Bharat Express

JMI

سابق وائس چانسلر نجمہ اختر کی مدت ملازمت 12 نومبر کو ختم ہو گئی تھی جب انہوں نے قائم مقام وائس چانسلر کا چارج اقبال حسین کو سونپ دیا تھا۔اور یہ قائم مقام کی مدت کار سے متعلق شاید بہت اچھے انداز میں توضیح نہ ہونے کی وجہ سے چھ ماہ بعد بھی جامعہ ملیہ میں اہم عہدوں پرقائم مقام کا ہی قبضہ ہے۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ کے مختلف کورسز میں داخلہ لینے کے لیے امیدوار کو داخلہ امتحان دینا پڑتا ہے۔ کچھ کورسز میں داخلہ CUET اسکور کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ جبکہ کئی کورسز میں داخلے کے لیے یونیورسٹی کی جانب سے انٹرینس ٹیسٹ کا انعقاد کیا جاتا ہے۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ویب سائٹ پر دی گئی معلومات کے مطابق ان کورسز میں داخلہ جے ای ای سکور کے ذریعے ہوگا۔ ان میں داخلہ کے فارم ان امتحانات کے نتائج آنےسے دس دن قبل جاری کیے جائیں گے۔ درخواست دینے کے لیے امیدواروں کو 550 روپے فیس ادا کرنا ہوگی۔ تمام عمل اور اپ ڈیٹس صرف آن لائن ہی مل سکتے ہیں۔ صرف وہی امیدوار جو JEE میں منتخب ہوں گے

اختر نے  بتایاکہ ہو سکتا ہے میں ریٹائر ہو رہی ہوں لیکن میں تھکی ہوئی نہیں ہوں اور یہ حکومت پر منحصر ہے کہ وہ میرے لیے کس خدمت کا انتخاب کرتی ہے۔نجمہ اختر نے 2019 میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے وائس چانسلر کا عہدہ سنبھالاتھا۔ 2022 میں، انہیں حکومت ہند کی طرف سے پدم شری سے نوازا گیا۔

سینئر وکیل جینت مہتا نے عرضی گزار کی طرف سے پیش ہوکر جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس ایس وی این بھٹی کی بنچ سے درخواست واپس لینے کی اجازت مانگی۔ اور سپریم کورٹ نے اس کی جازت دے دی۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی 7 ججوں کی بنچ نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کیس کی جلد سماعت کی بات کہی ہے۔

ڈپارٹمنٹ آف ایجوکیشنل اسٹڈیز کے صد رپروفیسر ارشد اکرام احمد نے شعبے کی سرگرمیوں اورپروگراموں سے وفد کو روشنا س کراتے ہوئے بتایا کہ شعبے کی توجہ ریسرچ وتحقیق پر مرکوزہے اور شعبے کے سبھی اساتذہ اپنی فیلڈ میں نمایاں مقام رکھتے ہیں۔

کوچ۔دوہزار تیئس کو اس طرح تیار کیا گیا ہے کہ وہ اختراعی اور طباع ذہنوں کو چیلنج کرتاہے اورمصنوعی ذہانت، ڈیپ لرننگ، مشین لرننگ، خودکار، بگ ڈاٹا اور کلاؤڈ کمپوٹنگ کے استعمال سے سائبر سیکوریٹی کے میدان میں نظریات قائم کرنے کے لیے اکساتاہے۔کوچ کے لیے انتالیس سو درخواستیں موصول ہوئی تھیں۔

 ان مجسموں کے اثرات صر ف کیمپس کے احاطوں تک محدود نہیں ہیں بلکہ کیمپس کے باہر بھی اس کے اثرات پہنچ رہے ہیں۔مقامی کمیو نی ٹی کے اراکین اور زائرین نے بھی مجسموں کی تنصیب کے عمل میں دلچسپی لی ہے اور کیمپس میں لگے ہوئے مجسموں کے دیکھنے کے لیے مختلف پس منظروں کے لوگ آرہے ہیں۔

کل تک بینک کاونٹر کی تعداد معدود چند ہونے کی وجہ سے طلبا کو لمبی قطار میں گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا تھا۔ لیکن انتطامیہ کے ا س فیصلے سے  قطار چھوٹی ہونے کی امید لگائی جارہی ہے۔ بھارت ایکسپریس میں خبر شائع ہونے کے بعد  جامعہ ملیہ  کے دفتر مسجل یعنی رجسٹرار آفس سے ایک نوٹس جاری کیا گیا ہے۔

 انتظامیہ نے جس چالاکی کے ساتھ اردو کو بے گھر کرنے اور اردو کلچر کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے،ا س سے بانیان جامعہ کی روح زیر زمیں تڑپ رہی ہوگی۔ جامعہ کے درودیوار سے ،بانیان جامعہ کے اس دیار سے  اردو کو بے آبروکرنے پر معمار جامعہ کی روح  یقیناًافسردہ ہوگی۔دعا کیجئے تاکہ بانیان ِجامعہ کی روح کو قرار آجائے اور پروفیسر نجمہ اخترکو جامعہ کی روایت کا خیال۔