Bharat Express

JMI

جامعہ ملیہ اسلامیہ کے بی ایڈ پروگرام کے لیے کل 1,211 امیدواروں نے درخواست دی تھی، جن میں سے 1,046 امیدواروں نے اتوار کو داخلہ امتحان میں شرکت کی۔36 میں سے 29 درخواست دہندگان نے یوگا اسٹڈیز میں سرٹیفکیٹ کے لیے داخلہ امتحان میں شرکت کی۔

مظہر آصف جیسے افراد کو سزا دے کر ایک مضبوط پیغام دینا ضروری ہے کہ ذات پات اور مظالم کو کسی قیمت پر برداشت نہیں کیا جائے گا۔

سابق وائس چانسلر نجمہ اختر کی مدت ملازمت 12 نومبر کو ختم ہو گئی تھی جب انہوں نے قائم مقام وائس چانسلر کا چارج اقبال حسین کو سونپ دیا تھا۔اور یہ قائم مقام کی مدت کار سے متعلق شاید بہت اچھے انداز میں توضیح نہ ہونے کی وجہ سے چھ ماہ بعد بھی جامعہ ملیہ میں اہم عہدوں پرقائم مقام کا ہی قبضہ ہے۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ کے مختلف کورسز میں داخلہ لینے کے لیے امیدوار کو داخلہ امتحان دینا پڑتا ہے۔ کچھ کورسز میں داخلہ CUET اسکور کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ جبکہ کئی کورسز میں داخلے کے لیے یونیورسٹی کی جانب سے انٹرینس ٹیسٹ کا انعقاد کیا جاتا ہے۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ویب سائٹ پر دی گئی معلومات کے مطابق ان کورسز میں داخلہ جے ای ای سکور کے ذریعے ہوگا۔ ان میں داخلہ کے فارم ان امتحانات کے نتائج آنےسے دس دن قبل جاری کیے جائیں گے۔ درخواست دینے کے لیے امیدواروں کو 550 روپے فیس ادا کرنا ہوگی۔ تمام عمل اور اپ ڈیٹس صرف آن لائن ہی مل سکتے ہیں۔ صرف وہی امیدوار جو JEE میں منتخب ہوں گے

اختر نے  بتایاکہ ہو سکتا ہے میں ریٹائر ہو رہی ہوں لیکن میں تھکی ہوئی نہیں ہوں اور یہ حکومت پر منحصر ہے کہ وہ میرے لیے کس خدمت کا انتخاب کرتی ہے۔نجمہ اختر نے 2019 میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے وائس چانسلر کا عہدہ سنبھالاتھا۔ 2022 میں، انہیں حکومت ہند کی طرف سے پدم شری سے نوازا گیا۔

سینئر وکیل جینت مہتا نے عرضی گزار کی طرف سے پیش ہوکر جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس ایس وی این بھٹی کی بنچ سے درخواست واپس لینے کی اجازت مانگی۔ اور سپریم کورٹ نے اس کی جازت دے دی۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی 7 ججوں کی بنچ نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کیس کی جلد سماعت کی بات کہی ہے۔

ڈپارٹمنٹ آف ایجوکیشنل اسٹڈیز کے صد رپروفیسر ارشد اکرام احمد نے شعبے کی سرگرمیوں اورپروگراموں سے وفد کو روشنا س کراتے ہوئے بتایا کہ شعبے کی توجہ ریسرچ وتحقیق پر مرکوزہے اور شعبے کے سبھی اساتذہ اپنی فیلڈ میں نمایاں مقام رکھتے ہیں۔

کوچ۔دوہزار تیئس کو اس طرح تیار کیا گیا ہے کہ وہ اختراعی اور طباع ذہنوں کو چیلنج کرتاہے اورمصنوعی ذہانت، ڈیپ لرننگ، مشین لرننگ، خودکار، بگ ڈاٹا اور کلاؤڈ کمپوٹنگ کے استعمال سے سائبر سیکوریٹی کے میدان میں نظریات قائم کرنے کے لیے اکساتاہے۔کوچ کے لیے انتالیس سو درخواستیں موصول ہوئی تھیں۔

 ان مجسموں کے اثرات صر ف کیمپس کے احاطوں تک محدود نہیں ہیں بلکہ کیمپس کے باہر بھی اس کے اثرات پہنچ رہے ہیں۔مقامی کمیو نی ٹی کے اراکین اور زائرین نے بھی مجسموں کی تنصیب کے عمل میں دلچسپی لی ہے اور کیمپس میں لگے ہوئے مجسموں کے دیکھنے کے لیے مختلف پس منظروں کے لوگ آرہے ہیں۔