو سکتا ہے میں ریٹائر ہو رہی ہوں لیکن میں تھکی ہوئی نہیں ہوں اور یہ حکومت پر منحصر ہے کہ وہ میرے لیے کس خدمت کا انتخاب کرتی ہے۔نجمہ اختر نے 2019 میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے وائس چانسلر کا عہدہ سنبھالاتھا۔ 2022 میں، انہیں حکومت ہند کی طرف سے پدم شری سے نوازا گیا۔

ڈپارٹمنٹ آف ایجوکیشنل اسٹڈیز کے صد رپروفیسر ارشد اکرام احمد نے شعبے کی سرگرمیوں اورپروگراموں سے وفد کو روشنا س کراتے ہوئے بتایا کہ شعبے کی توجہ ریسرچ وتحقیق پر مرکوزہے اور شعبے کے سبھی اساتذہ اپنی فیلڈ میں نمایاں مقام رکھتے ہیں۔

کوچ۔دوہزار تیئس کو اس طرح تیار کیا گیا ہے کہ وہ اختراعی اور طباع ذہنوں کو چیلنج کرتاہے اورمصنوعی ذہانت، ڈیپ لرننگ، مشین لرننگ، خودکار، بگ ڈاٹا اور کلاؤڈ کمپوٹنگ کے استعمال سے سائبر سیکوریٹی کے میدان میں نظریات قائم کرنے کے لیے اکساتاہے۔کوچ کے لیے انتالیس سو درخواستیں موصول ہوئی تھیں۔

کل تک بینک کاونٹر کی تعداد معدود چند ہونے کی وجہ سے طلبا کو لمبی قطار میں گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا تھا۔ لیکن انتطامیہ کے ا س فیصلے سے  قطار چھوٹی ہونے کی امید لگائی جارہی ہے۔ بھارت ایکسپریس میں خبر شائع ہونے کے بعد  جامعہ ملیہ  کے دفتر مسجل یعنی رجسٹرار آفس سے ایک نوٹس جاری کیا گیا ہے۔

مجھے پورا بھروسہ ہے کہ اس وفد کے دورے سے ہم پینی سلوانیا یونیورسٹی کے ساتھ پائے دار علمی اور تحقیقی اشتراک کے اہل ہوپائیں گے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ اور یو پین دونوں یونیورسٹیاں تال میل بٹھا کر دوہری اور مشترکہ ڈگری پروگرام شروع کرسکتے ہیں۔

ڈاکٹر سیدنا مفضل سیف الدین کو متعدد باوقار اعزازات اور تعریفوں سے نوازا گیا ہے۔ وہ 500 بااثر مسلمانوں کی فہرست میں شامل ہیں۔ یو ایس کیپیٹل میں امریکی ایوان نمائندگان میں ان کی شراکت کے جشن میں ایک اقتباس پڑھا گیا۔